"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور ریکارڈ کی درستی

مشکل وقت بھی جلد گزر جائے گا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مشکل وقت بھی جلد گزر جائے گا‘‘ جبکہ آسان وقت بھی کچھ زیادہ ہی جلدی گزر گیا کہ تیس سال کا وقفہ بھی کوئی وقفہ ہوتا ہے‘ بلکہ ابھی تو ہم ہاتھ ہی سیدھے کر رہے تھے ‘لیکن یہ ہاتھ سیدھے کرتے کرتے خود ہی اُلٹ گئے اور ایسے اُلٹے ہیں کہ سیدھا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے ؛حالانکہ نام کا کیا ہے ‘ جسے میں شرطیں لگا لگا کر کئی بار تبدیل کر چکا ہوں‘ جبکہ سارا کام تو بھائی صاحب خراب کر رہے تھے‘ لیکن نتیجہ مجھے بھگتنا پڑ رہا تھا اور اب کہیں جا کر خود نیتی بھگتنے لگے ہیں‘ جبکہ میری واپسی کا نتیجہ بھی کسی مثبت اشارے کا منتظر ہے ‘کیونکہ اُدھر سے ہر روز کوئی نیا فرنٹ مین گرفتار ہو رہا ہے اور برخوردار حمزہ کو بھی پریشان کیا جا رہا ہے؛ حالانکہ وہ ابھی بچہ اور عقل کا کچا ہے‘ جسے پکانے کی ابھی کوشش ہی کی جا رہی تھی۔ آپ اگلے روز لندن سے ٹویٹر پر بیان جاری کر رہے تھے۔
ایران میں وزیراعظم کا بیان بات کا بتنگڑ بنایا جا رہا ہے: شاہ محمود
وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''ایران میں وزیراعظم کا بیان بات کا بتنگڑ بنایا جا رہا ہے‘‘ کیونکہ اگر جرمنی اورجاپان کی سرحدیں نہیں بھی ملتیں تو ان کے بیان سے کیسے مل سکتی ہیں‘ جبکہ یہ سرحدوں کی اپنی مرضی ہے اور یہ کسی وقت بھی مل سکتی ہیں‘ کیونکہ ملکوں کی سرحدیں عارضی بھی ہو سکتی ہیں اور یاد رہے کہ دنیا کی ہر چیز عارضی ہے اور اپنے وقت پر فنا ہونے والی ہے‘ ماسوائے ہماری حکومت ‘کیونکہ عوامی طاقتیں ہمیں لائی ہیں ‘ جبکہ زیادہ تر اپوزیشن رہنمائوں کا جیل جانا لازمی ہے‘ جہاں وہ غیر فانی ‘یعنی ہمیشہ ہی رہیں گے ‘کیونکہ ابھی اگلی سزا ختم نہیں ہوگی کہ دیگر مقدمات میں سزا یاب ہوتے رہیں گے اور گلیاں سُونجی ہو جائیں گی‘ جن میںمرزا یار پھرا کرے گا۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل میں شریک گفتگو تھے۔
عمران خان کی تبدیلی نے عوام کی کمر توڑ دی: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی تبدیلی نے عوام کی کمر توڑ دی‘‘ جسے جوڑنے کے لیے ہمیں ہی کچھ کرنا پڑے گا‘ کیونکہ مقدمات اور سزائیں بھگتنے کے بعد ہم نے بھی کام کرنا ہے؛ اگرچہ کچھ نئے فرنٹ مینوں کی گرفتاریوں سے ہماری اپنی کمریں شکست وریخت کا شکار ہوتی جا رہی ہیں اور حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے جو کمر ہمت بندھی ہوئی تھی‘ وہ بھی کافی ڈھیلی ہو چکی ہے‘ جبکہ ایک طرف ڈیل کی خوشخبری ملتی ہے‘ تو دوسری طرف اس کی تردید بھی آ جاتی ہے‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے معاشرے سے مستقل مزاجی بھی ختم ہوتی جا رہی ہے؛ حالانکہ ہم نے جو بھی کام کیا پوری مستقل مزاجی سے کیا ہے جو کہ عوام کی خدمت کی مثال سب کے سامنے ہے اور دوسری سامنے کی بات یہ بھی ہے کہ مجھے پی اے سی کا چیئر مین بنانے میں کوئی ہرج اس لیے بھی نہیں ہے کہ کیونکہ یہ بھی چند ہفتوں کے لیے‘ یعنی عارضی ہی ہوگی‘ کیونکہ میں تو تب تک حکومت کی انتقامی کارروائیوں کے نتیجے میں اندر ہو چکا ہوں گا۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کا روّیہ حیران کن ہے: فواد چوہدری
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ''اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کا روّیہ حیران کن ہے‘‘ بلکہ اس سے بھی زیادہ حیران کن بات میری وزارت کی تبدیلی تھی‘ جس کا مجھے آج تک یقین ہی نہیں آ رہا؛ اگرچہ حکومت کی بہت سی باتیں ناقابلِ یقین ہیں ؛حتیٰ کہ اس کا اب تک قائم رہنا ہی سب سے زیادہ ناقابلِ یقین ہے ‘کیونکہ میری تبدیلی کے بعد تو ایسا لگتا ہے کہ یہ دھڑام سے نیچے آ گری ہے‘ کیونکہ اپنے زوردار بیانات کی وجہ سے میں نے اپوزیشن کو اوقات میں رکھا ہوا تھا ‘جبکہ فردوس عاشق اعوان بیچاری تو اپوزیشن کی منتیں کرنے تک آ گئی ہیں کہ وہ تعاون کرے‘ جبکہ انہیں کابینہ کے اجلاس میں بٹھایا بھی نہیں جاتا‘ تاہم امید ہے کہ حکومت کو اپنی غلطی کا احساس جلد ہی ہو جائے گا‘ جبکہ مجھے بھی اپنی غلطی کا احساس ہو رہا ہے کہ میں نے نئی وزارت کا قلمدان کیوں اتنی جلدی قبول کر لیا؛ اگرچہ قبول نہ کرتا تو اس سے بھی جاتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ نے آج اپنے کالم میں علامہ اقبالؔ کا شعر اس طرح نقل کیا ہے۔؎
جو بادہ خوار تھے پُرانے اور اٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی
شاہدہ دلاور شاہ خود بہت عمدہ شاعر ہیں اور اُن سے ایسی غلطی کی ہرگز توقع نہیں کی جا سکتی‘ جبکہ یہ ٹائپ کی غلطی بھی نہیں لگتی۔ اصل شعر اس طرح سے ہے ۔؎
جو بادہ کش تھے پُرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی
میرا خیال ہے کہ وہ روا روی میں لکھے گئی ہوں گی اور پھر اُسے دہرایا نہیں ہوگا‘ ورنہ اس قدر بے وزن مصرع‘ اُن کے قلم سے نکل ہی نہیں سکتا۔؎
گاہ باشد کہ کودکِ ناداں
از غلط بر ہدف زند تیرے
گاہ باشد کہ پیرِ دانش مند
بر نیاید درست تدبیرے
آج کا مطلع
آپ کے لیے اگر یہ کام اضافی ہے
مجھے فقط اپنی ہی محبت کافی ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں