معاشی استحکام میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں: اسد عمر
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ''معاشی استحکام میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں‘‘ بلکہ 18 سال بھی لگ سکتے ہیں‘ کیونکہ یہ معاشی استحکام کی اپنی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ کب تک اس منزل تک پہنچتا ہے‘ تاہم‘ مایوس ہونے کی کوئی بات نہیں۔ 18 ماہ گزرنے کے بعد میں بتا دوں گا کہ اور کتنا عرصہ لگے گا؟ اگرچہ میں کوئی نجومی نہیں ہوں‘ بلکہ ہماری معیشت کا عالم تو یہ ہے کہ یہ بات نجومی حضرات بھی نہیں جانتے‘ کیونکہ یہ بات ان کی پہنچ سے بھی باہر ہے‘ لیکن چونکہ ہمارے نجومی بھی ہمارے ہی جیسے ہیں‘ اس لیے یہ بات معلوم کرنے کیلئے باہر سے نجومی درآمد کرنا پڑیں گے‘ جبکہ ہم برآمد بھی درآمد ہی کے طور پر کرتے ہیںاور برآمد کیلئے ہمارے پاس لوگ ہی رہ گئے ہیں‘ جو غربت مکائو پروگرام کے ذریعے ان کے قلع قمع کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
احتساب عدالت سے وہیں جائوں گا‘ جہاں پہلے گیا تھا: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''احتساب عدالت سے وہیں جائوں گا ‘جہاں پہلے گیا تھا‘‘ جہاں جانے سے میں ہرگز نہیں ڈرتا ‘کیونکہ وہ میرا دوسرا گھر ہے‘ بلکہ بہت جلد مستقل گھر ہونے والا ہے‘ کیونکہ دیگر عزیز و اقارب بھی ہمراہ ہوں گے اور خوب دل لگا رہے گا اور دل لگانا ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں ‘کیونکہ جس چیز کے ساتھ دل لگاتے ہیں‘ اس کی اخیر کر دیتے ہیں اور اسی طرح ہمارے ساتھ بھی یوں سمجھو تو اخیر ہونے والی ہے‘ کیونکہ پلی بارگین ہم نے نہیں کرنی کہ ہم کوئی نواز شریف نہیں‘ جو اس پر اُدھار کھائے بیٹھا ہے‘ جبکہ ہم نقد پر یقین رکھتے ہیں اور ہر اچھے دکاندار کی طرح ہم نے بھی آج نقد کل اُدھار کا بورڈ لگا رکھا ہے ‘کیونکہ حکومت سمیت یہاں پر کم فہم لوگ بستے ہیں‘ جنہیں بورڈ کے ذریعے‘ یعنی لکھ کر ہر بات سمجھانی پڑتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہماری باقی عمر سمجھانے میں ہی گزر جائے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوںسے بات چیت کر رہے تھے۔
ماضی کے حکمرانوں نے پاکستان کو بدحال کیا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ماضی کے حکمرانوں نے پاکستان کو بدحال کیا‘ سزا ضرور ملنی چاہئے‘‘ کیونکہ حکومتیں یہی کچھ کرتی ہیں‘ جبکہ ہم پاکستان کو بدحال اپنے طریقے سے کریں گے‘ کیونکہ ہم نے کرنا کرانا ہی کچھ نہیں تو ملک اپنے آپ ہی بد حال ہو جائے گا‘ کیونکہ یہ ملک بد حال ہونے ہی کیلئے بنا ہے اور ہر حکومت اسے بد حال کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے اور چلی جاتی ہے‘ تا کہ دوسری حکومت آئے اور اس بدحالی میں اپنا کردار ادا کرے‘ کیونکہ جس کا جو کردار بھی طے کر دیا گیا ہے‘ اسے ادا کرنا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک کو ایک طرح سے بد حالی کی عادت بھی پڑ گئی ہے اور آپ جانتے ہیں کہ عادتیں تو قبر تک ساتھ جاتی ہیں۔ اس لیے جو قبرستان بھی دیکھو‘ مردوں کے ساتھ عادتوں سے بھی بھرے پڑے ہیں‘ یعنی دونوں میں خود کفیل ہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں سیاسی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
تحریک انصاف کے لوگ ہی حکومت کیخلاف
سازشیں کر رہے ہیں: سمیع اللہ چوہدری
صوبائی وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کے لوگ ہی حکومت کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں‘‘ اس لیے اپوزیشن کو چاہئے کہ ان کی شکر گزار ہو کہ اسے حکومت کے خلاف کوئی تحریک وغیرہ چلانے کی ضرورت نہیں رہے گی ‘جبکہ سازشیں کرنے والے یہ حضرات بھی کبھی کسی نہ کسی مخالف جماعت ہی سے تعلق رکھتے ہیں‘ تاہم اس صورت حال سے بلاول بھٹو زرداری ضرور فکر مند ہو گئے ہیں کہ اگر حکومت اس طرح گر گئی‘ تو وہ لات کس کو مار کر گرائیں گے؟ کیونکہ انہیں اپنی لات کا کوئی مصرف بھی سرِ دست نظر نہیں آ رہا؛ چنانچہ پیپلز پارٹی کی طرف سے لاتوں کے بھوتوں کا سراغ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ جس میں وہ کامیاب دکھائی نہیں دے رہی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ہو جائے کچھ شعر و شاعری:
لبِ دریا رسیلے تُوت لچکیلے
وہ جن کے داغ نیلے تُوت لچکیلے
کڑکتی دوپہر‘ گائوں‘ گھنی چھائوں
ہیں فصلوں کے وسیلے تُوت لچکیلے
محبت کے دیاروں میں‘ بہاروں میں
پڑے کیوں پیلے پیلے تُوت لچکیلے
پرندوں کے لیے ہر پل بچھائیں پر
قبیلوں کے قبیلے تُوت لچکیلے
برستے بادلوں میں بھی ترستے ہیں
بدن وہ گیلے گیلے تُوت لچکیلے
ستم پرور سمے کی سنگباری نے
ہمارے ساتھ چھیلے تُوت لچکیلے(افتخار احمد‘ اوکاڑہ)
اب ترا شہر نہ ڈوبے تو مرا نام نہیں
اپنی آنکھوں میں سمندر کو اٹھا لایا ہوں (نعیم ضرار)
سانس لیتا ہوں تو سب رنگ بکھر جاتے ہیں
زندگی میں تجھے تصویر نہیں کر سکتا (اکبر معصوم)
شکست فتح میں کیونکر بدلنے والی تھی
شمار میرا بھی میرے منافقین میں تھا (حبیب احمد)
بارش فضا میں رنگ نیا بو نہیں رہی
فصلوں کی آب و تاب تھی جو وہ نہیں رہی (یاسمین سحر)
رہائی کی کوئی تدبیر وہ کرے نہ کرے
ہمارے ہاتھ سلاخوں سے چومتا رہے گا (اظہر فراغ)
آج کا مطلع
برا سمجھیں اسے ہم یا کہ اچھا کر گیا ہے
وہ دہشت گرد تھا‘ دل میں دھماکا کر گیا ہے