"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

مسئلہ مجھ سے ہے‘ اُٹھایا میرے دوستوں کو جا رہا ہے: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''مسئلہ مجھ سے ہے‘ پکڑا میرے دوستوں کو جا رہا ہے‘‘ بیشک ہم نے مل جل کر ہی سب کچھ کیا ہے‘ تاہم حکومت یا نیب؛ اگر میرے دوستوں پر ہی اکتفاء کر لے تو ٹھیک ہے‘ لیکن وہ تو میرے بارے میں بھی کوئی نیک ارادے نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت گرانے کا ارادہ نہیں‘‘ کیونکہ ارادہ اُسی کام کا کیا جاتا ہے‘ جس کا ہونا ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کو میری ضرورت ہے‘ نہ مجھے نواز شریف کی‘‘ کیونکہ جب دونوں کو اپنی پڑی ہوئی ہو تو ایک دوسرے کی کیا مدد کر سکتے ہیں؛ چنانچہ فی الحال تو ہم دونوں کو کسی تیسرے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی اور ن لیگ دو الگ الگ جماعتیں ہیں‘‘ اگرچہ دونوں پر وقت ایک ہی جیسا آیا ہواہے ‘کیونکہ دونوں کے کارنامے بھی ایک ہی طرح کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت نے گرفتار کرنا ہے تو کر لے‘ میں تیار ہوں‘‘ اگرچہ اُنہوںنے میری تیاری کے بغیر ہی گرفتار کر لینا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
دسمبر تک ریلوے کو کھڑا کر دوں گا: شیخ رشید احمد
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''دسمبر تک ریلوے کو کھڑا کر دوں گا‘‘ جس میں ظاہر ہے کہ ریل گاڑیاں بھی شامل ہوں گی‘ تاکہ لوگوں بسوں‘ اونٹوں اور بیل گاڑیوں وغیرہ پر سفر کر کے ان اداروں کو مضبوط کر سکیں‘ جبکہ ریل گاڑیوں کو عمودی طریقے سے بھی کھڑا کیا جا سکتا ہے اور اُن پر چڑھنے کے لیے سیڑھیوں کا بھی انتظام کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز‘ شہباز دونوں چور ہیں‘‘ اگرچہ کچھ چور ہماری بغل میں بھی بیٹھے ہوئے ہیں‘ لیکن نے سلیمانی ٹوپی پہن رکھی ہے‘ اس لیے نیب وغیرہ کو نظر نہیں آ رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جہاں ریلوے چھوڑ کر گیا تھا‘ ذرا تبدیلی نہیں آئی اور جہاں اس دفعہ چھوڑ کرجاؤں گا‘ ذرا تبدیلی نہیں آئے گی‘‘ کیونکہ ہر محکمے کو مستقل مزاج ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''غریب آدمی جیل جاتا ہے تو مر جاتا ہے‘ لیکن یہ جیل میں بھی مرغے کھاتے ہیں‘‘ اور دوسرے قیدیوں کا دماغ خراب کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی چینل میں شریک ِگفتگو تھے۔
اپوزیشن کا اتحاد بنا کر قوم کی آواز بنیں گے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کا اتحاد بنا کر قوم کی آواز بنیں گے‘‘ کیونکہ اس گونگی قوم کی زبردست خواہش ہے کہ ہماری طرح وہ باتیں کر سکے‘ جبکہ اب تک وہ اشاروں ہی سے کام لیتی رہی ہے‘ جو کہ اس کے بعد قوم ہماری آواز میں بات کیا کرے گی اور اپنا ہر مسئلہ پہلے ہمیں بتائے گی‘ یعنی اشاروں میں۔ جس کے بعد ہم اس کی آواز بنیں گے‘ انہوں نے کہا کہ ''نیب اپوزیشن کو جکڑنے کے لیے استعمال ہوا ہے‘‘ حالانکہ ہم سب نے جو کچھ مل جل کر کیا ہے‘ ٹھیک ہی کیا ہوگا ‘کیونکہ سب مل کر کوئی غلط کام نہیں کر سکتے؛ اگرچہ وہ کوئی اچھا کام بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت ہی ناجائز ہے‘‘ اور خاکسار کے اس فتوے کے بعد تو یہ ہرگز جائز نہیں رہی‘ کیونکہ ناجائز چیزوں کے بارے میں خاکسار کے علاوہ کوئی اتنا نہیں جانتا ۔ انہوں نے کہا کہ ''عجلت میں کوئی کام نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ عجلت شیطان کا کام ہوتا ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ابھی کسی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہو رہا: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خاں نے کہا ہے کہ ''ابھی کسی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوا‘‘ کیونکہ یہ جماعتیں ہی ایسی منحوس ہیں کہ کوئی اس پر تیار ہی نہیں ہو رہا‘ کیونکہ انہیں الیکٹ ایبل لوگوںکی ضرورت ہے ‘جبکہ مجھے مسلسل ہارنے کی عادت پڑی ہوئی ہے‘ ا س لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ اپنی جماعت کا اعلان کر دوں گا‘‘ جو نون2-لیگ ہوگی ‘جبکہ پہلے تو خیال تھا کہ ن لیگ ہی اس طرح تتر بتر ہو جائے گی کہ اسے مجھ سے قیادت سنبھالنے کا کہنا پڑے گا‘ لیکن شہباز شریف اندر ہوئے ‘نہ ہی نواز شریف ابھی دوبارہ جیل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک ایک شدید سیاسی محاذ آرائی کی طرف بڑھ رہا ہے‘‘ اور میں اس کے کچھ اور شدید ہونے کا انتظار کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''تصادم اور محاذ آرائی کی سیاست سے نکلنا ہوگا‘‘ اور خاکسار کو موقع دیا جائے تو یہ کام چٹکیوں میں سرانجام دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت احتساب اور انتقام میں امتیاز کرے‘‘ کیونکہ امتیاز کے بغیر بھی اس کے جملہ مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اپنے صوبائی حلقے میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت واضح کرے کس نے این آر او مانگا ہے: پرویز ملک
ن لیگ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''حکومت واضح کرے کہ کس نے این آر او مانگا ہے‘‘ تاکہ ہم اسے اس کارنامے کا صحیح معاوضہ دے سکیں‘ کیونکہ پارٹی کا ہر رکن اس کا دعویدار ہے‘ لیکن ہم سب پر یقین نہیں کر سکتے‘ اسی لیے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے‘ تاکہ اس کے صحیح حقداروں کا تعین کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کپتان ابھی کنٹینر سے نہیں اُترا‘‘ حالانکہ کنیٹنر پر کھڑا ہونے کی اب ہماری باری ہے اور حکومت اس سے محروم کر کے ہماری حق تلفی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی طرح ہمیں بھی بیوقوف سمجھتا ہے‘‘ حالانکہ اُس سے زیادہ ہم بیوقوف ہیںاور یہاں بھی وہ ہماری سبکی کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چوری کے مینڈیٹ سے بننے والے وزیراعظم ہمیں دھمکیاں نہ دیں‘‘ حالانکہ وہ دھمکیاں دیئے بغیر بھی سب کچھ کر سکتے ہیںاور کر بھی رہے ہیں۔ آپ اگلے روز پارٹی دفتر میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
بُھلا دیا اُسے جس کو بُھلا نہ سکتے تھے
گھر آ گئے جو کبھی واپس آ نہ سکتے تھے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں