"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور شعر و شاعری

چور راستے سے آنیوالی حکومت مسائل حل نہیں کرسکتی : خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چور راستے سے آنے والی حکومت عوامی مسائل حل نہیں کرسکتی‘ کیونکہ عوام خود زیادہ تر چوروں پر مشتمل ہیں ۔ اس پے ان کی مدد سے آنے والی حکومت کو یہی کہا جائے گا کہ چور دروازے سے آئی ہے‘ جبکہ ہم ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے آتے رہے ہیں‘ جس میں عوام کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ '' ن لیگ کے دور میں معیشت ترقی پر تھی ‘‘ کیونکہ اگر ترقی پر نہ ہوتی تو اربوں روپے ملک سے باہر کیسے جاتے جبکہ ہمارے قائد نے ترقی کے لوازمات کا راز بھی کھول کر بتا دیا تھا کہ کرپشن کے بغیر ترقی ہو ہی نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ '' ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلانے کی ضرورت ہے ‘‘ جبکہ ہم اپنی بعض مجبوریوں کی وجہ سے ایسا نہیں کرسکے تھے ۔ اس لئے موجودہ حکومت کوشش کرکے دیکھ لے جو کچھ اتنا آسان کام نہیں‘کیونکہ بیورو کریسی تو وہی ہے اور اسے جو عادتیں ہم نے ڈالی ہوئی ہیں‘ وہ قیامت تک تبدیل نہیں ہوسکتیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے ۔
پی ٹی آئی نئی بنانے کی بجائے پرانی چیزیں برباد کرنے لگی : پرویز ملک 
نواز لیگ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ '' پی ٹی آئی نئی چیزیں بنانے کی بجائے پرانی برباد کرنے لگی‘ مثلاً بیورو کریسی کے بنے بنائے ڈھانچے کو سیاسی دبائو سے پاک کرکے ان کی عادتیں خراب کرنے کے در پے ہے‘ جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی کیونکہ ہم نے اسے جس سانچے میں ڈھال رکھا ہے ‘ وہ اس سے کبھی نہیں نکل سکتی ‘کیونکہ اسے سیاسی دبائو کے بغیر کام کرنے کا کوئی تجربہ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' گورنر ہائوس میں جھیل کا پل حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ٹوٹا ہے ‘‘ کیونکہ گورنر ہائوس جیسی خاص الخاص جگہ کو عوام کے لئے کھول دینے کا یہی نتیجہ نکلنا تھا۔ ہور چوپو!۔ آپ اگلے روز لاہور میں جھیل کا پل ٹوٹنے پر اظہار خیال کررہے تھے ۔
بدقسمتی سے اناڑیوں کے ہاتھ حکومت آگئی : پیر اعجاز ہاشمی
جمعیت العلمائے پاکستان کے مرکزی صدر اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی نائب صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ '' بدقسمتی سے اناڑیوں کے ہاتھ حکومت آگئی ‘‘ حالانکہ اس کے اسرار و رموز وہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی سے سیکھ سکتی تھی ‘ اگرچہ ہمیں تو اب تک کبھی حکومت نہیں ملا اور نہ ہی آئندہ اس کا دور دور تک کوئی امکان ہے‘ لیکن ہم اس کے باوجود پی ٹی آئی کو حکومت کرنے کے کچھ گر بتا سکتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ '' وزیراعظم عمران خان اور وزیر اطلاعات فواد چودھری کو چاہئے کہ پہلے بات کو تولیں اور پھر بولیں ‘‘ جس کے لئے ترازو ہم سے دستیاب ہے اور جو آسان شرائط پر حاصل کیا جاسکتا ہے ‘جس میں ڈنڈی مارنے کی بھی پوری پوری گنجائش ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں جماعت کے رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔
پی ٹی آئی حکومت نے آتے ہی مہنگائی کا بم گرا دیا : میاں شاہد حسین 
سابق ایم این اے میاں شاہد حسین بھٹی نے کہا ہے کہ '' پی ٹی آئی حکومت نے آتے ہی مہنگائی کا بم گرا دیا‘ کیونکہ ہمیں صرف آتے ہی اعتراض ہے‘ یعنی دو چار روز تاخیز سے کام لیتی اور پھر بیشک عوام پر جتنی بمباری چاہتے کرلیتی ‘جن کی بدولت میں محض سابق ایم این اے بھی ہور کر رہ گیا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ '' مسلم لیگ ن دوبارہ اقتدار میں آکر عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے گی ‘‘ کیونکہ اب تک جو خدمت جمع کی تھی ‘اس کا زیادہ تر حصہ مقدمات پر خرچ ہوگیا‘ بلکہ اس خدمت سے حاصل کئے جانے والے فلیٹ وغیرہ بھی حکومت ضبط کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ آپ اگلے روز پنڈی بھٹیاں میں دعائیہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
اور اب آخر میں کچھ شعر و شاعری:۔ 
نکل کے دیکھوں تو باہر یہ شور کیسا ہے 
کہیں کسی نے مجھے مار ہی نہ ڈالا ہو
ایک ہی راہ پر چلے تھے ہم 
میں کہیں‘ وہ کہیں پہنچ گیا ہے 
کچھ نہ کچھ گھر میں بھی رہ جاتا ہوں میں 
پورے کا پورا کہیں جاتا نہیں 
جو دیکھنا چاہتے نہیں ہیں مجھ کو 
انہیں مسلسل دکھائی دیتا ہوں میں 
الگ طرح سے مچا شور ہوں کوئی
کسی کسی کو سنائی دیتا ہوں میں 
دوستو کیا پوچھتے ہو کاروبارِ زیست مجھ سے 
مہنگے داموں لے کے خود کو سستے داموں بیچتا ہوں ( ضمیر طالب)
خموش رہ کے بھی جب بولنا پڑا ہے مجھے 
گلاس ایک وہاں توڑنا پڑا ہے مجھے 
کبھی کبھی تو یونہی رک گئیں مری سانسیں 
درونِ دل بھی تجھے ڈھونڈنا پڑا ہے مجھے 
قبول موسموں کا کچھ اثر نہ اس نے کیا
تھی جیسی کل تری تصویر اب بھی ویسی ہے ( یاسمین سحر)
کھُلے ہیں راز کئی میرے قتل کے مجھ پر 
پڑھی ہے میں نے کہانی خبر سے آگے بھی
ہنس دیا تھا وہ ایک دن مجھ سے 
آج تک لا علاج پھرتا ہوں(آزاد حسین آزاد)
نوٹ:ہمارے پیارے شاعر دوست اختر عثمان کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہو گیا ہے‘ ان کی مغفرت کیلئے قارئین سے دعا کی اپیل ہے۔
آج کا مطلع
بندھی ہے بھینس کھونٹے سے‘ نہ کوئی گائے رکھتے ہیں
مگر ہم دودھ کے بارے میں اپنی رائے رکھتے ہیں

 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں