"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے!!

عوامی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے:عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''عوامی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے‘‘ اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی روایت کو زندہ رکھیں گے‘ جنہوں نے درجنوں ترجیحات کو ترجیح اول قرار دے رکھا تھا‘ تاہم ہماری ترجیح اول وزراء کی تعریفیں کرنا ہے ‘کیونکہ اس کے بغیر کام نہیں ہوسکتا اور اسی لئے میرے پاس دیگر کاموں کے لئے وقت ہی نہیں بچتا‘ اس لئے یہ تجویز زیر غور ہے کہ وزراء کی تعریف کے لئے ایک علیحدہ وزارت قائم کر دی جائے‘ تا کہ میرے سمیت دوسرے وزیروں پر سے بھی اس کا بوجھ کم ہو اور اگر یہ سکیم کامیاب نہ ہوئی تو اس تجویز پر عمل کیا جائے گا کہ وزراء ایک دوسرے کی تعریف کر کے لطف اندوز ہوتے رہیں اور ہر کوئی اپنا اپنا بوجھ خود اٹھائے‘ جیسا کہ میں نے سارے پاکستان کا بوجھ اٹھا رکھا ہے‘ لیکن میرا بوجھ کوئی نہیں اٹھاتا اور اپنے ہی بوجھ سے میری کمر دُہری ہو رہی ہے اور کمر سیدھی کرنے کا موقعہ ہی نہیں مل رہا۔ آپ اگلے روز ترک ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
بھیک مانگنے والے وزیراعظم ملک کو دنیا میں رسوا نہ کریں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''بھیک مانگنے والے وزیراعظم‘ ملک کو دنیا میں رسوا نہ کریں‘ کیونکہ ہم سیاستدانوں کے طفیل ملک دنیا بھر میں پہلے ہی کافی رسوا ہوچکا ہے‘ جبکہ اصل رسوائی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے برادر خورد کی ہو رہی ہے‘ جنہوں نے اقتدار چھوڑتے وقت ملک کو گوڈے گوڈے تک مقروض کر دیا تھا اور میں نواز شریف جیسے محسن کی رسوائی برداشت نہیں کرسکتا؛ حتیٰ کہ بعض شرپسند تو یہ کہتے ہیں کہ خاکسار پر مراعات کی جو بارش ہوتی تھی‘ ملک اس سے بھی مقروض ہوا ہے اور اب سارے خرچے اپنی جیب سے کر رہا ہوں اور جیب میں بھی کچھ نہیں رہا‘ جیسے کسی جیب تراش نے اس کا صفایا ہی کر دیا ہو‘ اس لئے حکومت کو سب سے پہلے جیب تراشوں کا قلع قمع کرنا چاہئے‘ پیشتر اس کے کہ میرا اپنا قلع قمع ہو کر رہ جائے‘ جو ملک کیلئے سب سے بڑا سانحہ ہوگا۔ آپ اگلے روز شیر گڑھ میں ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت چلانے کیلئے نواز شریف کو گرفتار کیا گیا:مریم اورنگزیب
(ن) لیگ کی ترجمان اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''حکومت چلانے کے لئے نواز شریف کو گرفتار کیا گیا‘ لیکن اس میں بھی مخالفوں کو کامیابی نہیں ہوئی‘ کیونکہ حکومت اسی طرح سے چل سکتی ہے‘ جیسے نواز شریف چلا رہے تھے؛ حالانکہ وہ حکومت کم اور اپنے آپ کو زیادہ چلا رہے تھے‘ لیکن تقاضائے عمر کی وجہ سے اسے اور اپنے آپ کو زیادہ نہیں چلا سکے ‘جبکہ وہ مریم نواز کو وزیراعظم بنوا کر ملک کو چلانے کی تیاری کر رہے تھے‘ لیکن مریم نواز کے میڈیا سیل نے سارا کام خراب کر دیا اور وہ اگر صرف میری خدمات حاصل کرتیں تو اتنی جلدی جیل نہ جاتیں‘ بلکہ اب تو ہم سب کا مستقبل ہی تاریک ہوگیا ہے ‘لیکن میاں صاحب پیسے ہی اتنے تھوڑے دے رہے تھے کہ ڈیل بس ہوتے ہوتے ہی رہ گئی‘ یعنی کمند وہاں ٹوٹی جہاں لب بام دو چار ہاتھ ہی رہ گیا تھا اور ہاتھ پائوں مارنے میں کافی کسر رہ گئی تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
سیاست میں کچھ حرف ِآخر نہیں‘ 
نواز اور زرداری مل سکتے ہیں:خورشید شاہ
پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''سیاست میں کچھ حرف آخر نہیں‘ نواز اور زرداری مل سکتے ہیں‘‘ اگرچہ اس میں ہمارے لئے خطرہ یہ ہے کہ اگر دونوں مل کر حکومت کو گرا بھی دیں تو اس صورت میں نواز لیگ ہی کا اُلو سیدھا ہوگا‘ ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور زرداری صاحب بھی نصیب دشمناں اندرہوچکے ہوں گے ‘کیونکہ منی لانڈرنگ ان کے لئے پامانا کیس سے بھی زیادہ نتیجہ خیز ہوگا؛ حالانکہ انہوں نے اتنا زور لگا کر جو اتنا بڑا نتیجہ نکالا تھا وہ بھی اتنے ہی بڑے منطقی انجام کو پہنچے گا‘ جبکہ جے آئی ٹی صحیح معنوں میں چغل خور ثابت ہوئی ہے اور نیب سے بھی کسی خیر کی توقع نہیں ہے اور اگرچہ چیف جسٹس ریٹائر ہونے والے ہیں‘ لیکن ان کی جگہ جو آئیں گے‘ وہ ان سے بھی زیادہ سخت بتائے جاتے ہیں اور اگر نواز ‘زرداری اب نہ ملے تو جلد ہی جیل میں تو مل ہی لیں گے‘ اس لئے ان کی ملاقات کو کوئی نہیں روک سکتا۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
میرے خواب کے مطابق 2020ء کپتان 
کیلئے خطرناک سال ہوگا:منظور وسان
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ ''میرے خواب کے مطابق 2020ء کپتان کے لئے خطرناک سال ہوگا اور اگر میرا یہ خواب سچا نہ نکلا تو میں خواب دیکھنا ہی چھوڑ دوں گا اور اگر خواب نہ چھوڑے گئے تو پیش گوئیاں ضرور چھوڑ دوں گا‘ کیونکہ میرے اب تک جتنے خواب جھوٹے ثابت ہوئے ہیں ‘لوگوں نے طعنے دے دے کر میرا جینا حرام کر رکھا ہے اور اسی لئے خواب اور بے خوابی میں کوئی فرق ہی نہیں رہ گیا‘ جبکہ میرا کام صرف خواب دیکھنا ہے اور اس کے جھوٹ سچ کا ہونا خود خواب پر منحصر ہے‘ اس لئے لعن طعن کا حقدار میں نہیں‘ بلکہ جھوٹا نکلنے پر خود خواب ہے‘ اور یہ خواب چونکہ میں نے دن میں‘ یعنی جاگتے ہوئے دیکھا ہے ‘اس لئے یہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہی مشکوک لگتا ہے؛ حتیٰ کہ مشکوک خواب دیکھ دیکھ کر میں خود کافی مشکوک ہو کر رہ گیا ہوں اور بعض اوقات میں اپنے آپ کو بھی کوئی اور لگنے لگتا ہوں۔ اللہ میری حالت پر رحم کرے‘ جس کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
دریا میں اترنا نہ کنارے سے نکلنا
مشکل ہے بہت خواب تمہارے سے نکلنا

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں