عشق بدوش
حسن عباس رضا کا مجموعہ کلام ہے‘ جسے دوست پبلی کیشنز نے چھاپا اور قیمت 200روپے رکھی ہے۔ سرورق حنیف رامے مرحوم کا بنایا ہوا ہے۔ انتخاب انعم اور نادیہ کے نام ہے۔ پیش لفظ مسعود منور کا تحریر کردہ ہے ‘جبکہ کچھ اپنے بارے میں شاعر کا بقلم خود ہے۔ پس سرورق بھارتی نقاد شمیم حنفی کے قلم سے ہے۔ آخر میں حسن عباس رضا کی شاعری سے' میرا انتخاب‘ کے عنوان سے احمد سعید نے اپنے پسندیدہ اشعار درج کئے ہیں۔
دیا سلائی
یاسمین سحر کا مجموعہ جو اُردو سخن پاکستان نے چھاپا ہے اور قیمت 600روپے رکھی ہے۔ سرورق رضیہ سبحان نے بنایا ہے۔ انتساب عزیز از جان والد گرامی کے نام ہے۔ پیش لفظ شاعرہ کا قلمی ہے۔ اندرون سرورق احمد ندیم قاسمی اور اقبال کوثر کی آراء درجہ ہیں اورشاعرہ کے دیگر مجموعوں کی تعداد و تفصیل‘ شروع میں خبردار کیا گیا ہے کہ متن کی تمام تر ذمہ داری شاعرہ کی اپنی ہے اور پبلشر یا پرنٹر اس کے ہرگز ذمہ دار نہیں ہیں۔
شاعری تجھ سے
یہ بھی یاسمین سحر کا مجموعۂ غزل ہے‘ جو بک کارنر جہلم نے چھاپا ہے اور قیمت 400روپے رکھی ہے۔ نظرثانی سعید انصر کی ہے۔ انتساب والدہ محترمہ اور اپنے جگر گوشوں قرۃ العین عینی‘ حمیرہ‘ عفیفہ اور ذوالقرنین زین کے نام ہے۔ سرورق ابو امام کا تیار کردہ ہے۔ پس سرورق شاعری کی تصویر اور منتخب غزل درج ہے‘ جبکہ اندرون سرورق بھی شاعرہ کے پسندیدہ اشعار درج ہیں۔ صفحات کی تعداد 176 ہے۔
عکس جلتا ہے
یہ بھی یاسمین سحر ہی کا مجموعہ غزل ہے۔ یہ بھی اُردو سخن پاکستان نے شائع کیا ہے اور قیمت 400 روپے رکھی ہے۔ اس کے آغاز میں بھی مندرجہ بالا انتباہ شامل ہے۔ کتاب کا انتساب اپنے شریک سفر محمد صدیق بٹ اور استادِ محترم اقبال کوثر کے نام ہے۔ سرورق ناصر ملک کا تیار کردہ ہے۔ دیباچہ اقبال کوثر نے لکھا ہے۔ پس سرورق احمد ندیم کی رائے کے علاوہ شاعرہ کی تصویر ہے۔ اندرون سرورق شاعرہ کی دیگر تصانیف کے نام درج ہیں۔
قلندر کی صدا
نوید مرزا کا مجموعۂ نظم و غزل ہے‘ جسے رحمانیہ کتاب مرکز لاہور نے چھاپا اور قیمت 400روپے رکھی ہے۔ سرورق آغا نثار کا تیار کردہ ہے۔ کتاب بیادِ بشیر رحمانی ہے۔ انتساب مرحومین ڈاکٹر انور سدید‘ خالد اقبال رانا اور سمیر احمد کے نام ہے۔ پس سرورق ڈاکٹر انور سدید کی رائے شاعر کی تصویر کے ساتھ درج ہے۔ دیباچہ جاوید قاسم کے قلم سے ہے‘ جبکہ پیش لفظ شاعر کا قلمی ہے۔
فیصلِ جاں
حسنین سحرؔ کی غزلوں کا مجموعہ ہے‘ جسے بزمِ تخلیق و تحقیق اسلام آباد نے چھاپا اور قیمت 350 روپے رکھی ہے۔ سرورق محمد شیراز اعوان نے بنایا ہے‘ جبکہ اہتمام ملک شبیر حسین اور رضا محمد نیازی کا ہے۔ انتساب بڑے بھائی محمد ثقلین ضیغم کے نام ہے۔ پس سرورق شاعر کی تصویر شائع کی گئی ہے۔ ضخامت 192صفحات ہے اور کتاب کسی دیباچے اور پیش لفظ کے بغیر ہے۔ آغاز میں بھوبھوتی کا قول درج ہے۔
لفظ کھُردرے
تنویر سپرا کا مجموعہ نظم و غزل ہے ‘جسے بک کارنر جہلم نے چھاپا اور قیمت 300روپے رکھی ہے اور پس ورق احمد ندیم قاسمی‘ منیر نیازی‘ سید ضمیر جعفری‘ ا فتخار عارف‘ شہزاد احمد‘ فہمیدہ ریاض اور کشور ناہید کی آرا درج ہیں‘ جبکہ اندرون سرورق شاہین مفتی‘ سلیم کوثر‘ طارق عزیز‘ اقبال کوثر‘ شائستہ حبیب اور خلیل رامپوری کی آرائ‘ سوانحی خاکہ یوسف حسن نے لکھا ہے‘ جبکہ دیباچہ احمد ندیم قاسمی‘ جسٹس محمد انوار الحق کے قلم سے ہے۔ 12دسمبر 2016ء کو شاعر کی برسی کے موقع پر شائع کی گئی۔
روشنی دونوں طرف
ظہور چوہان کا مجموعہء غزل ہے‘ جسے الکتاب گرافکس ملتان نے شائع کر کے قیمت 570روپے رکھی ہے۔ انتساب والد محترم الحاج منظور احمد چوہان (مرحوم) کے نام ہے۔ سرورق ابو موسین کا تیار کردہ ہے۔ پس سرورق شاعر کی تصویر اور تین اشعار کے علاوہ علی تنہا کی رائے درج ہے۔ اندرون سرورق شاعر کی منتخب غزل اور دیگر کتب کا نام‘ضخامت 141 صفحات اور غزلوں کی کل تعداد 91ہے۔
ابھی نظمیں ادھوری ہیں
جاوید الحسن جاوید کا مجموعہ نظم ہے‘ جسے رومیل ہاؤس آف پبلی کیشنز نے چھاپا اور قیمت 300روپے رکھی ہے۔ انتساب دنیا کے تمام مظلوم انسانوں کے نام ہے۔ پس سرورق شاعر کی تصویر اور مختصر تعارف درج ہے اورشائع شدہ اور زیر طبع کتابوں کی تفصیل درج ہے۔
سامان دل کا
رفیق ارم کا مجموعۂ غزل ہے‘ جسے مثال پبلشرز فیصل آباد نے چھاپا اور قیمت 250روپے رکھی ہے۔ انتساب پردادا چودھری جان محمد چوہان اور پردادا استادداغ دہلوی کے نام ہے۔ تزئین عبدالحفیظ نے کی ہے‘ عرض کیا ہے‘ کے عنوان سے ابتدائیہ خود شاعر کے قلم سے ہے۔دیباچہ پروفیسر شفیع اسلام کا تحریر کردہ ہے‘ جبکہ پس سرورق شاعر کی تصویر ہے اور ایک پسندیدہ غزل‘ اندرون سرورق حنیف بادا اور احمد شہباز خاور کی آراء درج ہیں۔
العطش
انجم عثمان کا مجموعۂ غزل ہے‘ جسے دنیائے ادب کراچی نے چھاپا اور قیمت 300روپے رکھی ہے۔ انتساب اپنے والدین محترم احمد علی صاحب اور محترمہ رئیسہ خاتون صاحبہ کے نام ہے۔ سرورق کوثر جہاں کا تحریر کردہ ہے۔پس سرورق شاعرہ کی تصویر اور افتخار عارف کی رائے درج ہے۔
آج کا مطلع
خُود سے حسابِ خواب چکانے تو دے مجھے
اپنے بھی سامنے کبھی آنے تو دے مجھے