ناجائز گیس کنکشنز کی وجہ سے عوام پر
پڑنے والا بوجھ نا قابل قبول ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ناجائز گیس کنکشنز کی وجہ سے عوام پر پڑنے والا بوجھ نا قابل قبول ہے‘‘ اور چونکہ ہم نے اس کے ناقابل قبول ہونے کا اعلان کر دیا ہے‘ عوام کو مطمئن ہو جانا چاہئے ‘کیونکہ ہم اس سے زیادہ انقلابی اقدام نہیں اٹھا سکتے اور اس اعلان پر آخری ‘یعنی عوام کے آخری دم تک قائم رہیں گے کہ بقول شخصے'' قول مرداں جاں دارد‘‘ اس کا ترجمہ بھی مجھے گورنر صاحب نے بتایا تھا جو اب یاد نہیں رہا‘ کیونکہ یاد رکھنے کیلئے میرے پاس اور بھی بہت سی چیزیں‘ مثلاً :اپنا وزیراعظم ہونااور وہ بھی صرف ایک بار یاد دلانے پر یاد آ جاتا ہے‘ کیونکہ ذہن پر تھوڑا زور دینا تو پڑتا ہی ہے اور ہمارے پاس جتنا زور ہے‘ سارے کا سارا ذہن پر دینے میں ہی خرچ ہو جاتا ہے‘ جبکہ عوام بھی ہماری اس مجبوری کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیںاور ‘اگر نہیں سمجھتے تو انہیں بھی ذہن پر زور دینے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ آپ اگلے روز ٹورازم کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان کے پاس دو ہی راستے ہیں‘ دیوالیہ
ہو یا آئی ایم ایف پروگرام لے: اسد عمر
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ''پاکستان کے پاس دو ہی راستے ہیں‘ دیوالیہ ہو یا آئی ایم ایف پروگرام لے‘‘ اس لیے پہلے آئی ایم ایف پروگرام لے رہے ہیں‘ دیوالیہ بعد میں ہوں گے‘ تا کہ یہ ادائیگی کیلئے منہ ہی دیکھتا رہ جائے اور جس حال میں اس نے ہمیں پہنچا دیا ہے‘ اسے اس کی سزا مل سکے‘ کیونکہ دوسرے ذمہ داروں کو تو اپنے کیے کی سزا مل رہی ہے اور عمر بھر ملتی رہے گی‘ جبکہ جزا و سزا کا نظام اسی لیے قائم ہے اور ہمارے حصے میں صرف جزا آئے گی‘ کیونکہ قرضوں کا یہ بوجھ خود بخود ہی اتر جائے گا اور ہم ہلکے پھلکے ہو کر نئے پاکستان کی تعمیر میں لگ جائیں گے‘ تا کہ اگر اس نے کبھی دوبارہ دیوالیہ ہونا ہے تو کم از کم ہمارے دور میں تو ایسا نہ ہو‘ اگر ملک کے مفادمیں بار بار دیوالیہ ہونا ہی ہے اور جو کچھ بھی ہوگا‘ اللہ میاں کی مرضی ہی سے ہوگا جس کے بغیر ایک پتا تک نہیں ہل سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
قائدِ عوام نے ہمیں ڈرنا سکھایا نہ جھکنا: آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''قائدِ عوام نے ہمیں ڈرنا سکھایا نہ جھکنا‘‘ اسی لیے ہم نے سارا کام ڈر خوف کے بغیر ہی کیا ہے اور نہ ہی کسی حکومت کے سامنے جھکے ہیں‘ جو پلی بارگین کے لیے پورا زور لگا رہی ہے اور ہم اپنے دوسرے گھر جانے کے لیے بروقت تیار ہیں ‘کیونکہ بی کلاس تو جاتے ہی مل جاتی ہے اور پھر موجیں ہی موجیں اور بلاول‘ مراد علی شاہ اور فریال کو بھی میرا پیغام یہی ہے کہ ڈرنے اور جھکنے سے وہ بھی باز رہیں‘ ہماری صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا‘ کیونکہ اپنی صحت کا ویسے بھی ہر شخص کو پورا پورا خیال رکھنا چاہئے کہ جان ہے تو جہان ہے‘ اور جان بنانا بھی اسی کو کہتے ہیں‘ جو بنی بنائی بھی مل جاتی ہے اور خود بھی بنانا پڑتی ہے‘ آدمی کے پاس صرف وسائل ہونے چاہئیں ‘جبکہ ملک بھر کے وسائل بھی تو ہمارے اپنے ہی وسائل ہیں۔ آپ گزشتہ روز بھٹو صاحب کے یوم ولادت پر گفتگو کر رہے تھے۔
حکمران ٹیکس چوری کا کھلا لائسنس دے رہے ہیں: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''حکمران ٹیکس چوری کا کھلا لائسنس دے رہے ہیں‘‘ جبکہ ہمارے ادوار میں یہ لائسنس خاص خاص آدمیوں ہی کو دیا جاتا تھا‘ کیونکہ ہمارے قائدین کا اپنا تعلق تاجر طبقے سے تھا‘ اس لیے کسی اور کے ساتھ یہ رعایت ممکن نہیں تھی اور اسی کی وجہ سے کئی بڑے بڑے تاجر پلی بارگین میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے پر آمادہ ہیں‘ کیونکہ نیکی کسی وقت بھی آپ کے کام آ سکتی ہے اور اب رکاوٹ یہی ہے کہ بڑے میاں صاحب چاہتے ہیں کہ ساری رقم یہ صاحبان ادا کر دیں‘ کیونکہ میاں صاحب اپنے خون پسینے کی کمائی سے محروم نہیں ہونا چاہتے‘ جبکہ اسی تشویش کی وجہ سے ان کے دل کی دھڑکن بھی خاصی تیز رہتی ہے۔ آپ اگلے روز وزیر خزانہ کے بیان پر اپنا رد عمل دے رہی تھیں۔
اور ‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
کیا خبر کس کی داستاں ہوا میں
سب تھے خاموش جب بیاں ہوا میں
یہیں روکا گیا مرا رستا
اور اس دشت میں رواں ہوا میں
کیا یہی لوگ ہیں چراغوں سے
جن سے مل کر دھواں دھواں ہوا میں
آگ کا آگ جیسے شخص سے پوچھ
خاک تھا خاک میں نہاں ہوا میں
ہے کہاں مرا جبۂ درویش
تخت پر کب براجماں ہوا میں (قمر رضا شہزاد)
عجب طرح کا ہمیں عشق میں خسارہ ہوا
بغیر دل کے کسی کا بدن ہمارا ہوا
غبار تھا سو وہ اُڑتا رہا کہاں سے کہاں
ہماری حد میں جو آیا تو پھر ستارہ ہوا
بدلتی رہتی ہے ترتیبِ خشک و تر اس کی
کہیں وہ دریا ہوا اور کہیں کنارہ ہوا
دبی ہے آگ جو اس میں ہماری دی ہوئی ہے
نہیں کہ وہ ہے کسی طُور کا پکارا ہوا
عجب ہیں سلسلے نفرت کے اور محبت کے
کہ جس کو لوگوں نے مارا خدا کو پیارا ہوا (جاوید احمد)
آج کا مطلع
یوں تو سب ٹھیک ہے فارغ بھی ترے کام سے ہیں
یہ کسی اور ہی الجھن میں پڑے شام سے ہیں