"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور اکبر معصوم کی شاعری

شرپسند عناصر کے عزائم کو ناکام بنانا ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ہم نے شرپسند عناصر کے عزائم کو ناکام بنانا ہے‘‘ اور بدقسمتی سے‘ چونکہ ساری اپوزیشن شرپسند واقع ہوئی ہے‘ اس لیے اس کے عزائم کو ناکام بنا کر ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے؛ اگرچہ جو ترقی ہم کر چکے ہیں‘ ملک کیلئے وہی کافی ہے‘ تاہم کچھ ترقی مستقبل کیلئے بھی چاہیے‘ اس لیے ہم نے سوچا ہے کہ لگے ہاتھوں مستقبل کیلئے بھی اتنی ترقی کر دی جائے کہ رہتی دنیا تک یاد رہے؛ اگرچہ قوم کا حافظہ کافی کمزور ہے اور وہ اس ترقی کو یقینا فراموش کر دے گی ‘اس لیے ہم پہلے اس کا حافظہ درست کرنے کے اقدامات کریں گے‘ جس طرح سکولوں میں طلبہ کا حافظہ تیز کیا جاتا ہے‘ جس میں بعض اوقات کوئی ہڈی وغیرہ بھی ٹوٹ جایا کرتی ہے‘ تاہم ٹوٹی ہوئی ہڈی کو دوبارہ جوڑا بھی جا سکتا ہے‘ اس لیے اس میں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر اطلاعات ‘نواز شریف کی چھوڑ کر عوام کی فکر کریں: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''وزیر اطلاعات نواز شریف کی فکر چھوڑ کر عوام کی فکر کریں‘‘ کیونکہ جب سے پلی بارگین کا معاملہ شروع ہوا ہے‘ ہم نے بھی نواز شریف کی فکر چھوڑ دی ہے اور جس میں اب کوئی خاص کسر باقی نہیں رہ گئی‘ ماسوائے اس کے کہ نواز شریف کا اصرار ہے کہ شہباز شریف سے بھی پیسہ واپس لیا جائے جو مجھ سے بھی کہیں زیادہ ہے ‘ورنہ وہ یہ سارا پیسہ مریم نواز کے خلاف اور اپنے بیٹوں کے حق میں استعمال کریں گے‘ جس سے سیاست میں میرا نام و نشان ہی مٹ جائے گا‘ جبکہ وہ خود شروع سے ہی میرے خلاف ہیں اور جس کی ابتداء ائیر پورٹ پر میرے استقبال کیلئے پہنچنے کی بجائے مال روڈ پر مٹر گشت کرنے سے ہوئی تھی‘ اس کے علاوہ میرے بیانیہ کا بھی انہوں نے کبھی ساتھ نہیں دیا اور اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ ہی بنا کر بیٹھ رہے اور مجھے بیچ منجدھار اکیلا ہی ڈبکیاں لگانے کیلئے چھوڑ دیا۔ آپ اگلے روز لاہور میں فواد چودھری کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہی تھیں۔
عمران خان کو اَنا پر قابو پا کر اپوزیشن لیڈر سے ملنا ہوگا: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو انا چھوڑ کر اپوزیشن لیڈر سے ملنا ہوگا‘‘ کیونکہ ہم بھی اپنی انا چھوڑ کر ہی اُن سے ملا کرتے ہیں‘ کیونکہ ہمارے ساتھ کی گئی‘ اُن کی نیکیاں ہمیں اچھی طرح سے یاد ہیں کہ زرداری کو بالوں سے پکڑ کر بازاروں میں گھسیٹوں گا اور پیٹ پھاڑ کر لوٹا ہوا مال باہر نکالوں گا وغیرہ‘ جبکہ عمران خان کے بارے میں تو انہوں نے ایسے نیک عزائم کا اظہار کبھی نہیں کیا؛ اگرچہ ان کے ارادے اور خواہشات ہُو بہو ایسی ہی ہیں اور یہ سرا سر زیادتی بھی ہے‘ کیونکہ لوٹا ہوا پیسہ زرداری صاحب نے اپنے پیٹ میں نہیں رکھا‘ کیونکہ اس پیسے کو فوری طور پر ملک سے باہر بھجوا دیا جاتا تھا اور اگر پیٹ میں وہ پیسہ ہو بھی تو اسے مُنہ سے اُگلوایا بھی جا سکتا ہے‘ پیٹ پھاڑنے کی کیا ضرورت ہے‘ بلکہ حکومت سے بھی ہم یہی استدعا کریں گے کہ پیسہ نکلوانے کیلئے اُن کا پیٹ پھاڑنے سے احتراز کیا جائے۔ آپ اگلے روز لالہ موسیٰ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کسی کی بات سننا پسند نہیں کرتے: چودھری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کسی بھی بات سننا پسند نہیں کرتے‘‘ اور جب سے انہوں نے میری بات سننا بند کیا ہے‘ میں سمجھتا ہوں کہ وہ کسی کی بات بھی نہیں سنتے؛ حالانکہ میں نے اُن کے پورے دور حکومت میں چپ سادھے رکھی تھی‘ جبکہ سارا کچھ وہ میری ان گنہگار آنکھوں کے سامنے کر رہے تھے اور میں حیران بھی نہیں ہو رہا تھا‘ کیونکہ میں حیران تو تب ہوا‘ اگر وہ یہ سب کچھ نہ کرتے‘ جبکہ میں تو ڈان لیکس کے بارے میں خاموش ہی رہا تھا اور کافی عرصہ ٹال مٹول سے کام لیتا رہا؛ حالانکہ میرے خیال میں وہ مریم بی بی کی جانب سے سب کچھ ہوا تھا‘ لیکن وہ پھر بھی میرے خلاف ہو گئیں اور نیکی برباد گناہ لازم کر کے دکھا دیا؛ چنانچہ اب میں اس انتظار میں ہوں کہ کب شہباز شریف وزیراعظم بنتے ہیں کہ میں وزیراعلیٰ بن سکوں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اکبر معصوم کے کچھ اشعار‘ دعائے صحت یابی کے ساتھ:
سر اُٹھاتا ہوں اسی خاک کی دُشواری پر
اب مجھے دیکھ‘ میں آیا ہوں نموداری پر
تر بہ تر ہو رہی ہے رُوح مری
صرف باہر سے نم نہیں ہوں میں
جو دیکھنا ہے اسے دیکھ لے کہ یہ منظر
ذرا سی دیر میں ہموار ہونے والا ہے
بدل رہی ہے سفید و سیاہ کی تصویر
یہ کون خواب سے بیدار ہونے والا ہے
یہیں کہیں ہے کسی پھول میں شراب مری
یہیں کہیں ہے اسی خاک میں سبو میرا
میں تو حیران ہوں تری آواز
کس خموشی کے ساتھ آتی ہے
باہر آتے ہیں آنسو اندر سے
جانے اندر کہاں سے آتے ہیں
جس منظر کو دیکھنے والا کوئی نہ ہو
ایسا منظر دیکھنے والا ہوتا ہے
ایک دو دن میں کیسے نکلے گا
عمر بھر کا غبار ہے بھائی
کر رہا ہوں میں ایک پھول پہ کام
روز اک پنکھڑی بناتا ہوں
آج کامطلع
ملا تو منزلِ جاں میں اتارنے نہ دیا
وہ کھو گیا تو کسی نے پکارنے نہ دیا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں