ہمیں جتنا مارو گے‘ اتنا ہی آگے بڑھیں گے: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہمیں جتنا مارو گے‘ اتنا ہی آگے بڑھیں گے‘‘ کیونکہ جیل جانا بھی آگے بڑھنے سے کچھ کم نہیں ہے اور اس لحاظ سے ہم پہلے بھی کافی آگے بڑھ چکے ہیں اور اب یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ؎
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
اگرچہ یہ بھی تکلف ہی کیا ہے ‘ورنہ اندھوں کو بھی نظر آ رہا ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے اور یہ سب انتقامی کارروائی ہے‘ جو اینٹ سے اینٹ بجانے والے نعرے کا شاخسانہ ہے‘ جبکہ وہ بھی ایک گیدڑ بھبکی ہی تھی؛ حالانکہ گیدڑوں کی بات پر ناراض نہیں ہونا چاہیے اور یہ تو ایسے گیدڑ ہیں‘ جن کے پاس گیدڑ سنگھی تک نہیں ہے اور گیدڑ سنگھی کی تلاش میں ہی یہ سو سال تک زندہ رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز کشمور میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
میرا مشورہ مانا جاتا تو آج ن لیگ کی حکومت ہوتی: چوہدری نثار
مخدوم جاوید ہاشمی کے بعد دوسرے سینئر لیڈر چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''میرا مشورہ مانا جاتا تو آج ن لیگ کی حکومت ہوتی‘‘ ویسے تو آج بھی ن لیگ ہی کی حکومت ہے‘ کیونکہ نواز شریف لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں اور عوام اس وقت سے دل تھام کے بیٹھے ہوئے ہیں کہ اچھا بھلا دل تھا‘ اسے کیا ہو گیا ہے اور اس میں سے دھک دھک کی بجائے مجھے کیوں نکالا کی آوازیں آ رہی ہیں؛ البتہ اگر میں خاموشی اور مصلحت سے کام نہ لیتا اور موصوف کے کارناموں کا پردہ اُسی وقت چاک کر دیتا ‘تو آپ اس سے بہت پہلے عوام کے دلوں میں بس چکے ہوتے اور عوام دل پکڑ کر بیٹھے ہوتے ‘لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس پردہ پوشی ہی کا شاخسانہ ہے کہ اب میں تینوں میں تیرہ میں‘ جبکہ تیرہ کا عدد تو ویسے بھی بڑا منحوس ہوتا ہے اور اُس حکومت میں رہنا ہی بہت بڑی نحوست تھی۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اقتدار کی ہوس انسان کو شرم و حیا سے عاری کر دیتی ہے: خواجہ آصف
ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''اقتدار کی ہوس آدمی کو شرم و حیا سے عاری کر دیتی ہے‘‘ اور شاید یہی وجہ ہے کہ ملک سے بھاگتے وقت میں نے خود بھی شرم محسوس نہیںکی‘ تاہم ایسی بھی کوئی بات نہیں‘ کیونکہ واپس آنے میں مجھے شرم آ رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کافی عرصے تک آتی رہے گی‘ کم از کم اُس وقت تک ضرورجب حکومت بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھے انٹر پول کے ذریعے واپس منگوائے گی‘ اسی لیے کہتے ہیں کہ شرم آنی جانی چیز ہے اور آمد و رفت میں ہی ساری برکت ہے‘ ورنہ آدمی ایک جگہ پر جم کر بیٹھ جائے ‘تو پیٹ سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں‘ جیسا کہ میرے یہاں بیٹھنے سے وہاں میرے خلاف انکوائریاں شروع ہو گئی ہیں‘ جو کہ صرف اور صرف انتقامی کارروائی ہے‘ جو ہمارے قائدین کے خلاف بھی ہو رہی ہے ؛حالانکہ روپیہ پیسہ ہاتھ کا میل ہے؛ اگرچہ قائدین اور کئی دیگر معززین کے ہاتھ کافی میلے ہو گئے تھے‘ میرے سمیت۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
جے یو آئی کو ہروایا گیا‘ عمران
ریاست مدینہ نہیں بنا سکتے: فضل الرحمن
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''جے یو آئی کو ہروایا گیا‘ عمران ریاست مدینہ نہیں بنا سکتے‘‘ اور اگر مجھے بُری طرح ہروایا نہ جاتا؛ حالانکہ میں اچھی طرح ہار رہا تھا‘ تو اس وقت ریاست مدینہ بن چکی ہوتی اور اب بھی بنا سکتا ہوں‘ کیونکہ بھوکا بٹیرا زیادہ لڑتا ہے‘ بلکہ میرے تو پیٹ میں ہر وقت چوہے دوڑتے رہتے ہیں‘ اس لیے کسی بلّی کی تلاش میں ہوں ‘تاکہ ان چوہوں کا قلع قمع کر سکوں‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ ساری بلیوں کے نو سو چوہے پورے ہو گئے ہیں اور وہ ساری کی ساری حج پر گئی ہوئی ہیں‘ جبکہ کسی طرح سے بھی مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آتا‘ کیونکہ کتے بلیوں کو تو ڈرا سکتے ہیں‘ چوہوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے‘ جبکہ چوہوں کے قلع قمع کے لیے چوہے مار گولی‘ اسی لیے استعمال نہیں کرتا کہ چوہوں کے ساتھ کہیں میرا بھی نقصان نہ ہو جائے‘ جبکہ ملک کو میری ابھی بہت ضرورت ہے‘ کم از کم میرا خیال یہی ہے۔ آپ اگلے روز ڈی جی خان میں مدرسے سے خطاب کر رہے تھے۔
ڈاکٹرز سے اُمید ہے اپنے عہد پر عمل پیرا رہیں گے: صدر مملکت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''ڈاکٹرز سے امید ہے کہ اپنے عہد پر عمل پیرا رہیں گے‘‘ کیونکہ میرے آج والے پروٹوکول سے بھی اُن کی طبیعت درست ہو گئی ہوگی اور اگر وہ اپنے عہد پر قائم نہ رہے‘ تو میں اس سے بھی زیادہ پروٹوکول کے ساتھ دوبارہ آؤں گا‘ جو اُن کے ساتھ ساتھ عوام کے لیے بھی کافی عبرت انگیز ہوگا؛ اگرچہ وزیراعظم کی ہدایات پروٹوکول کے خلاف ہیں‘ لیکن گاڑیاں اگر کھڑی رہیں اور استعمال میں نہ لائی جائیں ‘تو وہ کھٹارا ہو کر رہ جاتی ہیں اور نئی گاڑیاں خریدنا پڑتی ہے ‘ورنہ مجھے سکیورٹی وغیرہ کا مسئلہ درپیش نہیں ہے‘ کیونکہ مجھے مار کر کسی کو کیا حاصل ہو سکتا ہے؟ البتہ شوقیہ شکار کی بات الگ ہے اور شوق کا تو کوئی مول ہوتاہی نہیں ‘یعنی کمر توڑ مہنگائی کے اس زمانے میں ؛اگر شوق جیسی چیز مفت دستیاب ہو جائے‘ تو اور کیا چاہیے اور جو لوگ مہنگائی کا رونا روتے رہتے ہیں‘ انہیں شوق کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ڈاکٹر کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
یہی نہیں کہ لہکتی ہوئی ہوا چپ ہے
کئی دنوں سے ہمارا وہ بے وفا چپ ہے