قوم کو ہرگز مایوس نہیں کریں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قوم کو ہرگز مایوس نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ اپنے تیس سالہ دور میں ہی قوم کو اتنا مایوس کر چکے ہیں کہ اس میں اب مزید مایوس ہونے کی گنجائش ہی نہیں ہے‘ تاہم ہم بھی عادت سے مجبور ہیں‘ اس لیے اپنی سی مزید کوشش ضرور کریں گے‘ جبکہ قوم نے حالیہ الیکشن میں جو سلوک ہمارے ساتھ کیا ہے‘ اس کے ساتھ یہی سلوک ہونا چاہئے؛ اگرچہ وہ بھائی صاحب کے بیانیے ہی کا شاخسانہ تھا‘ جس کا مزہ اب وہ خود بھی اٹھا رہے ہیں اور جلدی ہی ہماری باری بھی آنے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حالات میں حکومت سے زیادہ حزب اختلاف کا امتحان ہے‘‘ جبکہ ہم تو اپنا امتحان پہلے ہی دے چکے ہیں‘ جس میں رعایتی نمبروں سے بھی پاس نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''ٹی او آرز میں ڈنڈی نہیں مارنے دیں گے‘‘ کیونکہ ہم خود ڈنڈی مارنے میں ماہر فن واقع ہوئے ہیں اور اس کے جملہ اسرار و رموز کو بخوبی سمجھتے ہیں‘ اس لیے ہمیں بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
منی بجٹ منی ڈرامہ‘ اس طرح کی حکومتوں میں ایسا ہی ہوگا: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''منی بجٹ نہیں‘ منی ڈرامہ‘ اس طرح کی حکومتوں میں ایسا ہی ہوگا‘‘ کیونکہ حکومت بجٹ پر توجہ دینے کی بجائے میرے خلاف علاقوں کی چھان پھٹک میں لگی ہوئی ہے اور اب منی لانڈرنگ کا نیا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے؛ حالانکہ روپے کو ایک جگہ منجمد ہونے کی بجائے گردش میں رہنا چاہئے اور یہ حکومت مالیات کے اس بنیادی اصول سے بھی نابلد دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ''اس حکومت میں پاک بھارت تعلقات خراب ہونا ہی تھے‘‘ کیونکہ جو حکومت سیاسی رہنمائوں سے اپنے تعلقات اچھے نہ رکھ سکے‘ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات کیسے ٹھیک رکھ سکتی ہے‘ جبکہ نواز شریف کی حکومت میں یہ تعلقات مثالی تھے اور بھارتی وزیراعظم ان کی گھریلو تقاریب میں بھی پورے ذوق و شوق سے شامل ہوا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ کشمیر میں بھی اپنی ضروری کارروائیاں اور سرحد پر بھی روزانہ اپنا شوق پورا کیے رکھتے تھے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
بولیں گے تو کیس کھلیں گے‘ تفتیش کریں‘ تضحیک نہیں: خورشید شاہ
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''بولیں گے ‘تو کیس کھلیں گے‘ تفتیش کریں‘ تضحیک نہیں‘‘ جبکہ میں بھی غلطی ہی سے بول پڑا تھا‘ ورنہ جب تک منہ میں گھنگنیا ڈالے رکھیں‘ کہیں اسی طرح بند کے بند رہے ‘جبکہ اثاثے اگر وسائل سے بڑھ کر ہیں‘ تو کیا نیب اور حکومت میرے وسائل سے پوری طرح واقف ہی کب ہیں‘ کیونکہ کئی وسائل ایسے بھی ہوتے ہیں کہ خود ہمیں اس کی پوری پوری خبر نہیں ہوتی اور ہم اللہ کی قدرت پر حیران ہوتے رہتے ہیں جبکہ اللہ میاں کے رازوں اور حکمتوں کو ویسے بھی عام آدمی نہیں سمجھ سکتا؛ اگرچہ ہم اس کے خاص بندے ہیں‘ البتہ تضحیک کی اجازت نہیں دے سکتے‘کیونکہ خود کیسز کے کھلنے سے بڑی تضحیک اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ آپ اگلے روز شہباز شریف سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان مہنگائی کے بم نہ گرائیں‘ عوام کو ریلیف دیں: زیبا احسان
مسلم لیگ (ق) لاہور کی سینئر نائب صدر و ٹکٹ ہولڈر این اے 131 ڈیفنس زیبا احسان نے کہا ہے کہ ''عمران خان مہنگائی کے بم نہ گرائیں‘ عوام کو ریلیف دیں‘‘ لیکن بیان دینے کے بعد مجھے یاد آیا کہ ہم تو تحریک انصاف کے اتحادی ہیں‘ لیکن چونکہ ن لیگ والے مسلسل ایسے بیانات دے رہے تھے اور میرے پاس چونکہ کہنے کو کچھ تھا ہی نہیں‘ اس لیے یہ بیان میری زبان سے پھسل گیا اور‘ پیشتر اس کے کہ ق لیگ والے میری ٹکٹ منسوخ کر دیں‘ مجھے یہ بیان واپس لے لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ''بیورو کریسی عوام کو حکومت کے خلاف کر رہی ہے‘‘ جبکہ یہ بات پہلے والے بیان کا اثر زائل کرنے کے لیے بھی ہے جو کہ سراسر حکومت کی ہمدردی میں ہے‘ امید ہے کہ ہماری لیڈر شپ اس بیان کو ضرور ملحوظِ خاطر رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''بیورو کریسی جان بوجھ کر حکومت کو غلط سمریاں بھیج رہی ہے‘‘ اور بیچاری معصوم حکومت کو اس کا پتا ہی نہیں چل رہا‘ اس لیے اسے ان کی چالاکیوں سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ اور اس بیان کی تعریف سے بھی۔ آپ اگلے روز کوڑے پنڈ میں کارکنوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
ہم نے لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا تھا: پرویز ملک
مسلم لیگ ن لاہور کے صدر اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''ہم نے لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا تھا‘‘ اور صرف دس بارہ گھنٹوں کی روزانہ لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی‘ جبکہ لوگوں کو اس کی عادت بھی پڑی ہوئی تھی اور جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے‘ تو ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے تھے‘ لیکن فوج نے مداخلت کر کے اور آپریشن شروع کر کے ہمارا کام ہی خراب کر دیا جس کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی‘ کیونکہ ہم نے سہولت کاروں سے رابطے میں رہ کر اس میں کافی کمی کر دی تھی اور ملک میں صرف آٹھ دس حملے روزانہ ہو رہے تھے‘ جو کہ معمولی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حکومت انتخابات میں دھاندلی کی پیداوار ہے‘‘ کیونکہ جس الیکشن میں ہم ہار جائیں اسے دھاندلی کے علاوہ اور کیا کہا جا سکتا ہے۔ اس لیے پہلے سلیکشن ہوا کرتا تھا‘ جس میں ہم کبھی ناکام نہیں ہوئے تھے ‘جو کہ ہمارا ریکارڈ اس بات کا شاہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم جمہوریت کے فروغ اور اس کی شمع جلائے رکھنے کے لیے آ رہے ہیں‘‘ اس کی دھاک ہم پہلے ہی بٹھا چکے ہیں۔ آپ اگلے روز پارٹی آفس میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
پھرا کرو اب روٹھے
تم روٹھے‘ ہم چُھوٹے