"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور کلیّاتِ نسیم سحر

مدارس کے خلاف کارروائیوں پر خاموش نہیں رہیں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مدارس کے خلاف کارروائیوں پر خاموش نہیں رہیں گے‘‘ بلکہ نعرے لگائیں گے اور بددعائیں دیں گے‘ کیونکہ ہمارے پاس دینے کو اور کچھ نہیں ہے‘ بیشک میرے گھر کی تلاشی لے لیں‘ جہاں سے بددعائوں کے سوا کچھ نہیں نکلے گا اور یہ ہمارے خلاف سازش ہے‘ کیونکہ مدارس سے طلبہ ہمارے مخلص کارکن بن کر نکلتے ہیں‘ جو انتخابات میں ہمیں کامیابی دلواتے ہیں؛ اگرچہ اس دفعہ لگتا ہے کہ انہیں کوئی ضروری کام پڑ گیا تھا اور مجھے ہارنے سے نہیں بچایا جا سکا؛ حالانکہ یہ بھی ایک ضروری کام تھا‘ جس کا تعلق میری روزمرہ کی ضروریات سے تھا‘ جبکہ اب تک الیکشن جیتنے سے میرے جملہ مسائل خود ہی حل ہوتے رہے ہیں‘ کیونکہ مسائل کا براہ راست تعلق وسائل سے ہے‘ اور اب ان طلبہ کی حالت مجھ سے کہیں بہتر ہے اور سوچ رہا ہوں کہ کسی مدرسے میں داخلہ لے لوں‘ کیونکہ وہاں مفت کھانا بھی دستیاب ہے۔ آپ اگلے روز بنوں میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
حکومت کا یہ تاثر غلط ہے کہ نواز شریف علاج 
کے لیے لندن جانا چاہتے ہیں: مریم اورنگزیب
سابق وزیر اطلاعات اور نواز شریف کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''حکومت کا یہ تاثر غلط ہے کہ نواز شریف علاج کے لیے لندن جانا چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ وہ ماشاء اللہ صحت مند ہیں اور ڈاکٹروں نے بھی ان کے بارے کوئی خاص تشویش ظاہر نہیں کی ہے اور نہ ہی ہمیں ان پرہیزی کھانوں سے منع کیا ہے‘ جن کی فرمائش وہ اپنے ملاقاتیوں سے کرتے رہے ہیں اور وہ لندن صرف اس لیے جانا چاہتے ہیں کہ وہ ایک صحت افزا مقام ہے اور میں یہ چھوٹی موٹی ساری تکالیف وہاں پہنچتے ہی رفع ہو جائیں گی‘ جبکہ حسین نواز اور حسن نواز بھی وہاں سے اس لیے واپس نہیں آ رہے کہ وہاں ان کی صحت اچھی رہتی ہے؛ حتیٰ کہ اسحاق ڈار کی صحت بھی وہاں نہایت تسلی بخش رہتی ہے؛ حالانکہ وہ واپسی کے لیے بہت بیتاب رہتے ہیں‘ لیکن آپ جانتے ہیں کہ صحت سے بڑھ کر تو آدمی کیلئے کوئی چیز نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
علاج کی بھیک مانگی نہ مانگونگا‘ عزت کی موت کو ترجیح دونگا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزایافتہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''علاج کی بھیک مانگی نہ مانگونگا‘ عزت کی موت کو ترجیح دوں گا‘‘ کیونکہ ہر شخص نے اللہ میاں کے پاس پہنچنا ہے اور جیل کی موت سے زیادہ عزت کی موت اور کیا ہو سکتی ہے‘ جہاں سارے قیدی میرے ساتھ گھل مل گئے ہیں اور فارغ وقت میں مجھ سے گانا بھی سنتے ہیں‘ جو کہ روح کی غذا ہے اور جسم کی غذا سے بھی زیادہ اہم ہے‘ جبکہ میں سمجھتا ہوں کہ انسان صرف گانے اور کھانے کے لیے پیدا ہوا ہے اور اسے اپنی پیدائش کے مقصد کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہئے اور ساتھ ساتھ اپنی عاقبت کے بارے میں بھی فکر مند رہنا چاہئے‘ جس کی میں قیدیوں کو تاکید کرتا رہتا ہوں ‘جبکہ میں خود تو اللہ کے فضل سے اپنی عاقبت کے معاملات سے بے نیاز ہو چکا ہوں‘ کیونکہ میں نے خدمت ہی دونوں ہاتھوں سے اتنی کی ہے کہ دنیا کے ساتھ ساتھ عاقبت سے بھی مطمئن ہوں۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز جیل میں شہباز شریف اور دیگران سے ملاقات کر رہے تھے۔
بھارت جارحیت یا در اندازی سے پہلے 
اپنا انجام ذہن میں رکھے: آصف علی زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''بھارت جارحیت یا در اندازی سے پہلے اپنا انجام ذہن میں رکھے‘‘ اگرچہ یہ بہت مشکل کام ہے‘ کیونکہ اگر یہ کوئی آسان کام ہوتا تو میں ببھی اپنا انجام ذہن میں رکھتا ‘کیونکہ کام اور انجام دو مختلف چیزیں ہیں‘ یعنی کام کے دوران انجام کا خیال آ ہی نہیں سکتا کہ کام ہی ایسا زبردست ہوتا ہے کہ انجام کا خیال بھی آدمی کے ذہن میں نہیں پھٹک سکتا اور اگر آدمی جیل کو واقعی اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہو تو پھر ستّے ہی خیراں ہیں اور آدمی کو ہر وقت خیر ہی مانگنی چاہئے‘ کیونکہ آپ اگر اتنی بڑی خیر گزار کر آئے ہوتے ہیں تو کچھ خیر کا اپنے لیے بھی مطالبہ کرنا چاہئے؛ اگرچہ یہ مانگنے سے کبھی نہیں ملتی اور مانگنے کی بجائے اگر ہمت ہو تو ہر چیز خود کمانی چاہئے جسے نیک کمائی بھی کہا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
کلیّاتِ نسیم سحر
قریباً725 صفحات پر مشتمل یہ کتاب قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے چھاپی ہے‘ جس پر قیمت درج نہیں ہے‘ جس کا مقصد شاید اسے تحفے کے طور پر تقسیم کرنا ہو۔ آغاز میں آرٹ پیپر پر شاعر کی دو درجن تصاویر شائع کی گئی ہیں اور اسی پر بس نہیں‘ آخر میں بھی کوئی 31 تصاویر ایسی شائع کی گئی ہیں‘ جن میں شاعر کوئی مشاعرہ پڑھ رہے ہیں یا کسی ایسی ہی تقریب میں شامل ہیں۔ گویا کتاب کو پٹھان کی سائیکل کی طرح پوری طرح سجایا گیا ہے۔ سرورق پر بھی شاعر رونق افروز ہیں‘ تا کہ قارئین کو ان کی شکل اچھی طرح یاد رہے۔ پسِ سرورق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی توصیفی رائے درج ہے‘ جبکہ فلیپ کے اندر دونوں طرف پرووفیسر محسن احسان‘ مظہر الاسلام‘ ڈاکٹر یٰسین رضوی اور ڈاکٹر انورسدیدکی آراء درج ہیں۔ اس کتاب میں شاعر کے متعدد شعری مجموعے شامل ہیں جن میں دو حمد و نعت کے بھی ہیں۔ فنّی نقائص سے پاک‘ یہ بیحد معمولی شاعری ہے‘ جس کا جدید طرزِ اظہار سے دُور کابھی کوئی تعلق نہیں ہے۔
آج کا مطلع
میں نے کب دعویٰ کیا تھا‘ سر بسر باقی ہوں میں
پیش ِ خدمت ہوں تمہارے‘ جس قدر باقی ہوں میں

 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں