آزاد ہوتا تو تھنڈر طیارہ خود اڑا کر دشمن کے جہاز گراتا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''آزاد ہوتا تو تھنڈر طیارہ خود اڑا کر دشمن کے جہاز مار گراتا‘‘ اگرچہ جہاز اڑانا تو میرے دشمنوں کو بھی نہیں آتا لیکن اگر جذبہ موجود ہو تو آدمی کیا کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ اگر میں اس قدر بے تحاشا خدمت کر سکتا ہوں تو اس کے مقابلے میں جہاز اڑانا تو معمولی بات ہے، تاہم یہی کیا کم ہے کہ میں نے پہلی بار بھارت کو دشمن کہا ہے اور اگر مجھے چیلنج کیا جائے تو کلبھوشن کا نام بھی لے سکتا ہوں یعنی اگر اعتزاز احسن صاحب اپنی کروڑ روپے دینے والی بات پر قائم ہوں تو کلبھوشن کا نام ایک بار چھوڑ کر کئی بار لے سکتا ہوں اور جب انہوں نے کروڑ روپے کی آفر کی تھی میرے مالی حالات اس قدر خراب نہیں تھے اور مجھے پوری امید ہے کہ بھارت کو دشمن کہنے پر مودی بھائی بھی ناراض نہیں ہوں گے کیونکہ یہ ایک سیاسی بیان ہے۔ آپ اگلے روز جیل میں اپنے ملاقاتیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
بھارت نے جنگ مسلط کی تو اے این پی اگلی صف میں ہوگی: غلام بلور
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ ''بھارت نے جنگ مسلط کی تو اے این پی اگلی صف میں ہوگی‘‘ بشرطیکہ یہ جنگ صفیں باندھ کر لڑی جانی ہو اور حکومت والے پچھلی صف میں کھڑے ہونے کو تیار ہو جائیں جس کا ہرگز کوئی امکان نہیں ہے۔ کیونکہ یہ لالچی لوگ ہیں اور ہماری قیادت کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے اور ہم جو بادشاہ خان کو سرحدی گاندھی کہا کرتے تھے اور اب یہ سوچ رہے ہیں کہ اسفند یار ولی کو بھی اسی لقب سے یاد کیا کریں اور اگر ہم پہلی صف میں ہوئے تو سابقہ تعلقات کی بنا پر بھارت ہمیں دیکھ کر خوش ہوگا اور شاید صلح پر بھی آمادہ ہو جائے ورنہ جنگ میں کیا رکھا ہے اور جہاں تک مودی جی کے الیکشن کا مسئلہ ہے تو وہ اگر ہار بھی گئے تو ہم انہیں پھر بھی وزیراعظم تسلیم کر لیں گے اور اس میں امید ہے کہ مودی کے یار میاں نواز شریف بھی ہمارا ساتھ دیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ملک چند لوگوں کے حوالے نہیں کریں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ملک چند لوگوں کے حوالے نہیں کریں گے، عوام تیار رہیں‘‘ کیونکہ جنگ کے خاتمے کے بعد صرف ہم سے پوچھا جائے گا کہ ملک کس کے سپرد کیا جائے اور جس پر سب سے زیادہ حق خاکسار کا ہے ۔ کسی نے ٹھیک ہی کہا تھا کہ ہم ملک بنانے کے گناہ میں شریک نہیں تھے ‘اس طرح وہ گنہگار ہونے سے صاف بچ گئے تھے جبکہ خاکسار کا معاملہ ذرا مختلف ہے، اگرچہ میں سمجھتا ہوں کہ گناہوں سے کافی حد تک بچا ہوا ہوں اور اگر میرے مالی معاملات ٹھیک ہو گئے تو ہر قسم کے لالچ اور گنہگاری سے ویسے ہی چھٹکارا حاصل ہو جائے گا اور اگر خداوند تعالیٰ کی قدرت سے ایسا ہو گیا تو باقی عمر صرف یاد الٰہی میں صرف کرنے کا ارادہ ہے کیونکہ سیاست میں تو کوئی چانس نکلتا نظر نہیں آ رہا اور میاں صاحب کی بھی جیل سے باہر آنے کی ہرگز کوئی امید نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ باقی لوگ بھی قطار باندھے کھڑے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اللہ یار میں ملین مارچ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کی پیش کش کا مثبت جواب آنا چاہئے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی پیش کش کا مثبت جواب آنا چاہئے‘‘ اور ساتھ ساتھ ہماری پیش کش کا بھی مثبت جواب آنا بے حد ضروری ہے جو ہم نے حکومت کو کر رکھی ہے کہ ہمارے لیے کوئی گنجائش نکالی جائے جبکہ جائز اور مناسب حد تک ہم بھی تعاون کرنے کو تیار ہیں کیونکہ اگر ہم روپے پیسے کو ہاتھ کا میل سمجھتے ہیں تو حکومت کو بھی ہمارے ہاتھوں کے میل کی مطابقت سے معاملات کو طے کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے اور اسے اختیار ہے کہ ہمارے ہاتھوں کو دھو کر دیکھ لے، میل کچّا ہے اور ایک ہی بار دھونے سے ہاتھ صاف نکل آئیں گے کیونکہ اب تو والد صاحب نے بھی فوج کی تعریف کرنا شروع کر دی ہے اور اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک کہ کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلتا ورنہ وہ پھر کسی وقت جوش میں آ سکتے ہیں اور آج کل تو انہوں نے بچانے کے لیے خاطر خواہ مقدار میں اینٹیں بھی جمع کر رکھی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں ذیشان ساحل کی یہ خوبصورت نظم:
جنگ کے دنوں میں
جنگ کے دنوں میں
محبت آسان ہو جاتی ہے
اور زندگی مشکل
ایک سگریٹ کے پیکٹ کے بدلے
سپاہی آپ کی جان لے سکتے ہیں
اور ایک خوشبودار صابن دے کر
آپ ایک لڑکی کی مسکراہٹ
حاصل کر سکتے ہیں
جنگ کے دنوں میں
لوگ دھماکے اور شور
پڑوسی اور جاسوس میں
فرق کرنا بھول جاتے ہیں
خندق گھر میں بدل جاتی ہے
اور روشنی بلیک آئوٹ بن جاتی ہے
اخبار تاریخ لکھتے ہیں
دن نہیں نکلتا
ساری دنیا میں رات رہتی ہے
آج کا مطلع:
میرا اُس کا حساب کوئی نہیں
اور سوال و جواب کوئی نہیں