"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن‘ صابر ظفر اور عامر سہیل کی نظم

غریب آدمی پر علاج کا بوجھ نہیں ڈالیں گے: وزیراعلیٰ بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''غریب آدمی پر علاج کا بوجھ نہیں ڈالیں گے‘‘ جبکہ غریب آدمی پر اپنا بوجھ خود بیماری ڈالتی ہے۔ اس لیے غریب آدمی کو بیمار ہونے سے پرہیز کرنا چاہئے کہ ویسے بھی پرہیز علاج سے بہتر ہے؛اگرچہ بعض لوگ بیماری کے دوران بھی پرہیز نہیں کرتے اور جو بیماری پرہیز سے ٹھیک ہو سکتی تھی‘ بد پرہیزی سے اس کا بوجھ اپنے اوپر خود ہی ڈال لیتے ہیں؛ البتہ ہمارے دیئے ہوئے صحت کارڈ کو سونگھنے سے ہی آدھی بیماری تو خودہی رفع ہو جائے گی اور اگر پوری بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہوں‘ تو کارڈ دو بار سونگھ لیں ‘ بیماری کا نام و نشاں تک باقی نہیں رہے گا ‘جبکہ اس دنیائے فانی میں کوئی چیز یا بیماری ایسی نہیں‘ جس کا نام و نشاں باقی رہ جانے والا ہو؛ حتیٰ کہ بڑی سے بڑی بیماری بھی مریض کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ہمیشہ کیلئے ختم ہو جاتی ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں بلوچستان کے ایک وزیر سے ملاقات کر رہے تھے۔
بھارت بڑا ملک ہے‘ اسے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''بھارت بڑا ملک ہے‘ اسے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے‘‘ جیسے کہ میں ماشاء اللہ بڑا لیڈر ہوں اور بھر پورذمہ داری کا مظاہرہ کر رہا ہوں‘ جبکہ مالی پریشانیوں کی وجہ سے بعض اوقات غیر ذمہ داری کا مظاہرہ بھی ہو جاتا ہے؛ حالانکہ لوگوں اور خاص طور پر بڑے سیاسی لیڈروں کو اس کا خود ہی خیال رکھنا چاہئے‘ لیکن اس کا تردد کم ہی کیا جاتاہے؛ حالانکہ بین بازار سے سستے داموں دستیاب ہو جاتی ہے‘ جو کہ میں خود ایک خریدنے کا ارادہ رکھتا ہوں‘ جبکہ بینوں کا تبادلہ بھی کرتے رہنا چاہئے کہ ایک دوسرے کی بین بجانے سے ویسے بھی باہمی اخوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ہم مزید کشیدگی نہیں چاہتے: بھارتی وزیر خارجہ
بھارتی وزیر خارجہسشما سوراج نے کہا ہے کہ ''ہم مزید کشیدگی نہیں چاہتے‘‘ کیونکہ جتنی کشیدگی پیدا کی تھی‘ ہمیں خاصی مہنگی پڑی ہے‘ لیکن؛ چونکہ ہماری بات کے ہمیشہ دومطلب ہوتے ہیں‘ اس لیے اس بیان پر پاکستانیوں کو زیادہ بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے‘ علاوہ جس عظیم مقصد کے لیے ہمارے وزیراعظم نے یہ کشیدگی پیدا کی تھی‘ وہ تو ابھی تک جوں کا توں ہے اور اگر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے‘ تو مودی الیکشن کیا خاک جیتیں گے‘ اس لئے سرحدوں پر فوجوں کو دُو بدو کھڑا کرنا تو نہایت ضروری ہوگا۔ چاہے‘ جنگ نہ بھی شروع کی جائے‘ بھارتی عوام کا لہو گرم رکھنے اور مودی جی کی مقبولیت کو قائم رکھنے کے لیے یہی کافی ہوگی اور جونہی الیکشن ختم ہوگا‘ فوجیں واپس بلا لی جائیں گی اور اس طرح سانپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی‘ جبکہ ہماری دو لاٹھیاں پہلے ہی بُری طرح ٹوٹ چکی ہیں۔ آپ اگلے روز نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
صابر ظفر کا اظہارِ یگانگت؟
کراچی سے شائع ہونے والے جریدے سہ ماہی ''ادب عالیہ‘‘ کی ایڈیٹر محترمہ حجاب عباسی کی فرمائش پر بھیجی ہوئی میری غزل تازہ شمارے میں شائع ہو ئی ہے‘ تاہم اس کے ساتھ ہی میری ایک اور غزل‘ جس کا مطلع ہے: ؎
ہماری نیند کا دھارا ہی اور ہونا تھا
یہ خواب سارے کا سارا ہی اور ہونا تھا
برادرم صابر ظفرؔ کے نام سے چھپ گئی ہے۔ میں نے مدیرہ سے فون پر اس کی وضاحت چاہی تو انہوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں چیک کروں گی۔ میں نے ان سے مزید پوچھا کہ کیا انہیں اس حوالے سے صابر ظفرؔ کا فون نہیں آیا‘ جس پر انہوں نے نفی میں جواب دیا۔صابر ظفرؔ ہمارے دوست ہیں اور اگر انہیں یہ پسند ہی اتنی آ گئی ہو کہ انہوں نے اپنے نام سے چھپوا لی ہو تو یہ کون سی بڑی بات ہے‘ تاہم وہ بقول عباس تابش مجھ سے بڑے شاعر ہیں اور انہوں نے یگانگت اور میری حوصلہ افزائی کی خاطر ایسا کیا ہو تو میں اُن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس غزل سے دست بردار ہوتا ہوں اور اب یہ غزل اُن کی ہوگی‘ اللہ اللہ خیر صلا۔
اور اب موجودہ صورت حال پر عامر سہیل کی یہ خوبصورت نظم:
بستیوں کی حمد
یہ خالی بستیاں ہیں
مثالی بستیاں ہیں
آگ پیتی ہیں یہاں قسطوں میں جیتی ہیں
سُنے کرتار پور کی راہداری
عورتیں دل کی دُکھی پوشاک سیتی ہیں
بغل میں اسلحے کی نوک جلتی ہے
دنوں میں بیرکیں غافل نہیں ہیں
رات کی بندوق چلتی ہے
تم اپنے پیرہن سے
اس طرح باہر ہو جیسے ڈھور ڈنگر
جیسے خاکی منظروں پس منظروں میں
گوانتا ناموبے کے اُجڑے قیدیوں کی
تن برہنہ فلم چلتی ہے
سُنے جنگی جنوں‘ جنگی جنوں سُن لے
ہماری فجر کی اک ایک آیت سے
کوئی وقتِ سکوں بُن لے
پرانا اسلحہ ہو یا نئی سازش
جسے چاہے عدُو چُن لے
آج کا مقطع
ایسے ہے جیسے سانس بھی رکنے لگی‘ ظفرؔ
تھوڑا دھواں بھی شعلہ فشانی میں رہ گیا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں