غلطیاں سدھارنے میں وقت لگے گا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''غلطیاں سدھارنے میں وقت لگے گا‘‘ کیونکہ جوں جوں سابقہ غلطیوں کو سدھارا جائے گا، ساتھ ساتھ نئی غلطیاں بھی ہوتی رہیں گی اور یہ سلسلہ ابدالآباد تک چلتا رہے گا اور سلسلوں کو چلتے ہی رہنا چاہئے جس طرح ہماری حکومت چل رہی ہے، جیسے بھی چل رہی ہے کیونکہ پاکستان میں حکومتیں اسی طرح چلتی ہیں۔ اس لیے ہم ان درخشندہ ہدایات پر ہی عمل کریں گے، اگرچہ عمل کرانا مشکل کام ہے جس میں وہ مقدس عملیات بھی شامل ہیں جو کسی بڑے مقصد کے لیے بروئے کار لائے جائیں کہ عملیات ایک باقاعدہ سائنس ہے جس کی ٹریننگ حاصل کرنا پڑتی ہے اور خاکسار اس میں بھی خاصادرک رکھتا ہے کیونکہ اس کا تھوڑا بہت تعلق روحانیات سے بھی اور ہم سوچ رہے ہیں کہ عملیات کے فن کو باقاعدہ درسی نصاب میں شامل کر لیا جائے تا کہ ایک عام آدمی بھی جنّ نکال سکے۔ عالم حضرات کی فیسیں روز بروز بڑھتی ہی چلی جاتی ہیں۔ آپ اگلے روز اتحادیوں سمیت پارلیمانی ارکان سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی حکومت نے 8 ماہ میں 3 ہزار ارب کا قرض لیا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی حکومت نے 8 ماہ میں 3 ہزار ارب کا قرض لیا‘‘ جبکہ ہم جو قرض لیتے رہے ہم نے کبھی اس کا حساب ہی نہیں رکھا تا کہ اس کا حساب نہ دینا پڑے کہ یہ کہاں کہاں خرچ ہوا ہے جبکہ ہمارے قائدین خرچ کو فضول خرچی ہی سمجھتے تھے اور اس کا زیادہ تر حصہ محفوظ مقامات پر ٹھکانے لگا دیا کرتے تھے۔ کیونکہ وہ روپے پیسے کی ناقدری میں یقین نہیں رکھتے تھے جبکہ منصوبوں پر بھی روپیہ اس لیے خرچ کیا جاتا تھا کہ ان میں خدمت کا امکان زیادہ سے زیادہ ہوتا تھا اور اس کے لیے ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کی وزارت قائم کی گئی تھی تا کہ وہ بڑے بڑے اور ایسے منصوبے بنائے جو دور سے نظر بھی آتے ہوں تا کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی جا سکے جبکہ ہسپتالوںاور تعلیمی اداروں پر یہ روپیہ ضائع کرنے کی ضرورت نہیں جو نظر ہی نہ آئے۔ آپ اگلے روز عمران خان کے ایک ٹویٹ کے حوالے سے جوابی ٹویٹ روانہ کر رہے تھے۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے میری تقریر کو ملک دشمن قرار دیا: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیر خزانہ اسد عمر نے میری تقریر کو ملک دشمن قرار دیا‘‘ جبکہ یہ ایک نہایت مضبوط ملک ہے اور تقریروں سے اس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور ہم اس کی صحت کا خاص خیال رکھتے ہیں جبکہ ہماری صحت کا کوئی خیال نہیں رکھا جا رہا بلکہ نیب وغیرہ کے ذریعے ہمارا خون خشک کیا جا رہا ہے جس میں پانی ڈال ڈال کر اسے رواں رکھتے ہیں جبکہ خود پانی، خاص طور پر کراچی میں، نایاب ہو چکا ہے اور خون میں منرل واٹر ملا کر خون کو چالو رکھے ہوئے ہیں جس سے یہ کافی حد تک سفید بھی ہو گیا ہے، اور جس کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہم ایک بار پھر سفید و سیاہ کے مالک بننے والے ہیں۔ اگرچہ اس میں سفیدی کم اور سیاہی زیادہ نظر آتی ہے، حالانکہ نظر کی عینک لگا لگا کر بھی دیکھا ہے لیکن کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
جناب آصف عفان نے اپنے آج والے کالم بعنوان ''یہاں بھی وہی قصہ پرانا نکلا‘‘ ایک شعر اس طرح درج کیا ہے ؎
یہاں بھی وہی قصہ پرانا نکلا
حاکمِ شہر کا منصف سے یارانہ نکلا
جس میں مصرعۂ اوّل بے وزن ہو گیا ہے۔ نہیں معلوم یہ شعر کس کا ہے اور شعر کس طرح سے ہوگا، تاہم اس کا وزن اس طرح لکھنے سے درست ہو سکتا ہے۔یہاں بھی آخر قصہ وہی پرانا نکلا
اس کے علاوہ بھائی صاحب نے آج ندیم بھابھہ کا ایک شعر اس طرح درج کیا ہے ؎
یہ پھول پھول نہیں ہیں ہماری دعائیں ہیں
تری ہتھیلی پہ کھل جائیں گے وگرنہ نہیں
اس کا پہلا مصرعہ بے وزن ہے ۔یہ مصرعہ اصل میں غالباً اس طرح سے ہوگا ع
یہ پھول پھول نہیں ہیں مری دعائیں ہیں
خوابشار
شہزاد منیر نیّر کا مجموعۂ غزل ہے جسے بک کارنر جہلم نے چھاپا اور قیمت 500 روپے رکھی ہے۔ انتساب والد محترم کے نام ہے۔ اس میں سے کچھ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:
آگے جانے کو مرے یاروں نے
دھول رستے سے ہٹائی میری
یوں نہ پندار کی دیوار اٹھا کر ڈھونڈو
مل بھی سکتا ہوں اگر خود کو ہٹا کر ڈھونڈو
دل کو جانے والا رستا بند پڑا ہے
آنا ہے تو بس آنکھوں تک آ سکتے ہو
خاک اڑاتے ہیں بگولے میری
ایک گردش میں ٹھکانا ہے مرا
یہ بھی عجب کمال ترے آستاں کا تھا
سمجھا گیا وہاں کا جو سارا یہاں کا تھا
پھینکی جاتی بھی نہیں راہ میں یادیں اس کی
اور یہ بوجھ اٹھایا بھی نہیں جا سکتا
اس جگہ ٹوٹ پھوٹ رہتی ہے
میرے دل میں نہ آئیے صاحب
محبتوں کے سلسلے تجھی پہ کیسے رک گئے
مسافروں کا اس گلی قیام کیسے ہو گیا
آج کا مطلع:
مت سمجھو وہ چہرہ بھول گیا ہوں
آدھا یاد ہے، آدھا بھول گیا ہوں