"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور شعر و شاعری

عدالتوں میں 4 سابق وزراء اعظم پیش ہو رہے ہیں: یوسف رضا
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''عدالتوں میں 4 سابق وزرائے اعظم پیش ہو رہے ہیں‘‘ حالانکہ یہ کبھی کرپشن وغیرہ کے نزدیک تک نہیں گئے‘ بلکہ دور دور سے ہی جو کچھ ہاتھ لگتا رہا‘ اسی پر گزارہ کرتے رہے‘ درویشی اور قناعت کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے ‘جبکہ میں تو عوام کا صرف علاج معالجہ ہی کرتا رہا ہوں‘ کیونکہ اپنی ڈگری کو مفت میں ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا‘ جو بڑی کوشش اور تگ و دو کے بعد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں پہلی دفعہ عدالت میں پیش نہیں ہوا‘‘ کیونکہ عدالتوں کے اہلکار بھی بیمار شمار ہی رہے ہیں اور میں ان کی خدمت بھی کرتا رہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''5 سال جیل کی سزا بھی کاٹ چکا ہوں‘‘ اور ماشاء اللہ ابھی اتنا دم خم موجود ہے کہ دس بیس سال اور بھی کاٹ سکتا ہوں‘ کیونکہ ہم ہتھکڑیوں کو اپنا گہنا سمجھتے ہیں اور ہر وقت ان زیورات سے لدے پھندے رہنا ہی پسند کرتے ہیں ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پیشی بھگتنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
زرداری سے مدد کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا: شہبازشریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''زرداری سے مدد کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا‘‘ بلکہ صرف حال چال پوچھنے کے لیے کئی بار مولانا فضل الرحمن کو بھیجا تھا‘ جن کی اپنی صحت بھی خاصی مخدوش حالت میں ہے‘ نیز پہلے تو ہم ایک دوسرے کی مدد کرنے کی پوزیشن میں تھے اور وقت پڑنے پر کیا بھی کرتے تھے‘ لیکن اب وہ بھی زیر عتاب ہیں اور ہم بھی‘ اس لیے ایک دوسرے کا صرف حال چال ہی پوچھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک عدم اعتماد پارلیمانی اقدام ہے ‘ لیکن ابھی ملک کو استحکام چاہئے‘‘ کیونکہ جب سے ہم اقتدار سے باہر ہوئے ہیں‘ ملک عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میری نواز شریف سے کوئی علیحدہ پالیسی نہیں ہے‘‘ ماسوائے اس کے کہ وہ اداروں کی خدمت کرنے میں بہت آگے نکل گئے ہیں۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت نے عوام پر ایٹم بم گرائے ہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ اور ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت نے عوام پر ایٹم بم گرائے ہیں‘‘ اور اتفاق سے صرف میں ہی بچا ہوں‘ کیونکہ مجھ پر ایٹم بم کا کوئی اثر نہیں ہوتا کہ میں خود کسی سے کم نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''اپوزیشن کو تقسیم نہیں دیکھنا چاہتے‘‘ اگرچہ وہ پہلے ہی تقسیم ہو چکی ہے اور ہم نے اس کی طرف سے مُنہ پھیر رکھا ہے‘ تا کہ اس پر نظر نہ پڑ جائے‘ کیونکہ ہم اسے تقسیم شدہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف سے بات کی ہے‘ زرداری سے بھی کروں گا‘‘ بلکہ نواز شریف کے کہنے پر ہی زرداری سے بات کی ہے ۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف دو ماہ میں رہا ہو گئے‘ میں سال سے قید ہوں: شرجیل میمن
پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ''نواز شریف دو ماہ میں رہا ہو گئے‘ میں سال سے قید ہوں‘‘ اوپر سے ہسپتال میں میرے کمرے سے شہد اور تیل کی بوتلیں بھی برآمد کر لی گئی ہیں‘ جس کے لیے میں اپنے ملازموںکا مشکور تھا‘ لیکن اب انہوں نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ ہم نے بوتلوں سے شراب نکال کر ان میں شہد وغیرہ ڈال دیا تھا‘ اس سے زیادہ نمک حلالی اور کیا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ''اربوں کی کرپشن کرنے والوں کو دو ماہ جیل میں رکھا گیا‘ میں ایک سال سے انصاف کا طلبگار ہوں‘‘ لیکن ڈر بھی رہا ہوں کہ اگر واقعی انصاف ہو گیا‘ تو باقی سارا وقت نواز شریف کے ساتھ ہی گزارنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
زخم بھی لگاتے ہو‘ پھول بھی کھلاتے ہو
کتنے کام لیتے ہو ایک مُسکرانے سے
ایک ظلم کرتا ہے‘ ایک ظلم سہتا ہے
آپ کا تعلق ہے کون سے گھرانے سے (نصرت صدیقی)
اتنا کسے لکھا گیا‘ اتنا کسے پڑھا گیا
جتنا تجھےؐ لکھا گیا‘ جتنا پڑھا گیا تجھےؐ (جلیل عالی)
گھر میں ترتیب سے رکھی ہوئی چیزوں سے مجھے
اپنی برباد تمنا کا پتا چلتا ہے (مقصود وفاؔ)
ملا کے خاک میں مجھ کو وہ جب چلا نیّر
تو اُس کے پائوں پکڑنے مرا غبار اُٹھا (شہزاد نیّر)
ترے حضور حضوری بہت ضروری ہے
کہ تجھ سے ملنا ضروری‘ بہت ضروری ہے
کہا جو میں نے کہ نزدیک آ‘ تو وہ بولا
ہمارے بیچ یہ دُوری بہت ضروری ہے (پرویز ساحر)
نیلی مٹّی کا فلک ہے مرے سر پر
زلزلہ آیا تو یہ چھت بھی گرے گی (عاطف کمال رانا)
پر نکلتے گئے پرندوں کے
اور پھر ہو گیا شجر خالی (خالد محبوب)
دیوار کس طرف گئی‘ در کس طرف گیا
سیلاب میں پتا نہیں گھر کس طرف گیا 
جب جان سے گئے ہیں تو پھر اس سے کیا غرض
دستار کس طرف گئی‘ سر کسی طرف گیا (قیصر عباس قیصر)
آج کا مطلع
دودھ دے گی نہیں ہمیشہ بھینس
ساتھ اپنے ردیف رکھنا بھینس

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں