"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

معیشت کی صورتحال دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ملکی معیشت کی صورتحال کو دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو روتا ہے‘‘ اور اس وجہ سے میں خون کی کمی میں مبتلا ہو گیا ہوں۔ اگرچہ میں نے عوام کا خون بھی کافی پی رکھا تھا لیکن اس کے باوجود خون میں کافی کمی واقع ہو گئی ہے جبکہ میرا زیادہ تر خون سفید بھی ہو چکا ہے اور خون کی کمی کی وجہ سے خون کی ہولی بھی نہیں کھیلی جا سکتی اور صرف مودی بھائی کو ہولی پر مبارک باد دے کر ہی یہ شوق پورا کرتا رہا ہوں‘ میری طرح جن کا اپنا بھی کباڑا ہونے والا ہے‘ تاہم خون میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی رہی کہ میں نے عوام کی خدمت میں خون پسینہ ایک کر دیا تھا‘ حتیٰ کہ یہ بھی پتا نہیں چلتا تھا کہ خون کون سا ہے اور پسینہ کون سا‘ جبکہ اس پسینے میں عرقِ ندامت بھی شامل تھا کہ میں کس لیے اقتدار میں آیا تھا اور کرتا کیا رہا جبکہ اب میرے کرنے کا کام بس یہی رہ گیا ہے کہ اپنے سیل کی صفائی کرتا رہوں اور گھر سے آنے والے کھانے کا انتظار۔ آپ اگلے روز جیل میں آنے والوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
یقین سے کہتا ہوں کہ عمران پانچ سال پورے نہیں کرے گا: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''یقین سے کہتا ہوں کہ عمران خان پانچ سال پورے نہیں کرے گا‘‘ جبکہ میں اپنی سزا کے دس سال‘ یا جتنے بھی ہوئے پوری جوانمردی سے پورے کروں گا اور مردِ حُر کی طرح کا کوئی خطاب بھی حاصل کر لوں گا جبکہ ہم عمران خاں کی حکومت نہیں گرائیں گے بلکہ یہ خود گر پڑے گی اور اسے اُٹھانے والا بھی کوئی نہیں ہوگا‘ اس لیے میں کہتا ہوں کہ ہمیں دیوار سے اتنا نہ لگاؤ کہ ہم دیوار کو ہی لے کے بیٹھ جائیں اور اگر لگانا ہی ہے تو چپکے سے لگائیں کیونکہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں البتہ اسے کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی کیونکہ اس نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس رکھی ہیں اور کانوں کے ساتھ اس سے بڑی زیادتی اور کیا ہو سکتی ہے کیونکہ یہاں تو ہر کسی کو ہر بات کی کانوں کان خبر ہو جاتی ہے جو دوسروں کو خبردار بھی نہیں کرتے کیونکہ ساری قوم ہی بے حس واقع ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ہم عمران خاں کو گھر نہیں بھیجنا چاہتے: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ہم عمران خاں کو گھر نہیں بھیجنا چاہتے‘‘ اس لیے اُسے بھی چاہیے کہ ہمیں بھی اپنے گھروں میں رہنے دے کیونکہ سرکاری گھر کی فضا کچھ زیادہ سازگار نہیں ہے اور جس کا اندازہ ہمیں اپنے آقا کی صورتحال دیکھ کر بھی ہوتا ہے جن کی کمرے میں جھاڑو دے دے کر ہی مت ماری گئی ہے کیونکہ ان کی عادت ہے کہ کھانا کھاتے وقت ہڈیاں فرش پر ہی پھینکتے جاتے ہیں جس سے ہڈیوں کا ایک انبار لگ جاتا ہے جس کی صفائی بھی کوئی آسان کام نہیں ہے‘ نیز انہیں اخبار تو دیا جاتا ہے لیکن چونکہ اُس میں اُن کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہوتی اس لیے وہ غصے میں آ کر اس کو پرزہ پرزہ کر کے نیچے پھینک دیتے ہیں اور اس کی صفائی بھی انہیں خود کرنا پڑتی ہے‘ اگرچہ وہ صفائی میں ذرا کم ہی یقین رکھتے ہیں لیکن جیل حکام کے احکامات کی بھی پابندی کرنا پڑتی ہے کیونکہ یہ صفائی ہاتھ کی صفائی نہیں ہے جس میں کوئی محنت بھی نہیں لگتی اور رنگ بھی چوکھا آتا ہے‘ اور رنگ بھی اپنی پسند کا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
عام آدمی کی خوشحالی کے سفر کی بنیاد رکھ دی ہے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عام آدمی کی خوشحالی کے سفر کی بنیاد رکھ دی ہے‘‘ اور‘ اب یہ سفر پر منحصر ہے کہ وہ عوام کو منزل تک پہنچاتا ہے یا نہیں‘ کیونکہ ہمارا کام صرف بنیاد رکھنا تھا اس لیے سست الوجود اور ہڈ حرام عوام کو خود بھی کچھ ہاتھ پاؤں مارنا ہوں گے کیونکہ اللہ بھی صرف اُسی کی مدد کرتے ہیں جو اپنی مدد آپ بھی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہتے جو کہ بیٹھنے کا انتہائی غلط طریقہ ہے جبکہ ہاتھ اپنی جیبوں میں ہونا چاہئیں تاکہ کوئی اُن میں سے کچھ نکال نہ لے‘ اگرچہ عوام کی جیبیں عام طور پر خالی ہی ہوتی ہیں حالانکہ اُنہیں جیبوں میں پیسے رکھنے چاہئیں چاہے کسی سے مانگ کر ہی رکھنا پڑیں کیونکہ مانگنے میں ہرگز کوئی عار نہیں ہے کیونکہ یہ تو ہمارا قومی نشان بنتا جا رہا ہے جس کی بنیاد آپ کے محبوب وزیراعظم ہی نے رکھی ہے چنانچہ قوم کو اپنے وزیراعظم کی روایت پر عمل کرنا چاہیے اگرچہ یہ کافی بے عمل واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان‘ ڈی جی خان اور تونسہ میں عمائدین سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
ای سی ایل میں صرف اپوزیشن کے نام 
آنا مضحکہ خیز ہے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ای سی ایل میں صرف اپوزیشن کے نام آنا مضحکہ خیز ہے‘‘ جبکہ اس میں حکومتی اشخاص کے نام ہونا چاہئیں کیونکہ ہم سے خوفزدہ ہو کر بھاگنا تو انہوں نے ہے اس لیے انہی کے نام ای سی ایل میں ہونا چاہئیں تاکہ یہ لوگ فرار نہ ہو سکیں جبکہ سابقہ حکومتیں تو محض اللہ لوک قسم کے افراد پر مشتمل تھیں جو اپنی ایمانداری کے ہاتھوں مفلوک الحال ہو کر رہ گئی تھیں‘ حتیٰ کہ دبئی وغیرہ میں جا کر انہیں بھیک مانگنا پڑتی تھی اور اس بھیک میں اتنی برکت تھی کہ وہاں ان بیچاروں نے بمشکل تمام چھوٹی موٹی جائیدادیں بھی بنا لی تھیں جن کی وجہ سے نیب کے پیٹ میں مروڑ اُٹھ رہے ہیں جبکہ اسے زیادہ اور فوری توجہ اپنی پیٹ کی اس خرابی پر دینی چاہیے اور یہ اُس کے اعمال کا نتیجہ ہے جو انتہائی برگزیدہ ہستیوں کو خواہ مخواہ پریشان کرنے پر کمر باندھے ہوئے ہیں‘ پتا نہیں کمر کسنے کے لیے انہوں نے اتنی پیٹیاں کہاں سے حاصل کر لی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں جرمن سفیر سے ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مطلع:
تنہائی آئے گی، شبِ رسوائی آئے گی
گھر ہے تو اِ س میں زینت و زیبائی آئے گی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں