"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں، متن اور شعر و شاعری

پنجاب کے چپے چپے میں جا کر عوام کی محرومیاں دُور کروں گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پنجاب کے چپے چپے میںجا کر عوام کی محرومیاں دور کروں گا‘‘ جس کے لیے سب سے پہلے یہ طے کیا جائے گا کہ پنجاب میں کُل چپوں کی تعداد کتنی ہے اور ہر چپے میں جانے کے لیے کتنی صدیاں درکار ہوں گی اور اگر روزِ قیامت تک بھی یہ چپے بھگتائے نہ جا سکے تو یہ کام اُس کے بعد بھی جاری رہے گا، اس لیے ضروری ہے کہ کم از کم قیامت تک ہماری حکومت ضرور جاری رہنی چاہیے، تاہم یہ بھی اُمید ہے کہ ہمارے کارناموں کی وجہ سے قیامت بھی بہت جلد آ جائے گی بلکہ قیامتِ صغریٰ تو اب بھی آئی ہوئی ہے ، ماسوائے اس تبدیلی کے جو ہم قیامت سے بہت پہلے لا چکے ہوں گے کیونکہ مہنگائی کاحشر توکافی دیر سے برپا ہو چکا ہے، نیز اس سے بڑی قیامت کی گھڑی اور کیا ہو سکتی ہے جو وزیراعظم نے کہہ دیا ہے کہ میرے جیسا وزیراعلیٰ نہیں آئے گا۔ آپ اگلے روز ظفر وال والوں کے استقبال کا شکریہ ادا کر رہے تھے۔
اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی خبر بے بنیاد اور افواہ ہے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی خبر بے بنیاد اور افواہ ہے‘‘ کیونکہ یہ اطلاع اس قدر درد ناک ہے کہ اس پر یقین کرنے کو جی ہی نہیں چاہتا اور اس کا صاف مطلب یہ ہو گا کہ وہ لندن سے واپس نہیں آ رہے، اور اُن کے بعد اگر ہمارے قائد بھی لندن چلے گئے تو ہمارا کیا بنے گا‘ اگرچہ ہمارا جو کچھ بننا تھا پہلے ہی بن چکا ہے جبکہ اس افواہ کو تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ شہباز شریف لندن سے واپس نہیں آئیں گے جس کا ایک نتیجہ یہ ہوگا کہ نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت نہیں ملے گی، اس لیے ان حضرات کو یہ فیصلہ نواز شریف کا فیصلہ ہونے تک مؤخر کر دینا چاہیے تھا جس سے نواز شریف کا ذہنی دباؤ مزید بڑھ جائے گا اور جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ نواز شریف کے خلاف کھلی سازش ہے اور شاید یہ آخری سازش ہو کیونکہ اس کے بعد کسی اورسازش کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کی خبروں کی تردید کر رہی تھیں۔
چیئرمین نیب نے وزیراعظم کی زبان استعمال کی: مولا بخش چانڈیو
پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ''چیئرمین نیب نے وزیراعظم کی زبان استعمال کی‘‘ حالانکہ وزیراعظم کو اپنی زبان سنبھال کر رکھنی چاہیے ورنہ کل کلاں ہر کوئی ان کی زبان استعمال کرنا شروع کر دے گا اور خود وزیراعظم بے زبان ہو کر رہ جائیں گے اور قوم کو ایک گونگے وزیراعظم پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا جبکہ بلاول بھٹو زرداری بھی اکثر اوقات والد صاحب ہی کی زبان استعمال کرتے ہیں لیکن استعمال کے بعد فوراً واپس بھی کر دیتے ہیں جبکہ زرداری صاحب نے کبھی بلاول کی زبان استعمال نہیں کی کیونکہ وہ تقریباً بے زبان ہی واقع ہوئے ہیں اور اگر صاحبِ موصوف کا سایہ بلاول کے ساتھ ساتھ چلتا رہا تو بلاول کو اپنی خیر منانی چاہیے کیونکہ پھر بلاول کے اندر سے زرداری ہی نکلا کرے گا جس کے لیے پوری قوم کو خبردار کیا جا رہا ہے، پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سونامی میں ڈوبے عوام کو حکومت طفل تسلیاں دے رہی ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''سونامی میں ڈوبے عوام کو حکومت طفل تسلیاں دے رہی ہے‘‘ اور عوام کو طفل یعنی بچہ اور عقل کا کچا سمجھ رہی ہے کیونکہ اگر وہ واقعی طفل ہوتے تو ہم ہی اب تک اُن کو کب کے ورغلا چکے ہوتے لیکن وہ بالغ اور عقل مند ہیں، اسی لیے ہمیں قریب پھٹکنے نہیں دے رہے لیکن ہم اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ عوام کی عقل پر پردہ کسی وقت پڑ سکتا ہے جو کانوں کے پردے سے کافی مختلف ہوتا ہے جس کا کام صرف پھٹنا ہے جبکہ عقل کا پردہ پڑنے اور اُٹھنے کے لیے ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ عوام عقل کے اندھے بھی ہیں جو ہم انہیں نظر ہی نہیں آتے، اس لیے استدعا ہے کہ ایک بار ہمیں بھی آزما کر دیکھیں کیونکہ دوسروں کی طرح ہم نے بھی ناکام ہی ہونا ہے اس لیے ہمارا بھی حق برابر کا ہے اور ہماری حق تلفی آخر کب تک ہوتی رہے گی۔ آپ اگلے روز گوجر خاں میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں کچھ شعر و شاعر ہو جائے:
نکل گئے جو اس آب و ہوا سے آگے بھی
خلا ہی ہو گا یقینا خلا سے آگے بھی
اور اب تو ہم کو سمندر سے بھی نہ ملنے دیا
گلہ گزار تھے موجِ فنا سے آگے بھی
میں چاہتا ہوں کہ اس بار فیصلہ ہو جائے
مکالمہ تو ہوا تھا خدا سے آگے بھی
مگر کہیں کوئی منزل نہیں ملی ہے فداؔ
ہزار نقش ملے نقشِ پا سے آگے بھی (نویدفداستی)
آنے دیتے تو اچھا تھا باری اگلے کوزے کی
ہم نے اُلٹا پیاس بڑھا لی قطرہ قطرہ پینے سے
اُس بے فیض کی ہم سفری کا شوق تھا جن جن لوگوں کو
لوٹ کے ساحل پر آتے ہی ہوں گے الگ سفینے سے (اظہر فراغ)
ہمارا عکس جو شیشے کی زد میں آ جائے
تماشہ گر بھی تماشے کی زد میں آ جائے
گلاس ٹوٹ گیا ہے ذرا سا چھونے سے
مری تو پیاس بھی پانی میں رہ گئی ہے سحرؔ
تُو عکس ایسا اُبھرتا ڈوبتا رہتا ہے لہروں میں
تری تصویر بھی ہم سے بنائی جا نہیں سکتی
میرے ہونے سے کیا ملا ہے تمہیں
میرے جانے سے کیا کمی ہو گی (یاسمین سحر)
آج کا مطلع:
کھولیے آنکھ تو منظر ہے نیا اور بہت
تو بھی کیا کچھ ہے مگر تیرے سوا اور بہت

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں