ملک میں مارشل لاء نافذ ‘ دوبارہ الیکشن کروائے جائیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ملک میں عملاً مارشل لاء نافذ ‘ دوبارہ الیکشن کروائے جائیں‘‘ چنانچہ چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر عمران خان سے پر زور مطالبہ ہے کہ اپنا مارشل لاء بیشک رہنے دیں‘ کیونکہ میں پہلے بھی ایسی حکومتوں کے ساتھ ماشاء اللہ بھرپور تعاون کرتا رہا ہوں‘ ملک میں نئے انتخابات ضرور کرا دیں؛ اگرچہ پھر بھی میری ناکامی صاف نظر آ رہی ہے؛ حالانکہ میں اپنے اکثر اوصافِ حمیدہ کو ترک کر چکا ہوں‘ اور جو چند باقی ہیں‘ رفتہ رفتہ ان سے بھی چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کروں گا۔ اور آدمی زیادہ سے زیادہ کوشش ہی کر سکتا ہے‘ اور یہ بھی ہے کہ عادتیں قبر تک ساتھ جاتی ہیں؛ حالانکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہوگا کہ قبر میں کھانے پینے کو ہرگز کچھ نہیں ملے گا اور سارا جھگڑا کھانے پینے ہی کا تو ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
ملکی مفاد کو سب سے بڑا خطرہ عمران خان سے ہے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اور نوازلیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ملکی مفاد کو سب سے بڑا خطرہ عمران خان سے ہے‘‘ کیونکہ ہمارے قائدین کے مفاد کو موصوف سے سب سے بڑا خطرہ موجود ہے اور دراصل ان کا مفاد ہی پاکستان کا ہے‘ جن سے پلی بارگین کے لیے ارب ہا روپے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے‘ تا کہ انہیں بالکل مفلس اور قلاش کر کے رکھ دیا جائے‘ تو آخر یہ کہاں کی شرافت ہے‘ جبکہ پلی بارگین میں بھی ساری رقم کا مطالبہ نہیں کیا جاتا اور زیادہ سے زیادہ تین چوتھائی پر جان چھوٹ جایا کرتی ہے‘ کم از کم ان کی شب و روز کی محنت ِ شاقہ کا صلہ تو ان کے پاس رہنے دیا جائے ‘جبکہ اس کے لیے انہوں نے اپنا سارا بیانیہ بھی تبدیل کر دیا ہے اور مریم بی بی سمیت سارے برف میں لگ گئے ہیں اور اتنی برف پر بھی ان کا کافی خرچہ آیا ہے‘ آخر حکومت کسی بات کا تو خیال کرے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں عمران خان کی تقریر پر رد عمل ظاہر کر رہی تھیں۔
عثمان بزدار جیسا وزیراعلیٰ نہیں آئے گا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''عثمان بزدار جیسا وزیراعلیٰ نہیں آئے گا‘‘ اس لیے پنجاب کے عوام خدا کا شکر ادا کریں‘ تاہم فی الحال اسی کو چلنے دیں کہ اگر میں یہ غلطی کر ہی بیٹھا ہوں‘ تو جیسے لوگ میرے ساتھ گزارا کر رہے ہیں‘ اس کے ساتھ بھی کرتے رہیں‘ جبکہ انہوں نے کبھی غلط کام نہیں کرنا‘ کیونکہ اگر انہوں نے کوئی کام کرنا ہی نہیں تو غلط کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور جس وزیراعلیٰ نے کام کیا ہے‘ اس کی جو درگت بن رہی ہے‘ وہ بھی سب کے سامنے ہے؛ اگرچہ ان کا کام بھی ضرورت سے کہیں زیادہ تھا‘ جو اب انہیں لینے کے دینے پڑے ہوئے ہیں‘ اس لیے عثمان بزدار کو بھی ان کی دور اندیشی کی داد دینی چاہیے کہ موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے موصوف نے جو طریقہ اپنایا ہے‘ سب سے محفوظ اور بے ضرر راستہ یہی تھا اور اللہ میاں اس میں برکت بھی بہت ڈال رہے ہیں۔ آپ اگلے روز پی ٹی آئی کے یوم تاسیس کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
موجودہ حکومت نے محنت کشوں کے
28 ارب روپے لوٹ لئے: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''موجودہ حکومت نے محنت کشوں کے 28 ارب روپے لوٹ لئے‘‘ اور حیرت ہے کہ حکومت نے ان روپوں کا سراغ کیسے لگا لیا ‘کیونکہ میں نے تو اپنی طرف سے اچھی طرح صفایا کر دیا تھا‘ جبکہ یہ محنت کشوں کی بھی چالاکی تھی کہ ان روپوں کی مجھے بھنک تک نہیں پڑنے دی‘ جبکہ یہ حکومت وغیرہ پلی بارگین کے لیے فضول ہی میرے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ؛ حالانکہ میں نے انہیں صاف کہہ دیا ہے کہ میں اپنی خون پسینے کی کمائی کو اس طرح لٹانے کی بجائے جیل کاٹنا پسند کر لوں گا‘ جس کے لیے میرا دل ویسے بھی اُداس اُداس رہتا ہے اور اُنہیں یہ بھی کہا ہے کہ یہ مطالبہ شریفوں سے کریں‘ میں اُن کے جال میں پھنسنے والا نہیں ہوں۔ہاں !اگر وہ معقولیت کا مظاہرہ کریں اور زیادہ لالچ کریں‘ تو حق حلالی کی اس کہانی سے صدقہ نکال کر کچھ حصہ انہیں بھی دے دوں گا۔آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اسدؔ عباس خاں کا کلام:
دشت میں پیڑ لگا دینا ہے
شعر کہنا بھی دعا دینا ہے
تیرے بارے جو بتایا نہیں تھا
خود کو اک روز بتا دینا ہے
یاد کرنا ہے اُسے آخری بار
پھر اُسے دل سے بھُلا دینا ہے
آنکھ بھی ہوتی نہ تھی اور آئینہ ہوتا نہ تھا
اُن دنوں کی بات ہے یہ جب خدا ہوتا نہ تھا
ایک حیرت تھی کہ رکھتی تھی مجھے گرمِ سفر
وہ بھی دن تھے میرا خود سے سامنا ہوتا نہ تھا
ایک مجھ سے ہی روا رکھی ہوئی تھی بے رُخی
ہر کسی پر اُس کا دروازہ کھلا ہوتا نہ تھا
کس طرح چلتے تھے ہم اور کس طرح رکتے تھے ہم
جب سفر ہوتا تھا لیکن راستا ہوتا نہ تھا
ہوا کو‘ مٹی کو‘ آگ پانی کو‘ کیا کروں گا
جو تو نہیں ہے تو زندگانی کو کیا کروں گا
میرا ہونا اور نہ ہونا ہے یہاں سب کا جواز
کچھ نہیں ہے جو یہاں میرے سوا ہونے میں ہے
پھر مقامِ شکر آیا تو کھُلا مجھ پر اسدؔ
اصل میں ایسی نہیں ہے جو بلا ظاہر میں ہے
آج کا مطلع
دیکھتے دیکھتے ویراں ہوئے منظر کتنے
اڑ گئے بامِ تمنا سے کبوتر کتنے