"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی، متن ہمارے

حکومت کا کردار کُشی کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت کا کردار کُشی کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں‘‘ اور والد صاحب پر ان کی خصوصی توجہ ہے؛ حالانکہ اُن کے خلاف جتنی انکوائریاں ہو رہی ہیں اور ان میں جتنے ثبوت دستیاب ہو چکے ہیں‘ ان کے پیش نظر کردار وغیرہ کا سوال ویسے بھی بے معنی ہو جاتا ہے‘ اس لیے حکومت سے میری گزارش ہے کہ کردار کُشی پر خواہ مخواہ اپنا وقت ضائع نہ کرے‘ جبکہ نیب کو بھی چاہیے کہ فضول شور مچانے کی بجائے خاموشی سے اپنا کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکردگی نہ دکھائی تو لانے والے پچھتائیں گے‘‘ اور ان کا نام میں اس لیے نہیں لے رہا کہ ایک دفعہ والد صاحب نے بھی اُن کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا اعلان کیا تھا‘ لیکن فوراً ہی راہِ راست پر آ گئے تھے؛ اگرچہ باقی‘ یعنی اپنے خصوصی معاملے میں اپنی روایت برقرار رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم ایوان میں نہیں آئے‘‘ اور جب کبھی آتے ہیں تو مجھے بتائے بغیر ہی آ جاتے ہیں‘ لگتا ہے کہ وہ مجھ سے خوفزدہ ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں حسن مرتضیٰ کو اسمبلی میں ایشوز کو اور انداز سے اٹھانے کی ہدایت دے رہے تھے۔
ہمارے خلاف لوگوںکو وعدہ معاف بننے پر مجبور کیا جا رہا ہے: سعد رفیق
ن لیگی رہنما اور رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ہمارے خلاف لوگوں کو وعدہ معاف بننے پر مجبور کیا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ وہ پہلے ہی تیار بیٹھے ہیں اور مجبور کرنے کا خواہ مخواہ تکلف کیا جا رہا ہے‘ جبکہ یہ زیادتی ہے کہ وعدہ معاف حضرات سارا بوجھ مجھ پر ہی ڈال دیں؛ حالانکہ اپنے حصے کا مزہ انہیں بھی چکھنا چاہیے‘ ادھر پیراگان سوسائٹی میں میرے بھائیوں ڈاکٹر کو سندھ سے گرفتار کر لیا گیا ہے‘ جو سرا سر انتقامی کارروائی ہے اور ہمیں خواہ مخواہ ہراساں کیا جا رہا ہے‘ جس کے لئے ہراسگی کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا‘ علاوہ ازیں اگر سارے ثبوت موجود ہیں تو شریف آدمیوں کو وعدہ معاف بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب فریق بن چکے ہیں اور اُن کا ٹارگٹ ن لیگ ہے‘‘ حالانکہ اچکزئی صاحب اور مولانا فضل الرحمن نے بھی برابر کے گلچھڑے اُڑائے ہیں‘ اُن کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا‘ اس لیے ہم کہتے ہیں کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ہاؤس پینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
حکومت کی چالیں اب نہیں چلیں گی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت کی چالیں اب نہیں چلیں گی‘‘ بلکہ خاکسار کی چالیں ہی چلیں گی‘ کیونکہ میں نے حکومت کے خلاف بددُعاؤں کا ایک طویل سلسلہ شروع کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے‘ جبکہ میری بددُعا لگتی بھی بہت ہے‘ نیز وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سینیٹ اجلاس میں مجھے کرپٹ کہا ہے؛ حالانکہ تلاشِ رزق کو کرپشن نہیں کہا جا سکتا‘ جو کہ ہر شخص کا حق بھی ہے اور فرض بھی‘ جبکہ خاکسار یہ فرض بھی ادا کرتا رہا ہے‘ جبکہ سابقہ حکومت میں اس فرض کی ادائی میں خاصا زور تھا ‘جو کہ میاں نواز شریف خود بھی درویش صفت آدمی تھے اور میری درویشی کا بھی خاص خیال رکھتے تھے۔ع
کہانیاں نہیں‘ تھیں‘ کہیں کھو گئی ہیں میرے ندیمؔ
انہوں نے کہا کہ ''نیب کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے‘‘ کیونکہ وہ سیاسی شخصیات پر زیادہ زور دے رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کوشش ہوگی کہ سینیٹ نشستوں پر کامیابی حاصل کریں: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''کوشش ہوگی کہ سینیٹ نشستوں پر کامیابی حاصل کریں‘‘ اور کامیابی کا دعویٰ اس لیے نہیں کر رہا کہ ہماری حالت پہلے سے بھی پتلی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ متحد ہے‘‘ یعنی خاکسار کے اندر ہونے تک ماشاء اللہ متحد ہی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام جھوٹوں کو ایوان سے باہر پھینکیں گے‘‘ اور یہ بہت زیادتی ہوگی کہ ایک تو ہمیں ووٹ نہیں دیئے اور دوسرے ہمیں ایوان سے باہر پھینکنا تو سراسر ظلم ہوگا اور ایسا لگتا ہے کہ عوام کے دلوں سے رحمدلی بالکل ہی ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ارکان کو آج ناشتے پر بلا لیا ہے‘‘ اور اُمید ہے کہ وہ نمک حرامی نہیں کریں گے اور ہمارے اُمیدواروں کو ووٹ بھی دیں گے‘‘ اگرچہ اُن کا مکّو ٹھپنے کے لیے اُن سے حلف بھی لے لیا گیا ہے‘ تاہم ان کا اعتبار پھر بھی نہیں کیا جا سکتا‘ کیونکہ ہمارے نمک کی تاثیر ویسے بھی بہت کم رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ پوری طرح میاں نواز شریف اور شہبازشریف کی قیادت میں متحد ہے‘‘ کم از لگتا تو ایسا ہی ہے۔ آپ اگلے روز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
ایل این جی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت مذاق نہیں: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''ایل این جی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت مذاق نہیں ہے‘‘ کیونکہ یہ گڑے مُردے اُکھاڑنے کے مترادف ہوگا ‘جبکہ مُردوں کا احترام کرنے کی بجائے اُنہیں قبروں سے نکال کر کھڑا کر دینا انتہائی نامناسب ہے‘ اس لیے اگرہم زندوں کا نہیں تو کم از کم مُردوں کا ہی تھوڑا بہت احترام کر لیا جائے ‘ورنہ مُردہ کفن پھاڑ کر بول بھی سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بات چیت کی کوششیں پاکستان کی انرجی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے محروم بھی کر سکتی ہیں‘‘ اگرچہ اس سے میرا مُردہ بھی قبر سے باہر نکل آئے گا‘ لیکن میرا نہیں تو انرجی کمپنیوں کا ہی کچھ خیال کر لیا جائے۔ ایسا لگتا ہے کہ دراصل یہ سازش میرے خلاف ہی تیار ہو رہی ہے‘ جو ظاہر ہے کہ انتقامی کارروائی ہوگی ‘بلکہ اس سے جمہوریت کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ‘جبکہ کرپشن کا نام لینے سے خاکسار کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور اس خطرے کا مناسب سدباب ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
طرف جو اطراف کے علاوہ نکل رہی ہے
ہمارے نزدیک و دُور ہر شے بدل رہی ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں