اٹھارویں ترمیم کو ختم نہیں ہونے دیں گے:سید خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ '' اٹھارویں ترمیم کو ختم نہیں ہونے دیں گے؛ اگرچہ اٹھارویں ترمیم کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے‘ تاہم ہماری قیادت کے خلاف جو کارروائیاں ہو رہی ہیں‘ ہم انہیں اٹھارویں ترمیم کے خلاف سمجھتے ہیں‘‘ کیونکہ بصورتِ دیگر ان کے خلاف شور مچانا کچھ اچھا نہیں لگتا‘ کیونکہ اٹھارویں ترمیم کو بظاہر کوئی خطرہ نہیں ہے‘ جبکہ اصل خطرہ ہماری قیادت کو ہے‘ جس میں اب بلاول بھٹو زرداری اور سید مراد علی شاہ بھی شامل ہو گئے ہیں؛ حالانکہ اکیلے زرداری صاحب ہی کے خلاف کارروائی کافی تھی اور وہ اگر جیل جائیں گے تو گویا اپنے گھر ہی جائیں گے؛ البتہ دیگر خواتین و حضرات بھی جب عادی ہو گئے تو جیل ان کے لئے بھی دوسرا گھر ثابت ہوگی اور وہ جو کہتے ہیں کہ میرا گھر میرا گلشن تو جیل گھر کے ساتھ ساتھ گلشن بھی بن جائے گی اور اگر میری خلاصی نہ ہوئی تو مجھے بھی ان میں شامل ہی سمجھیے۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام دشمنوں کے ایجنڈے کو ناکام بنا دیں گے:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ '' پاکستان کے عوام جذبۂ حب الوطنی سے سرشار ہیں‘ دشمنوں کے ایجنڈے کو ناکام بنا دیں گے‘‘ واضح رہے کہ میرا زور عوام پر ہے‘ اس لیے کہیں یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ یہ زحمت ہم اٹھائیں گے ‘کیونکہ عوام؛ اگر محب وطن ہوں تو سارے کام وہی کرتے ہیں اور حکومت کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی‘ کیونکہ عوام کا کام ہمیں دیکھنا اور حیران ہونا ہے کہ ہم آئے کس لیے تھے اور کر کیا رہے ہیں؛ حالانکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ کچھ کرنے کا ہم پر سراسر جھوٹا الزام ہے‘ جبکہ ہم صرف دنیا کی بے ثباتی پر غور کرتے رہتے ہیں ‘جو بجائے خود ایک بہت بڑا کام‘ بلکہ کارنامہ ہے‘ جبکہ وزیراعظم صاحب بھی دن رات یہی کچھ کرتے ہیں؛ حتیٰ کہ ان کے مسلسل غور کرنے سے یہ دنیا مزید بے ثبات ہو گئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مہنگائی میں ‘ حکومت اربوں کا قرضہ کیسے اتارے گی:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مہنگائی میں دو سو فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت پندرہ ہزار ارب کا قرضہ کیسے اتارے گی‘ جبکہ میں اسی فکر میں دبلا ہو رہا ہوں؛ اگرچہ دبلا پن کے کوئی آثار دور دور تک نظر نہیں آتے‘ کیونکہ میں اندر سے دبلا ہو رہا ہوں؛ اگرچہ مجھے باہر سے دبلا کرنے کے انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں‘ کیونکہ معلوم ہوا ہے کہ حسب ِمعمول میرے خلاف بھی انتقامی کارروائی کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔علاوہ ازیں حکومت جہاں پندرہ ہزار ارب کے قرضے واپس کرے گی‘ وہاں چند کروڑ اضافی بھی ادا کر سکتی ہے‘ کیونکہ میرے مطالبات تو کبھی اس قدر زیادہ نہیں ہوتے اور میں چادر دیکھ کر ہی اپنے پائوں پھیلاتا ہوں اور اب تو چادر بھی نہیں رہی۔ سو اب بغیر چادر کے پائوں پھیلانے سے کچھ اندازہ ہی نہیں ہوتا ۔ آپ اگلے روز میران شاہ میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
مہنگائی سے تنگ آ گئے‘ حکومت وعدے پورے کرے:سراج الحق
نومنتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ '' عوام مہنگائی سے تنگ آ گئی‘ حکومت وعدے پورے کرے‘‘ اگرچہ عوام کا صیغہ مذکر ہے اور مؤنث نہیں ‘لیکن یہ اس لیے کہا ہے کہ مہنگائی نے عوام کی یہ حالت کر دی ہے کہ یہ مذکر سے مؤنث ہو گئی ہے؛ حتیٰ کہ میرا اپنا بھی عوام کی اس حالت پر بین ڈالنے کو جی چاہتا ہے اور چونکہ میں بھی عوامی لیڈر ہوں اور خوب سمجھتا ہوں‘ تاہم عوام مجھے دوسرے لوگوں کے برابر نہیں سمجھتی؛ چنانچہ وہ اس کی سزاوار ہے کہ اسے مؤنث ہی کے خانے میں رکھا جائے؛ چنانچہ حکومت کو یاد دلانا ضروری تھا کہ اپنے وعدے پورے کرے اور اس حد تک پورے کرے کہ مؤنث سے مذکر ہو جائے؛ اگرچہ کون نہیں جانتا کہ اسے حکومت جس حال میں ملی ہے‘ وعدے پورے کرنے کیلئے اسے اور نہیں تو کم از کم ایک سو سال کا عرصہ تو چاہیے۔ آپ اگلے روز دمام میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
بجلی‘ گیس کے بل عوام کے لئے پھندا بن چکے ہیں:احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ'' بجلی اور گیس کے بل عوام کے لئے پھندا بن چکے ہیں ‘‘اور جدھر بھی دیکھتا ہوں عوام مجھے پھندوں پر لٹکے دکھائی دیتے ہیں؛ حالانکہ گھر میں چھت کے پنکھے سے لٹکنا زیادہ بہتر ہے‘ کیونکہ اگر بجلی نے نہیں آنا اور پنکھے نے نہیں چلنا تو اس کا کوئی فائدہ تو اٹھایا جائے اور پنکھے سے رسی باندھنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ڈائننگ ٹیبل پر کھڑے ہو کر یہ کام کیا جائے‘ ورنہ پنکھا بھی موجود ہوگا اور رسی بھی‘ اور آدمی حسرت و یاس کی تصویر بن کر رہ جائے گا؛ اگرچہ خودکشی کے کئی اور آسان طریقے ہیں ‘ مثلاً :آپ گھر کی چھت سے کود سکتے ہیں اور واضح رہے کہ چھت کے پنکھے کے بعد یہاں بھی چھت ہی کام آتی ہے اور اگر دوسری یا تیسری منزل سے کودنا نصیب ہو جائے ‘تو کیا ہی بات ہے‘ کیونکہ اس سے مقصد بھی یقینی طور پر حاصل ہو جاتا ہے‘ ورنہ ناکامی کی صورت میں آپ کے خلاف فوجداری کارروائی بھی ہو سکتی ہے ‘جس کاکسی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے اس مغالطہ آمیز اصلاح کو تبدیل ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز نارووال میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
اک خواب ہے کہ بیچ میں ہی چھوڑ کر‘ ظفرؔ
اک یاد ہے کہ دل سے جدا کر کے آئے ہیں