"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور عامر سہیل اور اکبر معصوم

نواز شریف نے جیل کی جنگ لڑی:احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ'' نواز شریف نے جیل میں حقوق کی جنگ لڑی ‘‘کیونکہ جو حقوق ان کے دور میں ختم ہو گئے تھے‘ ان کیلئے جنگ لڑنا بے حد ضروری تھا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے کو حق حاصل ہے کہ جو چاہے کرتا رہے اور اس سے جی بھر کے لطف اندوز بھی ہوتے رہے۔ علاوہ ازیں‘ جس ووٹ کو وہ جوتے کی نوک پر رکھتے رہے‘ اسے عزت دینے کی جنگ بھی لڑتے رہے اور چونکہ یہ ایک مستقل کام ہے‘ اس لیے اس پر پورااترنے کیلئے وہ آئندہ جیل ہی میں قیام کا ارادہ رکھتے ہیں اور اگر اس دوران ڈیل وغیرہ ہو جاتی ہے ‘تو یہ جنگ وہ جیل سے‘ بلکہ ملک سے بھی باہر رہ کر لڑیں گے اور یہی ایک بے حد مشکل مرحلہ بھی ہے ۔ آپ گزشتہ روز شکر گڑھ میں گفتگو کر رہے تھے۔
30لاکھ افراد کو اسلام آبادلے جا کر جام کر دیں گے:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''30 لاکھ افراد کو اسلام آباد لے جا کر جام کر دیں گے‘‘ پھر دیکھیں گے حکومت کیسے چلتی ہے؟ اس لیے؛ اگر حکومت چلنا چاہتی ہے تو ہم سے بات کرے‘ ورنہ 30لاکھ افراد کے کھانے پینے کا بھی انتظام کرنا پڑے گا‘ جیسا کہ حکومت اعلان کر چکی کہ دھرنا دینے والوں کو کھانا بھی فراہم کرے گی‘ لیکن کیا اس سے بہتر نہیں کہ 30لاکھ افراد کی بجائے ایک ہی فرد کے کھانے پینے کا کوئی مستقل انتظام کر دے‘ جس پر کچھ زیادہ خرچہ بھی نہیں اٹھے گا؛ چنانچہ اگر حکومت حساب کتاب کی ذرا سی بھی سوجھ بوجھ رکھتی ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ 30لاکھ افراد اور ایک فرد کے خرچے میں کتنا فرق ہے اور اگر نہیں‘ تو ہم حکومت کو یہ حساب سکھانے کو بھی تیار ہیں‘ بیشک اس کیلئے ملین مارچ کو ملتوی ہی کرنا پڑے اور یہ خدمت کسی معاوضے کے بغیر ہوگی۔ آپ اگلے روز سرگودھا میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
کرپٹ عناصر نے تجوریاں بھریں‘ ملک کو کنگال کیا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ'' کرپٹ عناصر نے تجوریاں بھریں‘ ملک کو کنگال کیا ‘‘جبکہ ہمارے پاس توکوئی تجوری تھی ہی نہیں ‘جسے بھرتے اور اگر ہوتیں بھی تو انہیں اپنے بیانات سے لباب بھر دیتے۔ اس کے باوجود کہ کچھ بیانات ہمیں واپس بھی لینا پڑتے ہیں‘ کیونکہ واپس لیا ہوا تجوری میں ڈالنا اس لیے مناسب نہیں ہے کہ اس میں موجود بیانات اس کا برا مناتے‘ اس لیے واپس لیے گئے بیانات کیلئے الگ سے تجوریاں بنوا لیتے‘ کیونکہ ہم چیزوں کو خلط ملط نہیں کرنا چاہتے ‘بلکہ اپنے وزیروں کو خلط ملط ہونے کی تلقین کرتے ‘جو کوئی بیان دے رہا ہے اور دوسرا کوئی ؛اگرچہ اس میں ورائٹی کا لطف موجود ہوتا ہے اور ہماری طرف سے اس ورائٹی کا اظہار کئی دوسرے معاملات میں بھی ہوتا رہتا ہے‘ بلکہ بیورو کریسی اس ورائٹی کا اظہار ہمارے احکامات کو ٹال کر بھی کرتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پی این ایس کے عہدیداروں کو منتخب ہونے پر مبارکباد دے رہے تھے۔
وزیراعظم بتائیں کون سی کرپشن پکڑی:خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ'' وزیراعظم بتائیں کون سی کرپشن پکڑی‘‘ کیونکہ کرپشن پکڑنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں اور اتنا بڑا کام کرنے کیلئے احتیاطیں بھی بڑی بڑی ہی کرنا پڑتی ہیں‘ جبکہ خاکسار نے تو ضرورت سے زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کیا ہے‘ اس لیے آج کی پیشی کے دوران بھی کسی کو کچھ نہیں ملے گا۔ اسی لیے ہمارے لوگ ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ نواز‘ شہباز پر ایک پیسے کی کرپشن بھی ثابت نہیں‘ جبکہ یہ کوئی نہیں کہتا کہ انہوں نے کرپشن کی ہی نہیں‘ کیونکہ کرپشن کرنا اور اس میں پکڑے جانا دو‘ سراسر مختلف چیزیں ہیں‘ بلکہ اگر پکڑی جائے تو اسے انتقامی کارروائی ہی کا نام دیا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں عامر سہیل کی یہ تازہ غزل:
میں نے رات کگرپہ رکھی چاند نے مجھ سے باتیں کیں
مور چکور تھے غافل عامرؔ پھر کس نے برساتیں کیں
اتنا تو بس چل سکتا ہو اس سے جا کر پوچھ سکیں
اس سے جا کر پوچھ سکیں ہم جس نے لمبی راتیں کیں
طعنہ طعنہ چُور نہیں وہ جس نے جلدی جلدی میں
ساتھ روانہ اسم کیا اور ساتھ روانہ گھاتیں کیں
ربِ رزق نے اور ربِ عشق نے یوں میری دلجوئی کی
ساتھ مرے تنہائی بھیجی‘ ساتھ مرے شہ ماتیں کیں
کاندھوں پہ افسوس کی چکی اور محبت ورثے میں
ہونٹوں نے زنجیر کو چکھا رات نے سو سو باتیں کیں
شاطر ہو یا اس بارش میں پاگل میری خاطر ہو
گلی گلی کچے وعدوں کی کیوں تم نے بہتاتیں کیں
بھیگ رہے تھے دُور کھنڈر تنہائی میں‘ رسوائی میں
اس نے حسن زمیں پر رکھا ہم نے روشن دھاتیں کیں
خط لکھے تھے خون سے جس نے آخر آخر اس نے بھی
آنسو آنکھ سے کھینچ لیے اور خالی سرخ دواتیں کیں
سر پہ پیار کا سایا عامرؔ سر پہ یار کا سایا ہے
خیمہ خیمہ فجر میں جس نے دھوپ چڑھے توراتیں کیں
نوٹ:جدید اردو غزل کے نمائندہ شاعر اور ہمارے دوست اکبر معصوم کے دماغ کی شریان پھٹ جانے سے وہ داخل ہسپتال ہیں قارئین سے ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی اپیل ہے۔
آج کا مطلع
تجھ سے بے زار بھی ہو سکتا ہوں
کچھ سمجھ دار بھی ہو سکتا ہوں

 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں