"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور شعر و شاعری

تمام غلطیوں کو ٹھیک کریں گے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ہم تمام غلطیوں کو ٹھیک کریں گے‘‘ چنانچہ سب سے پہلے میں نے اپنی ایک غلطی ٹھیک کی ہے ‘جو میں دورہ سعودی عرب پر ایک ہی شلوار قمیص ساتھ لے کر گیا تھا اور جس پر چائے گر گئی تھی اور ساری تقریب مجھے اس سُوٹ میں گزارنی پڑی تھی‘ بلکہ میں نے لگے ہاتھوں یہ غلطی بھی ٹھیک کر لی ہے کہ آئندہ چائے پیتے وقت سوٹ خراب نہیں کرتا اور یہ دوسرے ساتھیوں کیلئے بھی ایک مثال ہے کہ ایک ہی وقت میں دو غلطیاں بھی ٹھیک کی جا سکتی ہیں‘ اسی طرح اعظم سواتی‘ وزیراعلیٰ پنجاب اور اب راجہ بشارت کے لیے سنہری موقعہ پیدا ہو گیا ہے کہ وہ بھی اپنی غلطیاں ٹھیک کر لیں اور اگر اس دور میں ہم اپنی غلطیاں ہی ٹھیک کر لیں تو اسے غنیمت سمجھنا چاہئے اور اس کام کے لیے زیادہ وقت اس لیے بھی درکار ہے کہ غلطیاں ٹھیک کرنے کے ساتھ نئی غلطیاں بھی کرتے اور انہیں ٹھیک بھی کرتے جائیں گے کہ آخر بندے بشر ہیں‘ غلطیاں تو کرنی ہی پڑیں گی۔ آپ اگلے روز ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت میں ملک چلانے کی اہلیت نہیں: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت میں ملک چلانے کی اہلیت نہیں ہے‘‘ کیونکہ اگر اس میں یہ اہلیت ہوتی ‘تو اب تک ہمیں این آر او ہی دے چکی ہوتی۔ ہمیں این آر او نہیں دیا۔ اس لیے جمہوریت کو ڈکٹیٹر شپ سے کچھ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے؛ البتہ حکومت مجھ سے اگر کوئی سبق سیکھ سکتی تھی ‘تو وہ ایک ہی تھا ‘بلکہ یہ سبق وہ زرداری صاحب سے بھی سیکھ سکتی تھی‘ کیونکہ دونوں نے اس کام میں پی ایچ ڈی کر رکھا ہے اور اگر حکومت سمجھتی ہے کہ ہمیں قید وغیرہ کروا کر وہ ہم سے پیسے نکلوا سکتی ہے تو یہ اُس کی بھُول ہے‘ کیونکہ پیسے واپس کرنے کی نسبت قید بھگتنا زیادہ آسان ہے‘ جبکہ جیل کی بی کلاس تو گھر سے بھی اچھی ہے‘ اس لیے حکومت اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ ہماری خون پسینے سے کمائی ہوئی یہ رقم اس طرح واپس لے لے گی۔ آپ اگلے روز ایک مشاورتی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
گرفتاری کی باتیں ہو رہی ہیں‘ مجھے کوئی خوف نہیں: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''گرفتاری کی باتیں ہو رہی ہیں‘ مجھے کوئی خوف نہیں‘‘ کیونکہ جو اپنے شکار سے پیسے نکلوانے کے لیے اُس کی ٹانگ سے بم باندھ کر بینک لے جا سکتا ہے‘ اُسے گرفتاری کا کیا خوب ہو سکتا ہے‘ جبکہ بم کے پھٹنے سے میرا کام تمام ہونے کا بھی پُورا پُورا خطرہ موجود تھا‘ جبکہ خطرات کے بغیر زندگی کو ہم زندگی سمجھتے ہی نہیں ‘جبکہ حالیہ مساعی ٔ جمیلہ بھی کافی پُر خطر تھیں‘ نا صرف میرے لیے ‘بلکہ کئی دیگر معززین کے لیے بھی‘ جو میرے ساتھ نتھی کیے جا رہے ہیں؛ اگرچہ وہ گرفتاری کے خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہیں‘ کیونکہ انہیں جیل کا کوئی تجربہ نہیں‘ لیکن اب کافی تجربہ کار ہو جائیں گے ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
این آر او مانگ رہے ہیں نہ کسی کی دینے کی اوقات ہے: کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''این آر او مانگ رہے ہیں نہ کسی کی دینے کی اوقات ہے‘‘ اور یہی اوقات زرداری صاحب نے نادیدہ قوتوں کو اگلے روز یاد بھی دلائی ہے؛ اگرچہ اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دینے کے بعد وہ احتیاطاً دو تین سال کیلئے بیرون ملک چلے گئے تھے‘لیکن اب معاملہ ذرا مختلف ہے ‘کیونکہ زیادہ سے زیادہ یہی ہوگا کہ یہ قوتیں انہیں کسی مقدمہ میں پھنسا کر دس سال کے لیے قید کرا دیں گی تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے‘ کیونکہ منی لانڈرنگ والے کیس میں بھی انہیں زیادہ سے زیادہ دس سال کی قید ہو گی اور جب دونوں قیدیں ایک ساتھ ہی شروع اور ختم ہوں گی تو ایک قید سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے‘ جبکہ ویسے بھی بلاول کو آگے لانے کیلئے زرداری صاحب کو پچھلے بنچوں پر بٹھایا جا رہا ہے تو وہ خود بھی اس توہین کی نسبت جیل کو زیادہ بہتر سمجھیں گے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا (نداؔ فاضلی)
یہ میرا کچھ نہ ہونا درج کر لو
اگر اختر شماری ہو رہی ہے (فرحت احساس)
فلک کی دوسری جانب اچھالتا ہوں اشک
میں اپنا رنج اُدھر بھی روانہ کرتا ہوں (قمر رضا شہزاد)
شام آئے اور گھر کے لیے دل مچل اٹھے
شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو (اختر عثمان)
میں تو سونپ آیا تھا خود کو اُسے پورا پورا
اب یہ اُس پر ہے کہ جتنا مجھے واپس کر دے (ضیاء الحسن)
زندگی ختم ہی نہیں ہوتی
ایک مدت سے مر رہا ہوں میں (طارق اسد)
اپنی ہی روانی میں خلل ڈال رہا ہے
دریا ہے کہ پانی میں خلل ڈال رہا ہے (مسعود احمد)
ستاروں اور ساتوں آسمانوں کی سُنی ہو گی
کسی نے اس طرح بھی بے زبانوں کی سنی ہوگی (اقتدار جاوید)
میں اپنے ہاتھ میں دستک اٹھائے پھرتا ہوں
یہیں کہیں تھا کوئی در‘ کہیں نہیں ملتا (افضال نوید)
اور کچھ دیر گزارا کر لو
ہم زیادہ نہیں رُکنے والے (مظفر بخاری)
دروازہ کھولتی نہیں باہر سے کوئی یاد
رکھا ہوا ہے میں نے بھی سامان باندھ کر (علی ارمان)
آج کا مقطع
یک طرفہ سہی‘ ظفرؔ وگرنہ اُن سے
ہونے کو تو ایک رابطہ ہے کوئی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں