اسلام آباد میں لینڈ مافیا برداشت نہیں کروں گا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''اسلام آباد میں لینڈ مافیا برداشت نہیں کروں گا‘‘ کیونکہ اگر باقی سارا ملک لینڈ مافیا کے لیے کھُلا پڑا ہے‘ تو لینڈ مافیا کو چاہئے کہ کم از کم اسلام آباد کو تو معاف رکھے اور یہ اس کے اپنے حق میں بھی جاتا ہے‘ کیونکہ اگر اُس نے اسلام آباد میں بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھیں‘ تو دوسرے علاقوں میں بھی اُن کے خلاف ایکشن لیا جانے لگے گا اور امید ہے کہ اس کی سمجھ میں بات آ گئی ہو گی اور وہ اپنے پائوں پر کلہاڑی نہیں مارے گا۔انہوں نے کہا کہ ''غریبوں کی زمینیں ہتھیانے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی‘‘کیونکہ جب نیک کام کے لیے امیروں کی جائیدادیں موجود ہیں تو غریبوں کو پریشان کرنے کی کیا ضرورت ہے‘ جبکہ اس انہیں پریشان کرنے کے لیے ہم ہی کافی ہیں اور یہ کام بڑی خوش اسلوبی سے جاری رکھے ہوئے ہیں‘ ماشاء اللہ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
جعلی اکائونٹس کو پارٹی شخصیات سے جوڑنا سازش ہے: سعید غنی
سندھ کے وزیر بلدیاتی و کچی آبادی سعید غنی نے کہا ہے کہ ''جعلی اکائونٹس کو پارٹی شخصیات سے جوڑنا سازش ہے‘‘ کیونکہ جب سارا معاملہ ہی صاف ہے ‘تو اسے سازش کے ذریعے برسرکار لانا کیا ضروری ہے؟ جبکہ سیاسی شخصیات میں ساری کی ساری انتہائی برگزیدہ ہستیاں شامل ہیں‘ جن کی پاک دامنی پر کبھی کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا ۔ماسووائے لاتعداد انتقامی کارروائیوں کے جن میں بعض کو سزا یاب بھی کروایا گیا‘ لیکن اس کے باوجود وہ دودھ میں نہائی ہوئی لگتی ہیں؛اگرچہ دودھ کافی مہنگا ہے‘ لیکن ان شخصیات پر اللہ کا فضل اس قدر زیادہ ہے کہ انہیں مہنگے ‘ سستے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ ''وفاق اور پنجاب نے اپنے وزرائے اطلاعات کو بے بنیاد پراپیگنڈا پر لگا رکھا ہے‘‘ حالانکہ حقائق بھی وافر تعداد میں دستیاب ہیں اس لیے انہیں خواہ مخواہ پروپیگنڈا پر وقت ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے‘ انہیں وقت کی تو قدر کر لینی چاہئے۔ آپ اگلے روز کراچی میں اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملک کے کسی بھی کونے میں عوام کا ہجوم لا سکتے ہیں: خورشید شاہ
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''جب چاہیں ملک کے کسی کونے میں عوام کا ہجوم لا سکتے ہیں‘‘ کیونکہ کونوں میں تو پچاس آدمیوں کی حاضری بھی ہجوم میں تبدیل ہو جاتی ہے‘اس لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے؛ چنانچہ ملک کے جس کونے کی بھی نشاندہی کی جائے‘ خاکسار اکیلا ہی پچاس آدمیوں کا ہجوم اکٹھا کر سکتا ہے۔ اس لیے حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہنے اس لیے نیب وغیرہ میرے خلاف کسی کارروائی سے پہلے میری اس اہلیت کو فراموش نہ کرے‘ ورنہ اسے کئی کونوں میں ایسے ہجوم کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''جیالوں نے ضیاء الحق کے مارشل لاء میں بھی جلسے جلوس نکال کر ثابت کیا کہ مشکلات میں سو فیصد نتائج دے سکتے ہیں‘‘ لیکن افسوس کہ اب نہ وہ مارشل لاء کا زمانہ ہے اور نہ ہی وہ جیالے باقی رہے ہیں‘ اس لیے پارٹی کو میری ہی خدمات حاصل کرنا پڑیں گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں یوم تاسیس کمیٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
نیب کا کالا قانون ختم ہونا چاہئے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نیب کا کالا قانون ختم ہونا چاہئے‘‘ اور ہم نے اپنے عہد میں اسے اس لیے ختم نہیں کیا کہ اُس وقت اس کا نگ قدرے سیاہی مائل تو ضرور تھا۔ اس قدر کالا نہیں تھا ‘جبکہ ہمارے قائدین کی پکڑ دھکڑ کے بعد تو اس کا رنگ آخری حد تک کالا ہو چکا ہے اور اب خاکسار کے خلاف کارروائی پر ابھی مزید کالا ہوگا؛ اگرچہ اس کے مزید کالا ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘ لیکن ہمارا ٹریک ریکاڈ بتاتا ہے کہ ہم پر کام میں کوئی نہ کوئی گنجائش نکال لیا کرتے ہیں‘ بس آدمی کو ذرا ہنر مند ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ''آشیانہ سکیم کیس میں کوئی جان نہیں‘‘ اور یہ بات مجھے میاں شہباز شریف نے خود بتائی ہے‘ جبکہ ان کی بتائی ہوئی ہر بات حرف بحرف سچ ثابت ہو رہی ہے۔ خاص طور پر ایک دھیلے اور پائی کی کرپشن ثابت نہ ہونے والے بیان‘ جس میں بھی انہوں نے کافی ہوشیاری سے کام لیا ہے اور یہ نہیں کہا کہ کرپشن کی نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
ہمارے کرم فرما اور دوست جناب ارشاد احمد عارف نے اپنے آج والے کالم کا عنوان رکھا ہے '' سنگ وحشت مقیّد و سنگ آزاد۔ اور آخر میں شعر بھی ہے:؎
ہے اہلِ دل کے لیے یہ نظمِ بست و کشاد
کہ سنگ وحشت مقیّد اور سگ آزاد
واضح رہے کہ فیضؔـ کے اس شعر کے دونوں مصرعے صحیح درج نہیں ہوئے ہیں‘ کیونکہ مصرعے یوں ہیں: ؎
ہے اہل دل کے لیے ہی یہ نظمِ بست و کشاد
کہ سنگ و حشت مقیّد ہیں اور سگ آزاد
معنوی لحاظ سے درج کردہ شعر کے دونوں مصرعے درست ہیں‘ لیکن پہلے مصرعے میں ''ہی‘‘ اور دوسرے میں ''ہیں‘‘ کے نہ ہونے سے شعر بے وزن ہو گیا ہے۔
آپ ہی کے اخبار میں محترمہ بشریٰ رحمان کی کتاب کا اشہار شائع ہوا ہے ‘جس کا ٹائٹل یوں درج ہے۔
وہ باتیں تیری وہ فسانے تیرے
یہ عبدالحمید عدمؔ مرحوم کے اس شعر سے لیا گیا ہے؎
وہ باتیں تری وہ فسانے ترے
شگفتہ شگفتہ بہانے ترے
چنانچہ اس میں لفظ ''ترے‘‘ کو ''تیرے‘‘ کر دیا گیا ہے‘ جس سے مصرع بے وزرن ہو گیا ہے۔
آج کا مطلع
جو بُوڑھا ہوں تو کیوں دل میں محبّت زور کرتی ہے
میں جتنا چُپ کراتا ہوں یہ اُتنا شور کرتی ہے