دل تیز دھڑکنا (دلدار علی، لاہور)
جب بھی کوئی ایسی ویسی خبر سنتا ہوں تو میرا دل تیزی سے دھڑکنے لگتا ہے۔ پچھلے دنوں اخبار میں پڑھا کہ میاں شہباز شریف کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس دن سے میرا دل تیزی سے دھک دھک کر رہا ہے اور لگتا ہے کہ میرا پتہ بھی خراب ہو گیا ہے۔ مجھے کیا کرنا چاہیے؟
پتّا کے علاج کے لیے تو وہی طریقہ آزمائیں جو رانا ثناء اللہ نے اختیار کیا ہے۔ البتہ آپ یہ نہ بھولیں کہ میاں صاحب کی ابھی اور بہت سے مقدمات میں بھی گرفتاریاں ہونے والی ہیں، اس لیے دل کو ذرا تھام کر رکھیں۔ علاوہ ازیں دل کے دھڑکنے کو غنیمت جانیے کہ آپ اُن لوگوں سے بہت بہتر ہیں جن کے دل کی دھڑکن ایسی خبریں پڑھ کر بند ہو جاتی ہے۔
خارش (مرزا نااُمید بیگ)
موسم سرما شروع ہوتے ہی مجھے خارش ہو گئی ہے۔ بہت ادویہ استعمال کر چکا ہوں لیکن بے سود رات کو خارش زیادہ ہوتی ہے۔
خارش کا بہترین اور آسان علاج یہ ہے کہ اس دوران جی بھر کے کھجا لیا کریں بلکہ آپ تو خوش قسمت ہیں کہ آپ کو رات کو خارش زیادہ ہوتی ہے جب کہ آپ کو کھجانے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہوتا۔ پھر کھجانے میں جو مزہ ہے اس سے اہلِ ذوق حضرات زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ البتہ ایک بات کا خیال رہے کہ آپ اُسی مقام پر کھجائیں جہاں خارش ہو رہی ہو جبکہ ہمارا قومی المیہ یہی ہے کہ ہم وہاں کھجانا شروع کر دیتے ہیں جہاں خارش نہ ہو رہی ہو۔
بستر پر پیشاب (نامسعود خاں پشاور)
میرا بچہ جس کی عمر بارہ سال ہے، ابھی تک رات سوتے وقت بستر پر پیشاب کر دیتا ہے۔ متعدد دوائیں استعمال کرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا، کوئی علاج بتائیے۔
گھبرانے کی ضرورت نہیں! یہ کوئی مرض نہیں بلکہ سہولت ہے یعنی کڑاکے کی اس سردی میں تو بڑوں سے بھی یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ عین آدھی رات کو پیشاب کرنے کے لیے بستر سے اُٹھ کر چل کھڑے ہوں۔ یہ تو پھر بچہ ہے۔ موسم بدلتے ہی ٹھیک ہو جائے گا۔ فصیح زبان میں اسے پیشاب خطا ہونا کہتے ہیں اور چونکہ انسان خطا کا پُتلا ہے، اس لیے محض پیشاب خطا ہونے سے اس قدر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ آخر بچے نے کہیں تو پیشاب کرنا ہی ہے۔حتمی علاج یہ ہے کہ دوپہر سے بچے کا پانی پینا بند کر دیں، لینا ایک نہ دینا دو۔
رنگ پیلا (پریشان خانم ،میانوالی)
روز بروز رنگ پیلا ہوتا جا رہا ہے، کافی جتن کئے لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ کوئی مشورہ دیں، میری عمر 35سال ہے اور 7 بچوں کی ماں ہوں۔
35سال کی عمر میں رنگ پیلا نہیں تو کیا نیلا یا سبز ہوگا؟ پھر سات بچے پیدا کرنے کے بعد تو چہرہ ویسے ہی بے رنگ ہو جاتا ہے۔ بہتر ہے کہ اسی رنگ کو مستقل رہنے دیں اور روز بروز گرگٹ کی طرح رنگ بدلنا بھی اچھا نہیں ہوتا۔ سبزیوں کا استعمال مفید رہے گا یعنی گوبھی کھانے سے رنگ گوبھی کے پھول کی طرح سفید ہو جائے گا اور پالک کھانے سے گہرا سبز۔ سرخ رنگ مطلوب ہو تو چقندر اور ٹماٹر ٹرائی کریں۔ منہ پر پسندیدہ رنگ کا لیپ بھی کر سکتی ہیں جسے بوقت ضرورت کسی اچھے ڈیٹرجنٹ سے صاف بھی کیا جا سکتا ہے۔
آنکھوں کے گرد حلقے (شمائلہ خاتون، بہاول نگر)
میری آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ گئے ہیں۔ کافی لوشن وغیرہ استعمال کر چکی ہوں۔ لیموں کا رس بھی کوئی اثر نہیں کرتا۔ مشورہ مطلوب ہے۔ میری عمر 50سال ہے۔
سب سے پہلے تو یہ معلوم کریں کہ ان حلقوں کا تعلق کسی حلقۂ انتخاب یا حلقۂ ارباب ذوق سے تو نہیں۔ پھر یہ بتائیں کہ آپ کو اعتراض حلقوں پر ہے یا ان کے رنگ پر۔ اگر رنگ پر ہے تو پسندیدہ رنگ کا حلقہ آپ خود بھی بنا سکتی ہیں۔ پھر پچاس سال کی عمر میں آنکھوں کے گرد حلقے نہیں تو تکونیں اور مستطیلیںبنیں گی؟ ایک حلقۂ یاراں بھی ہوتا ہے اس عمر میں جس کا کوئی خطرہ نہیں۔
اور، اب آخر میں کچھ شعر و شاعری:
عجب انداز سے یہ گھر گرا ہے
مرا ملبہ مرے اُوپر گرا ہے (آنس معین)
ہزار پیچ و خمِ داستاں سے ہوتے ہوئے
مکاں تک آیا ہوں میں لامکاں سے ہوتے ہوئے
مجھے خبر ہے خُدا میرے انتظار میں ہے
میں آ رہا ہوں صفِ گمرہاں سے ہوتے ہوئے (قمر رضا شہزاد)
پیار نہیں یہ غصّہ ہے
غصے کو کم ہونے دے
کچھ تو سیکھ درختوں سے
گردن کو خم ہونے دے
میں اور تو ہیں‘ تو اور میں
دونوں کو ہم ہونے دے (مسعود احمد)
اب تو وہ نسل بھی معدوم ہوئی جاتی ہے
جو بتاتی تھی فسادات سے پہلے کیا تھا (شناور اسحق)
ترے فقیر اشارے سے کاٹ سکتے ہیں
وہ شاخِ دل جو کسی سے قلم نہیں ہوتی
اسے یہ حق ہے مجھے منتشر کیے رکھے
وہ جس کی اپنی طبیعت بہم نہیں ہوتی (علی ارمان)
تجھے جلد اپنی خبر کروں گا کہاں ہوں میں
مرا اپنے آپ سے رابطہ نہیں ہو رہا (خاور احمد)
لوگ ڈرتے ہیں خود کو کھونے سے
اپنے ہونے سے ڈر رہا ہوں میں (محمد ولید ولی)
آج کا مطلع
اشارہ ہو بھی سکتا ہے
کرشمہ ہو بھی سکتا ہے