"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں، متن اور تازہ غزل

نواز شریف کا کیوں نکالا‘ کیوں سنبھالا 
کا واویلا بے بنیاد ہے: فیاض چوہان
صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا کیوں نکالا کیوں سنبھالا کا واویلا بے بنیاد ہے‘‘ بلکہ اس پر وقت ضائع کرنے کی بجائے میرے کمرے سے ہڈیاں نکلنے اور مجھ پر جادو ہونے پر غور کیا جائے؛ اگرچہ میرے ملازم نے کہا ہے کہ یہ ہڈیاں وہی ہیں‘ جو آپ نے کھانا کھانے کے بعد چھوڑی تھیں‘ جس پر میں نے اسے برخواست کر دیا ہے کہ اگر ہڈیاں میری ہی چھوڑی ہوئی تھیں‘ تو اس نے صاف کیوں نہیں کیں اور ہوائی چیزوں کو مجھ پر عاشق ہونے کا موقعہ کیوں دیا‘ تاہم میں نے خود بھی ہڈیوں کا معائنہ کیا ہے‘ جو میری چھوڑی ہوئی نہیں تھی ‘کیونکہ ان پر کہیں کہیں تھوڑا تھوڑا گوشت تھا اور میں اتنا بیوقوف نہیں ہوں کہ ان پر گوشت کو خواہ مخواہ چھوڑ دیتا اور اگر مجھ پر جادو نہیں کیا گیا تو ایک بُھتنی مجھے خواب میں آ کر رات بھر پریشان کیوں کرتی ہے‘ شاید وہ مجھے اپنا بھوت سمجھتی ہے ۔میں اس سے کہہ چکا ہوں کہ تم مجھے‘ جو سمجھتی ہو‘ وہ میں نہیں ہوں۔ آپ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت ڈیل چاہتی ہے‘ نواز شریف کسی 
صورت نہیں دیں گے: مشاہد اللہ خاں
نواز شریف کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''حکومت ڈیل چاہتی ہے‘ نواز شریف کسی صورت نہیں دیں گے‘‘ اسی کو کہتے ہیں کہ اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے اور اسی ڈانٹ ڈپٹ کا نتیجہ ہے کہ کوتوال انتقامی کارروائی کی بجائے ہمارے ساتھ انصاف کرنے لگا ہے۔ شہباز شریف کی ضمانت ‘جس کا کھلا ثبوت ہے ‘ورنہ کون نہیں جانتا کہ دونوں بھائیوں نے اپنے دور میں کیا کیا گل کھلائے ہیں‘ کیونکہ دونوں کو پھول بہت پسند ہیں‘ گوبھی کے پھول سمیت‘ جبکہ بڑے میاں صاحب گوبھی گوشت بھی اسی لیے پورے ذوق و شوق سے کھاتے ہیں ‘جو کہ پرہیزی کھانوں کے ساتھ ساتھ ایک ورائٹی بھی ہے۔الغرض وہ اپنا ہاضمہ درست رکھنے کیلئے تمام ڈشوں کو سرفراز کرتے ہیں‘ اس لیے ان کا نام سرفراز نواز شریف ہونا چاہئے تھا‘ لیکن ایک کرکٹر کو یہ نام زیادہ پسند آ گیا اور اس نے رکھ لیا۔ آپ اگلے روز جناح ہسپتال میں آمد پر گفتگو کر رہے تھے۔
شریف برادران کی ڈیل ہوئی یا نہیں‘ لیکن کچھ تو ہے: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پنجاب کے وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''نواز برادران کو ڈیل ہوئی یا نہیں لیکن کچھ تو ہے‘‘ اور انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ یہی کچھ زرداری صاحب کے حوالے سے بھی ہونا چاہیے تھا اور اگر عمران خان واقعی ملک کو ریاستِ مدینہ کی طرح بنانا چاہتے ہیں تو مساوات ‘چونکہ اسلام کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہے‘ اس لیے یہاں بھی مساوات ہونی چاہیے‘ جبکہ زرداری‘ شریف برادران سے زیادہ بے گناہ ہیں ‘بلکہ جعلی اکاؤنٹس والے معاملے کے بعد تو وہ مزید بے گناہ ہو گئے ہیں اور اگر اسی طرح سے نہ ہوا تو ہم ملک گیر احتجاج کرتے ہوئے لانگ مارچ کریں گے‘ کیونکہ بلاول کو چھوٹا مارچ تو آتا ہی نہیں‘ لانگ مارچ ہی میں جانکاری رکھتے ہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہاتھ پھیلا کر حکمرانوں نے قومی عزت کا جنازہ نکال دیا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''ہاتھ پھیلا کر حکمرانوں نے قومی عزت کا جنازہ نکال دیا‘‘ اس سے تو کہیں اچھا تھا کہ دیوالیہ ہو جاتے اور یہ روز روز کارونا ختم ہو جاتا؛ چنانچہ ہم نے ملک کی عزت کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کر دی ہے‘ کیونکہ ہم حصولِ ثواب کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ‘جو کہ حصولِ اقتدار کا بہترین نعم البدل ہے اور جس کیلئے صرف وضو کرنا پڑتا ہے ا ور انتخابات کی بک بک سے رہائی ملتی ہے ا ور اس طرح کافی وقت بھی بچ جاتا ہے اور چونکہ دائمی فارغ ہیں‘ اس لیے وقت کی دولت سے پہلے ہی مالا مال ہیں‘ کیونکہ اگر مال نہ ہو تو آدمی کو مال کی مالا گلے میں پہن لینی چاہیے‘ لیکن اگر اس سے گائیکہ مالا یاد آ جائے ‘تو اسے ذہن سے جھٹلا دینا چاہیے ‘کیونکہ ہمارے نزدیک موسیقی اور حکومت دونوں حرام ہیں اور ہم ان سے دُور ہی رہتے ہیں‘ کیونکہ دُور کے ڈھول ہی سہانے ہوتے ہیں؛ اگرچہ ڈھول کا پول بھی جلدی ہی کھل جاتا ہے‘ اس لیے بھی پولنگ ہمیں اچھی نہیں لگتی کہ اس سے ہمارے لیے کبھی اچھا نتیجہ نہیں نکلتا۔ آپ اگلے روز منصورہ میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
اور اب حسبِ معمول اس ہفتے کی تازہ غزل:
رونق لگی تھی چشمِ تماشا کے دائیں بائیں
دریا بھی تھے وہاں کئی صحرا کے دائیں بائیں
ہم ہیں کہ بس اِسی پہ قناعت کیے ہوئے
دنیائیں ہیں کچھ اور بھی دُنیا کے دائیں بائیں
دیگر سہولیات بھی مطلوب تھیں ہمیں
کیا جمگٹھا تھا خوابِ تمنا کے دائیں بائیں
اب کے سوالِ وصل میں تھا زور ہی بہت
ایسا کہ دیکھنے لگے شرما کے دائیں بائیں
تنہا نہ اپنی اس سے ملاقات ہو سکی
وہ آپ ہی تھا اپنے سراپا کے دائیں بائیں
پہنچے وہاں تو اہلِ خوشامد ہی جمع تھے
ہم اپنے آپ ہو گئے گھبرا کے دائیں بائیں
تھی ایک جیسی بھیڑ برابر لگی ہوئی
رونق تھی خوب ادنیٰ و اعلیٰ کے دائیں بائیں
سیلاب تھا کہ فرق ہی سارے مٹا گیا
کچھ بھی بچا نہیں تہہ و بالا کے دائیں بائیں
چُپ ہو گئے ہم آپ ہی یہ دیکھ کر‘ ظفرؔ
مہلت نہیں تھی عمرِ بقایا کے دائیں بائیں
آج کا مقطع
ظفرؔ شادی بھی ہے کوئی کسی کی 
کہ خالی بینڈ باجا ہو رہا ہے

 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں