نواز شریف کی عیادت سے روکا گیا: شہباز شریف
سابق خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی عیادت سے روکا گیا‘‘ اگرچہ جیل میں ملاقات کے لیے ہفتے میں ایک ہی دن مقرر ہے‘ لیکن یہ عام قیدیوں کے لیے ہے‘ خاص قیدیوں کے لیے نہیں اور زیادہ افسوسناک بات یہی ہے کہ انہیں ایک عام قیدی ہی سمجھا جا رہا ہے‘ اور اگر انہیں یہ معلوم ہوتا تو وہ تین بار کبھی وزیراعظم نہ بنتے‘ بلکہ یہ عدالت کے کام میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے‘ کیونکہ بیماری کے شور شرابے سے جو ریلیف نواز شریف کو مہیا ہونا تھا‘ اس میں خلل ڈالا جا رہا ہے‘ بیشک بیماری کچھ زیادہ تشویشناک نہیں ہے ‘تاہم یہ بات خود مریض نے طے کرنی ہے کہ وہ کس قدر بیمار ہیں‘ کیونکہ ڈاکٹر پرلے درجے کے نالائق واقع ہوئے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کل کو میرے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جائے گا؛ اگرچہ بھائی صاحب کی سیاست تو اب ختم ہے‘ لیکن میں نے تو ابھی وزیراعظم بننا ہے اور مریم نواز کے خوابوں کو چکنا چور کرنا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خدا نے سپیکر شپ تک تو پہنچا دیا‘ اگلی
منزل تک بھی پہنچائے گا: پرویز الٰہی
سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''خدا نے سپیکر شپ تک تو پہنچا دیا‘ اگلی منزل تک بھی پہنچائے گا‘‘ کیونکہ میری اصل منزل تو وزارت میں تھی اور اب رفتہ رفتہ ایسے حالات بن رہے ہیں کہ بزدار صاحب کو رخصت دے دی جائے؛ اگرچہ اس کے امیدوار کچھ اور لوگ بھی ہیں‘ لیکن انشاء اللہ ان کی دال نہیں گلے گی‘ کیونکہ میرے پاس نسخۂ کیمیا موجود ہے‘ یعنی وزیراعظم کیلئے ہلکی سی عدم تعاون کی دھمکی ہی کافی ہے‘ جو پہلے بھی کارگر ثابت ہو رہی ہے اور جس کا نتیجہ نکلنے ہی والا ہے اور برخوردار مونس الٰہی سے وفاقی وزارت کا حلف لیا جانے والا ہے کیونکہ میری ذرا سی دھمکی کے بعد ہی وزیراعظم ملاقات کیلئے بلا لیتے ہیں ‘بلکہ اگر دھمکی ذرا بڑی ہو تو مونس الٰہی سے وزارت عظمیٰ کا حلف بھی لیا جا سکتا ہے‘ کیونکہ عمران خان‘ روحانیات کی جس منزل پر پہنچ چکے ہیں‘ وزارتِ عظمیٰ اس کے آگے کوئی اہمیت نہیں رکھتی‘ اسی لیے انہیں بار بار یاد دلانا پڑتا ہے کہ وہ وزیراعظم ہیں۔ آپ اگلے روز ڈی ایس پی بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز شریف ہوش کریں‘ ہم قانون کیخلاف کام نہیں کرتے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف ہوش کریں‘ ہم قانون کے خلاف کام نہیں کرتے‘‘ کیونکہ ہم تو کوئی کام کرتے ہی نہیں تو قانون کے خلاف کام کرنے کا سوال کہاں سے پیدا ہوگا؟ بلکہ ہم تو قانون کے مطابق بھی احتیاطاً کچھ نہیں کرتے اور صرف وہی کام کر سکتے ہیں‘ جو نہ قانون کے خلاف ہوں‘ نہ قانون کے مطابق‘ کیونکہ میری وزارت کو وزیراعظم صاحب ماشاء اللہ خود چلا رہے ہیں اور خوب چلا رہے ہیں اور میں نے پچھلے دنوں خلافِ معمول ایک کام کیا تھا‘ جو اپنی اور ارکان اسمبلی کی تنخواہیں اور مراعات بڑھانے کیلئے تھا‘ وہ بھی انہوں نے گورنر سے یہ کہہ کر روک دیا کہ وہ اس سمری پر دستخط ہی نہ کریں‘ کیونکہ گورنر کے پاس بھی کرنے کو کوئی کام نہ تھا اور وہ اس لحاظ سے ہمارے کلاس فیلو ہی ہیںاور یہ اس لیے کہا ہے کہ ہم ماضی میں باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کرتے رہے ہیں؛ اگرچہ گھر کا کام کرنے سے پرہیز کیا کرتے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومتی پالیسیوں کیخلاف پورے ملک کو بند کر دیا جائے گا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومتی پالیسیوں کے خلاف پورے ملک کو بند کر دیا جائے گا‘‘ کیونکہ مجھ پر اگر رزق کے سارے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں‘ تو میں نے جواب میں یہی کچھ کرنا ہے؛حتیٰ کہ کسی چھوٹے موٹے پرمٹ کی شکل بھی دیکھنا کبھی نصیب نہیں ہوئی؛ حالانکہ میرے مطالبات کبھی اتنے زیادہ نہیں رہے‘ اس لیے اب بھی وقت ہے کہ پیشتر اس کے کہ میں ملک کو بند کر دوں‘ میری اس تشویش انگیز صورتِ حال کا کچھ اُپائے کیا جائے‘ جو کہ اس سے پہلے جو میں نے ملین مارچ کی دھمکی دی تھی‘ لیکن موٹی کھال والی اس حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور مایوس ہو کر مجھے وہ مارچ پہلے ملتوی اور پھر منسوخ کر دینا پڑا‘ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا اور میں پورے ملک کو بند کر کے ہی رہوں گا‘ جس کیلئے میں حکومت کو دو دن کا نوٹس دے رہا ہوں ‘تا کہ حکومت اس خوفناک صورتحال سے پیش آنے سے پہلے عقل کے ناخن لے لیں‘ ورنہ ...۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف جیسا وقت کسی پر بھی آ سکتا ہے: حمزہ شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے صاحبزادے اور مسلم لیگ نون کے رہنما حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف جیسا وقت کسی پر بھی آ سکتا ہے‘‘ بلکہ والد صاحب اور مجھ پر تو اس کے آنے میں کوئی دیر اور تاخیر نظر ہی نہیں آ رہی‘ اس لیے نواز شریف کی نہیں‘ ہمیں اپنی پڑی ہے‘ بلکہ والد صاحب بھی نواز شریف کی بجائے اپنی جان چھڑانے کیلئے ساری جدوجہد کر رہے ہیں؛ اگرچہ اسٹیبلشمنٹ کو تو اس پر کوئی اعتراض نہیں اور سارا معاملہ عدالت کے اختیار میں ہے‘ یعنی اُدھر سے بھی جواب ہے اور ہر روز ایک نیا کیس کھل رہا ہے ؛حتیٰ کہ بعض نمک حلال افسر وعدہ معاف گواہ بننے کو بھی تیار ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ سارا ہمارے نمک کا قصور ہے؛ حالانکہ یہ بھی کھیوڑے کا نمک تھا اور ہمیں اس کی ہرگز امید نہیں تھی کہ کھیوڑے کا نمک بھی حرام ہو جائے گا‘ جبکہ اسے پورے حلال طریقے سے کھلایا گیا تھا اور اب ہمارے زخموں پر چھڑکا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
نہ راستے کا تکلف نہ گھر سے ہٹ کر ہے
سفر ہمارا ہمارے سفر سے ہٹ کر ہے