"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور عامر سہیل کی تازہ غزل

حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا ابھی وقت نہیں آیا: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا ابھی وقت نہیں آیا‘‘ بلکہ اگر پلی بارگین کی تفصیلات طے ہو جاتی ہیں تو شاید حکومت کے حق میں تحریک چلانا پڑے گی‘ جس کیلئے شہباز شریف کو لندن بھیجا ہے کہ وہاں جا کر حسین اور حسن نواز سے پیسوں کے انتظام کی بات کریں‘ جس کی اطلاع ملتے ہی حسین نواز تو الحمد للہ کہتے ہوئے وہاں سے سعودی عرب چلے گئے ہیں؛ حالانکہ برخوردار کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر اِدھر سے جان چھوٹ جائے اور ایک موقعہ اور مل جائے تو اس طرح کے کئی فلیٹ اور بھی خریدے جا سکتے ہیں‘ بلکہ مجھے تو شبہ ہے کہ شہباز شریف صاحب بھی واپس آتے ہیں یا نہیں؟ حالانکہ اُن کے معاملے میں تو خاصی پیش رفت ہو چکی تھی‘ لیکن وہ بھی کیا کرتے کہ آخر کتنے مقدمات میں پلی بارگین کرتے؛ حتیٰ کہ وہ اپنی اہلیہ کو بھی احتیاطاً ساتھ لے گئے ہیں‘ جن کے اثاثہ جات کی چھان پھٹک بھی شروع ہو چکی ہے‘ خدا اُنہیں نیک ہدایت دے۔ آپ اگلے روز مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف اور زرداری کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں‘‘ صرف انہوں نے آصف زرداری سے ملنے ہی سے انکار کیا ہے‘ بلکہ رضامند تو وہ میری ملاقات پر بھی نہ تھے‘ کیونکہ وہ کہہ رہے تھے کہ جب میں جیل میں تھا‘ تب کیوں نہیں آئے؟ اگرچہ میں جیل میں ملاقات کیلئے بھی آ سکتا تھا‘ لیکن وہاں انہوں نے میرا کیا مسئلہ حل کرنا تھا کہ جیل میں تو قیدی کی جیب ویسے ہی خالی ہوتی ہے‘ بلکہ جیل میں جو وردی پہنائی جاتی ہے‘ اس میں تو جیب ہوتی ہی نہیں‘ تاہم جاتی امراء میں بھی انہوں نے میرا کوئی خیال نہیں رکھا ‘جبکہ زرداری صاحب ایسا نہیں کرتے تھے‘وہ نا صرف رکشے کا کرایہ پیش کرتے‘ بلکہ ویسے بھی تھوڑی بہت مدد کر دیتے تھے‘ جس کے مقابلے میں نواز شریف تو واقعی کنجوس مکھی چوس ہو گئے ہیں ۔ آپ نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوامی خدمت کرنے والا ہی میرے ساتھ کام کرے گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عوامی خدمت کرنے والا افسر ہی میرے ساتھ کام کرے گا‘‘ اس لئے کسی بھی افسر کا میرے ساتھ کام کرنے کا کوئی امکان نہیں‘ کیونکہ اگر ہم ہی عوامی خدمت میں یقین نہیں رکھتے تو افسروں کا دماغ خراب ہے‘ جو وہ ایسا کریں گے‘ کیونکہ نہایت ایمانداری سے یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کو اللہ میاں نے پیدا کیا ہے اور اُن کا خیال بھی وہی رکھیں گے‘ کیونکہ عوام کو انہوں نے بھوکا مارنے کیلئے تو پیدا نہیں کیا اور اسی لیے عوام بھی اس سلسلے میں ہم سے کوئی خاص توقع نہیں رکھتے ‘نیز ان کا مقصد صرف عمران خان کو وزیراعظم بنوانا تھا‘ جو انہوں نے بنوا دیا۔ اب‘ وہ انہیں مزید کوئی زحمت دینا نہیں چاہتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن اکٹھی ہو جائے تو حکومت کیلئے مشکل کھڑی کر سکتی ہے: کائرہ
پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن اکٹھی ہو جائے تو حکومت کیلئے مشکل کھڑی کر سکتی ہے‘‘ تاہم‘ فی الحال تو اپوزیشن کو اکٹھی ہونے کا موقعہ ہی نہیں مل رہا‘ کیونکہ اسے اپنی پڑی ہوئی ہے اور خود اکٹھی ہونے کی بجائے رقم اکٹھی کرنے میں لگی ہوئی ہے‘ تاکہ مقدمات سے اپنی گلوخلاصی کروائے؛ اگرچہ ہماری پارٹی اس میں بھی لیت و لعل سے کام لینے پر مجبور ہے‘ کیونکہ زرداری صاحب اگر حکومت کے خلاف اسی طرح گل نشانیاں کرتے رہے‘ تو اس ضمن میں بھی کسی رعایت کا کوئی امکان نہیں ‘ جبکہ نواز شریف نے ان کے مقابلے میں چُپ کا روزہ رکھا ہوا ہے‘ جسے افطار کرنے کا اُن کا کوئی ارادہ نہیں لگتا اور اسی خاموشی میں وہ اپنا اُلو سیدھا کرنے میں لگے ہوئے ہیں ‘جبکہ اُن کا اُلو ہمارے اُلو سے بھی زیادہ ٹیڑھا واقعہ ہوا ہے اوریہ کھینچنے سے بھی سیدھا نہیں ہو سکتا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی یہ تازہ غزل:
یہ جِن و اِنس یہ نسیان عامرؔ
گلی چاندی کی‘ بُت مرجان عامرؔ
بُتوں کی یاد چھڑوا دے گا مجھ سے
کسی گت پر مرا ایمان عامرؔ
خدا لگتی کہیں‘ تجھ حُسن بارے
کہ تُو بھگوان‘ تو بھگوان عامرؔ
کوئی رکھے نہ رکھے‘ وہ رکھے گی
ہمارے آنسوؤں کا مان عامرؔ
چمکتے سینڈلوں کے شور والی
ہے جس قبضے میں میری جان عامرؔ
اتی اُتم نشہ دیوی محبت
محبت فجر کا گلدان عامرؔ
ہمارے ہاتھ لکھنا جانتے ہیں
مگر لکھتے نہیں بُہتان عامرؔ
کسی حجرے یا مُجرے کا مقدر
اچانک پشت پہ طوفان عامرؔ
فلک سے کیا قیامت ٹوٹتی ہے
کہ جڑواں شہر ہیں ہلکان عامرؔ
وہ بُت کی یاد میں ہو یا خدا کی
کوئی سجدہ نہیں آسان عامرؔ
آج کا مطلع
کام آئی نہ کچھ دانش و دانائی ہماری
ہاری ہے ترے جھوٹ سے سچائی ہماری

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں