"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

عمران خان ہمارے اور نواز‘ شہباز کے ساتھ 
نیا میثاق جمہوریت سائن کریں گے: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ''عمران خان آئیں اور ہمارے‘ نواز‘ شہباز کے ساتھ نیا میثاقِ جمہوریت سائن کریں‘‘ اور اس کے بعد دیکھیں کہ سیاست پر کیا بہار آتی ہے‘ سارے مقدمات بھی ختم ہو جائیں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ بہنوں بھائیوں کی طرح رہیں گے اور کوئی کسی سے نہیں پوچھے گا کہ وہ کیا کر رہا ہے‘کئی افراد کا بوریا بستر بھی گول ہو جائے گا اور ہر طرف امن و امان کا دور دورہ ہوگا اور کسی این آر او یا ڈھیل وغیرہ کی ضرورت ہی نہیں رہے گی‘ کیونکہ آئے دن زرداری صاحب کے خلاف کوئی نیا کیس سر نکال لیتا ہے‘ مثلاً: اب ان کے اثاثہ جات کا کیس دوبارہ کھولا جا رہا ہے اور اس طرح گڑے مُردوں کو اُن کی قبر میں سے کھود کھود کر باہر نکالا جا رہا ہے‘ جن کی اب تک ہڈیاں بھی گل سڑ چکی ہوں گی‘ لہٰذا اس غیر انسانی فعل کو جلد از جلد روکنے کی بے حد ضرورت ہے‘ پیشتر اس کے کہ پانی سر سے گزر جائے ‘جبکہ اس موسم میں تو پانی ویسے ہی برف کی طرح ٹھنڈا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پالیسی بیان دے رہے تھے۔
حکومتی معاشی پالیسی جلیبی کی طرح سیدھی 
ہے‘ بوجھ عوام پر پڑے گا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومتی معاشی پالیسی جلیبی کی طرح سیدھی ہے‘ بوجھ عوام پر پڑے گا‘‘ اور یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ ملک عزیز میں جلیبیاں اب سیدھی بھی بننا شروع ہو گئی ہیں‘ ورنہ پہلے تو بناتے وقت اُن کے بل گننے میں ہی بہت سا قیمتی وقت ضائع ہو جاتا تھا‘ جبکہ ہمارا وقت تو خاص طور پر زیادہ قیمتی ہے‘ جبکہ ہم سالہا سال سے اپنی حکومت بننے کا انتظار کر رہے ہیں اور صرف ضیاء الحق کے مبارک دور میں ہمیں چند وزارتوں سے لطف اندوز ہونے کا موقعہ ملا تھا؛ اگرچہ اُن کے بعد جنرل پرویز مشرف بھی کسی حد تک ہماری داد رسی کر سکتے تھے‘ لیکن شاید ان کی بینائی کمزور تھی جو ہم پر ان کی نظر ہی نہیں پڑی؛ حالانکہ ہم نے کئی بار اُن کے سامنے سے گزر گزر کر بھی دیکھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایرانی وفد سے بات چیت کر رہے تھے۔
وزیراعظم کشکول لیکر خود آئی ایم ایف کے پاس گئے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور نواز شریف کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''پہلے وزیراعظم ہیں‘ جو کشکول لے کر خود آئی ایم ایف کے پاس گئے‘‘ ورنہ ہم نے تو معیشت کی طبیعت اس قدر صاف کر دی تھی کہ آنے والے وزیراعظم کو در در کی بھیک مانگنا پڑتی‘ لیکن ہم اپنے پاؤں پر کھڑے تھے کہ معمولی کک بیکس پر ہی گزر اوقات کر رہے تھے اور حکومت آئی ایم ایف سے طے کردہ معاملات چھپا رہی ہے ‘جبکہ ہم سارا کچھ دن دیہاڑے اور سب کی آنکھ کے سامنے کر رہے تھے اور منصوبے کا سائز دیکھ کر ہی اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ اس میں خدمت کا تناسب کتنا ہوگا اور اس امانت کو بغیر کسی خیانت کے بیرون ملک بھیجنا ایک اور مرحلہ ہوا کرتا تھا‘ جو نہایت ایمانداری سے انجام دیا جاتا تھا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج پر اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
مخالفین جتنی چاہیں رکاوٹیں ڈالیں‘ عوام 
کی خدمت کرتے رہیں گے: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''مخالفین جتنی چاہیں رکاوٹیں ڈالیں‘ ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں گے‘‘ ایک جعلی اکاؤنٹس والے معاملے کو ہی دیکھ لیں‘ کہیں کسی فالودہ فروش کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے نکل رہے ہیں اور کہیں کسی چائے فروش کے اکاؤنٹ سے‘ جنہوں نے کبھی زندگی بھر ایک ہزار روپے بھی اپنی گنہگار آنکھوں سے نہیں دیکھے ہوں گے‘؛البتہ اُنہیں اس کا علم اس لیے نہیں ہونے دیا گیا کہیں اُنہیں عارضہ مرگ نہ ہو جائے اور ان کے بال بچے در در کی ٹھوکریں نہ کھاتے پھریں۔ اس کے علاوہ کئی بینکوں کا بھی بھلا ہوا‘ اور یہ ساری نیکیاں اگر اکٹھی کی جائیں تو ایک پلندہ بن جائے گا کہ ہماری بخشش کے لیے اتنا ہی کافی ہے‘ لیکن ہم اس قسم کے فلاحی کام کرتے رہیں گے‘ کیونکہ ثواب تو جتنا بھی کمایا جا سکے کم ہے اور ایک نجومی نے بتایا تھا کہ جنت میں آپ کے لیے ایک نہایت عمدہ فلیٹ تیار ہو بھی چکا ہے‘ اس لیے آپ جلد از جلد وہاں پہنچنے کی کوشش کریں۔ آپ اگلے روز نوشہرہ فیروز میں ایک دوست کی والدہ کی تعزیت کے لئے پہنچے تھے۔
عمران کے پاس کیا ہے ‘جو ہم اُن سے این آر او مانگیں: خواجہ آصف
ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے پاس کیا ہے ‘جو ہم اُن سے این آر او مانگیں‘‘ اور اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ ان کے پاس اس کا اختیار ہی نہیں ہے‘ تو ہم ان سے خواہ مخواہ ٹکریں نہ مارتے رہتے‘ اس لیے اب ہم اُن سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں ‘جو سارے اختیارات کے مالک ہیں ‘لیکن وہ بھی پلّہ نہیں پکڑوا رہے ؛حالانکہ ان کے پاس ایک لمبا چوڑا پلّہ موجود بھی ہے‘ اور‘ اب ہم نے صرف اللہ میاں سے لو لگائی ہوئی ہے کہ جو اتنے چھپڑ پھاڑ کر کسی کو کچھ بھی دے سکتے ہیں‘تو کا وہ یہ مسئلہ نہیں حل کر دیں گے‘ اور‘ اگر یہ پیسہ غلط تھا تو اللہ میاں ہمیں غلط پیسہ دے ہی کیسے سکتے تھے؟ جبکہ یہ دونوں بھائی پہلے ہی اتنے سادہ اور درویش صفت واقع ہوئے ہیں کہ روپے پیسے سے انہیں واقعی دلی نفرت ہے اور ایک پیسہ بھی پاس یا اپنے اکاؤنٹ میں رکھنے کے روادار نہیں ہیں ‘بلکہ وہ اسے زیادہ سے زیادہ دُور رکھنے پر یقین رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
فکر کر تعمیرِ دل کی‘ وہ یہی آ جائے گا
بن گیا جس دن مکاں‘ خود ہی مکیں آ جائے گا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں