احتساب سے پیچھے نہیں ہٹوں گا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''احتساب سے پیچھے نہیں ہٹوں گا‘‘ بلکہ اس سے بہت آگے نکل جاؤں گا اور احتساب کہیں پیچھے رہ جائے گا‘ تاکہ میں یہ نہ دیکھ سکوں کہ احتساب سب کا ہو رہا یا مخالفین کا ‘کیونکہ ناانصافی مجھ سے نہیں دیکھی جاتی‘ اس لیے اس کا تدارک اسی طرح ہو سکتا ہے کہ مجھ سے بالا بالا ہی سب کچھ ہوتا رہے اور جہاں تک تدارک کا سوال ہے‘ تو جب تک مخالفین کا مکمل تدارک نہیں ہو جاتا‘ میں چین سے نہیں بیٹھوں گا‘ کیونکہ اس طرح بیٹھنے کے لیے چین کی بانسری بجانی پڑتی ہے۔ جبکہ مجھے اس کی اجازت نہیں ہے اور ہر ذمہ دار آدمی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کرتا اور مجھے تو ہر کام کے لیے خاص طور پر اجازت لینی پڑتی ہے ‘بصورتِ دیگر میرا بنا بنایا کام خراب بھی ہو سکتا ہے اور بعض کاموں میں تاخیر کی وجہ بھی یہی ہے کہ اجازت ہی دیر سے ملتی ہے ‘کیونکہ مجبوری آخر مجبوری ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
بیٹوں سے ملنے امریکہ آیا ہوں‘ جلد واپسی ہوگی: خواجہ آصف
سابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''بیٹوں سے ملنے امریکہ آیا ہوں‘ جلد واپسی ہوگی‘‘ بشرطیکہ بیٹوں نے وہاں ہمیشہ کے لیے روک نہ لیا‘ کیونکہ فی زمانہ بیٹوں کا کہا بھی ماننا پڑتا ہے‘ کیونکہ ہمارے قائد کی طرح میرے بیٹے بھی وہاں بچپن سے بزنس کر رہے ہیں؛ اگرچہ میں بھی پاکستان میں بزنس ہی کرتا رہا ہوں‘ کیونکہ کاروباری لوگ حکومت میں ہوں تو اُن کے ساتھ ساتھ باقی لوگوں کو بھی انہی جیسا کام کرنا پڑتا ہے‘ نیز ملک ِ عزیز میں میرا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی باتیں بھی ہور ہی ہیں‘ کیونکہ اگر نام ای سی ایل میں چلا گیا تو میری واپسی ویسے بھی ناممکن ہو جائے گی‘ جبکہ انتقامی کارروائی کے سلسلے میں میرے خلاف جو انکوارئریاں وغیرہ ہو رہی ہیں‘ میری غیر حاضری میں بہتر طور پر ہو سکیں گی اور یہ الزام نہیں لگے گا کہ میں ان پر اثر انداز ہو رہا ہوں اور اپنے قائدین کی طرح میں بھی چاہتا ہوں کہ انصاف کا بول بالا اور دشمن کا منہ کالا ہو۔ آپ اگلے روز میڈیا سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔
نام نہاد احتساب سے سیاسی جماعتوں کو ختم نہیں کیا جا سکتا: چوہدری نثار
سینئر سیاستدان اور سابقہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''نام نہاد احتساب سے سیاسی جماعتوں کو ختم نہیں کیا جا سکتا‘‘ کیونکہ اگر سیاسی قیادت ختم بھی ہو جائے‘ جیسا کہ ن لیگ کی ہونے والی ہے تو ن لیگ پھر بھی باقی رہے گی اور اس کی نظریں خاکسار پر ہی رہیں گی‘ کیونکہ میرا بچا کھچا دھڑا اب بھی وہاں موجود ہے‘ جبکہ لگ بھی رہا ہے کہ سبھی لیڈر ایک ایک کر کے اپنے منطقی انجام کو پہنچتے جائیں گے اور گلیاں اس قدر سنجیاں ہو جائیں کہ مرزا یار ہی رہ جائے گا اور سبھی اس کے گلے میں ہار ڈالنے کیلئے بیتاب نظر آئیں گے‘ جبکہ انہیں تو ان کے ڈرائیور اور گارڈز تک خدا حافظ کہہ رہے ہیں‘ جبکہ حمزہ شہباز کی مثال سب کے سامنے ہے۔کہیں اُن کے ساتھ ان لوگوں کو بھی نہ دھر لیا جائے اور اگر ایسا ہوا تو یہ بہت افسوس ناک ہوگا۔ آپ اگلے روز اپنے دوست کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جمہوریت سمجھنے کیلئے عقل ضروری ‘
جو حکمرانوں کے پاس نہیں: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''جمہوریت سمجھنے کیلئے عقل ضروری ہے ‘جو حکمرانوں کے پاس نہیں ہے‘‘ حالانکہ ملک میں جناب آصف زرداری کی شکل میں عقل کا منبع موجود ہے‘ جس سے استفادہ کیا جا سکتا تھا‘ تاہم ضرورت سے زیادہ عقل بھی بعض اوقات مار کھا جاتی ہے‘ کیونکہ حالیہ معرکہ انہوں نے کافی عقلمندی سے سر کیا تھا ‘لیکن حکومت کو انتقامی کارروائی کا موقعہ مل گیا اور اگر ان کی ضمانت نہ ہو گئی ہوتی ‘تو ہم اُن سے جیل میں ملاقاتیں کر رہے ہوتے؛ حتیٰ کہ اکثر اوقات ملاقات بھی مہنگی ہی پڑتی ہے‘ جیسا کہ زرداری‘ نواز شریف ملاقات ہوتے ہوتے رہ گئی ہے ۔آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
اور اب آخر میں ضمیر طالب کی تازہ شاعری:
جس جگہ کی تلاش تھی مجھ کو
میں بھٹک کر وہیں پہ آ گیا ہوں
اُس طرف بھی راستا نہیں کوئی
جس طرح میں جانا چاہتا نہیں
زندہ ہو سکتا ہوں کسی بھی وقت
یہ جو تجھ پر مرا ہوا ہوں میں
تُو کس طرح کا ہے یہ تو سمجھ گیا ہوں میں
تُو جس طرح کا نہیں ہے سمجھنا چاہتا ہوں
کسی کو کیا سدھار پائیں گے
آپ تو خود شریف آدمی ہیں
سُنا ہے نیند میں اکثر دہائی دیتا ہوں
میں گویا خواب سے باہر سنائی دیتا ہوں
خرید لایا ہوں میں آئینہ کہ دیکھ سکوں
کہ تم نہ آؤ تو کیسا دکھائی دیتا ہوں
کعبہ کے گرد گھومنے سے پہلے دوست
سیدھے چلنے کا وعدہ کرنا ہوتا ہے
آ کسی دن کہیں مل کے دونوں
شام کا کھانا نہیں کھاتے ہیں
ہمارے شور کی تصویر
تمہاری چپ سے ملتی ہے
پیار کا یہی ایک طریقہ ہے کہ ضمیرؔ
کم بھی ہو تو زیادہ کرنا پڑتا ہے
آج کا مطلع
اس کا ایماں ہی پائیدار نہیں
آپ کا جو گنہ گار نہیں