"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن ، محمد اظہار الحق اور احمد عطا

5سال میں پاکستان یورپ سے زیادہ صاف نظر آئیگا: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''5سال بعد پاکستان یورپ سے زیادہ صاف نظر آئے گا‘‘ جس کی ابتداء ہو چکی‘ کیونکہ آپ نے خود مجھے جھاڑو لگاتے دیکھ ہی لیا ہوگا‘ اس لیے آپ ساری پارٹی کو جھاڑو بدست دیکھیں گے ‘کیونکہ ملک آٹو میٹک ہے اور اب تک اپنے آپ ہی چلتا چلا آ رہا ہے‘ جبکہ حکومت کرنی ہمیں ایسے ہی نہیں آتی اور ہر روز کوئی نہ کوئی لطیفہ سننے کو مل جاتا ہے‘ جبکہ جھاڑو دینے میں کسی خاص ہنرمندی کی ضرورت بھی نہیں ہوتی اور اگلا الیکشن انشاء اللہ اس صفائی کی بنیاد پر ہی جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایسا پاکستان چھوڑ کرجائیں گے کہ کسی کو یقین ہی نہیں آئے گا‘‘ کیونکہ لوگوں کو ہماری کسی بات پر بھی یقین نہیں آ رہا‘ دوسرے چھوڑ کر جانے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اگلے الیکشن کے نتیجے میں یہی کچھ ہوتا نظر آ رہا ہے کہ چھوڑ کر جانا ہی پڑے گا‘ جبکہ ویسے بھی ہم دونوں بڑی جماعتوں کی طرح لالچی نہیں ہیں اور ایک ہی بار کو کافی سمجھیں گے اس لیے پارٹی کو بوریا بستر باندھنے کی تیاری ابھی سے کر لینی چاہئے۔ آپ اسلام آباد میں خطاب کر رہے تھے۔
پارٹی رہنما ووٹ چوری ہونے سے بچائیں: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پارٹی رہنما اور کارکن ووٹ چوری ہونے سے بچائیں‘‘ کیونکہ ووٹ بھی اُسی طرح چوری کیا جاتا ہے‘ جس طرح ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر بھیجا جاتا ہے‘ جس کا طریقہ انہیں اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے؛ چنانچہ اگر اس سلسلے میں مجھ سے بریف لے لی جاتی تو تھوڑے ہی عرصے میں اس فن میں طاق ہو سکتے تھے اور اس الیکشن میں جو کچھ ہمارے ساتھ ہونی ہے‘ اُس کے لیے میں نے اپنا بیان تیار کر لیا ہے کہ ہمارے ووٹ چوری کر لئے گئے ہیں‘ کیونکہ سازش والا بیان اب کافی پرانا ہو چکا ہے؛ اگرچہ ووٹوں کی چوری بھی سازش کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں الیکشن مہم میں ہدایات جاری کر رہے تھے۔
حکمران ہاتھ پاؤں باندھ کر آئی ایم ایف کے پاس گئے : نفسیہ شاہ
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیریز کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ ''حکمران ملک کے ہاتھ پاؤں باندھ کر آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہیں‘‘ حالانکہ ہم نے اور نواز شریف کی حکومتوں نے ملک کو مالی طور پر اس قدر اپاہج بنا دیا تھا کہ اس کے ہاتھ پاؤں باندھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی ‘کیونکہ یہ تو ہلکی سی جنبش کرنے کے بھی قابل نہیں تھے‘ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اس بیچارے کے ہاتھ پاؤں کھول دے اور جہاں پڑا ہے وہی پڑا رہنے دے‘ تاکہ ہم دونوں میں سے پھر کوئی برسراقتدار آ کر رہی سہی کسر بھی نکال دے‘ کیونکہ یہ ملک کھانے پینے ہی کے لیے بنا تھا؛ چنانچہ اس نیک ارادے کے تحت ہم نے ضمنی الیکشن میں ن لیگ کے ساتھ اتحاد کیا ہے؛ اگرچہ صفر جمع صفر بھی صفر ہی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آئی ایم ایف جا کر بھی یوٹرن لیا گیا ہے‘‘ جبکہ ہم نے کبھی یوٹرن نہیں لیا تھا ۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
ہتھکنڈوں کے باوجود آج ہر طرف شیر ہی دہاڑے گا: افضل کھوکھر
نواز لیگ کے رکن قومی اسمبلی ملک محمد افضل کھوکھر نے کہا ہے کہ ''منفی ہتھکنڈوں کے باوجود آج ہر طرف شیر دہاڑے گا‘ جبکہ ان منفی ہتھکنڈوں میں شیر کو گوشت سے ہٹا کر چارے پر لگا دیا تھا‘ تاہم وہ گوشت کی یاد اور طلب میں ہر طرف دہاڑتا نظر آئے گا‘ کیونکہ اس کے حصے کا گوشت بھی ہمارے لیڈر تناول کر گئے ہیں‘ جبکہ ان کا خیال تھا کہ گوشت انسانوں کے کھانے کی چیز ہے‘ جانوروں کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری ضمنی انتخاب پر اثر انداز ہونے کے لیے کی گئی‘ تاہم چند گنتی کے ووٹ ہمدردی میں تو مل ہی جائیں گے‘ کیونکہ اب ہم ہمدردی کے ووٹوں ہی کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''الیکشن کمیشن نیب کو شہباز شریف کی رہائی کا حکم دے‘‘ کیونکہ عدالتوں کے ساتھ جو سلوک قائد نے کر رکھا ہے‘ ان سے تو کوئی اُمید نہیں کرنی چاہیے ۔ آپ اگلے روز رائے ونڈ میں مختلف کارنر میٹنگز سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب ''مکالمہ‘‘ ۳۹میں سے کچھ اشعار
ہر یاد اپنا حصہ الگ مانگنے لگی
دل میں ہیں جائیداد کے جھگڑے پڑے ہوئے
گڈری میں ہیں لگے ہوئے پیوند خاک کے
کشکول میں ہیں صبر کے سکے پڑے ہوئے
جنت میں کیا عجیب ہے کہ اک باغ دیں جہاں
چلتے ہوئے درخت ہوں‘ دریا رُکا ہوا
چھٹنے کا ازن ہے کہ برسنے کا حکم ہے
آنکھوں میں ہے اک ابر کا ٹکڑا رُکا ہوا
کوئی کیسے یقیں کرتا یہاں انسان بھی تھے
خُدا کا شُکر ہے قبریں پرانی ہیں زمیں پر ( اظہارالحق)
ہر گُل پہ گماں تھا کہ شگفتِ لب ہے
اور رنگ بھی کچھ رنگِ حیا جیسے تھے
اُس آنکھ سے رستہ جو ملا دل کا مجھے
کچھ قفل تھے جو بندِ قبا جیسے تھے
میں گھر سے نکل آتا تھا سب سے چھپ کر
وہ رات مری رات ہوا کرتی تھی
ہر شہر سے آتے ہوئے لے آتے تھے
ہر شہر کی سوغات ہوا کرتی تھی
اب کیا ہے لُٹانے کے لیے بھی‘ پہلے
کچھ عزتِ سادات ہوا کرتی تھی
اس دور میں کچھ ٹھیک کسی کا بھی نہیں
اب رند کہیں ہیں تو خرابات کہیں(احمد عطا)
آج کا مطلع
کہیں بھی جا کر وہ گل کھلا ہے‘ یہی بہت ہے
کہیں تو خوشبو بکھیرتا ہے‘ یہی بہت ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں