حکومت کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''حکومت کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں‘‘ اور اگر ہمارے ساتھ مُک مُکا کر لے تو بیشک دس سال بھی پورے کر سکتی ہے‘ کیونکہ اگر کسی ادارے کے قوانین میں پلی بارگین کی گنجائش موجود ہے‘ تو حکومت ہمیں پریشان کرنے پر کیوں تلی ہوئی ہے‘ جبکہ میرا بیانیہ بھی تبدیل ہو چکا ہے اور تحریک چلانے کی تڑی بھی اس لیے لگائی ہے کہ اگر اور کچھ نہیں تو یہ حربہ ہی کام کر جائے؛ البتہ تحریک چلانے کے لیے سب سے زیادہ بے چین مولانا فضل الرحمن ہیں‘ جنہیں اس تحریک کا سربراہ ہونا ہے‘ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ہی ان کے مسائل کسی حد تک حل ہو سکتے ہیں‘ جبکہ ویسے بھی حکومت لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے آئی ہے‘ جن میں ہمارے مسائل بھی شامل ہیں‘ نیز حکومت کو پیسوں کی بھی شدید ضرورت ہے اور ہمارے واپس کیے گئے پیسے‘ تو ویسے بھی بڑے بابرکت ثابت ہوں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
ماضی کے حکمرانوں نے خزانہ خالی کیا‘
اب نمائشی نہیں‘ حقیقی کام ہوگا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ماضی کے حکمرانوں نے خزانہ خالی کیا‘ اب نمائشی نہیں‘ حقیقی کام ہوگا‘‘ یعنی یہ ہوتا رہے گا اور کسی کو نظر نہیں آئے گا؛ حتیٰ کہ ہر کام مکمل ہونے کے بعد بھی کسی کو نظر نہیں آئے گا اور اسے دیکھنے کی لوگوں کو حسرت ہی رہ جائے گی‘ کیونکہ ہم نے ہر منصوبے کے لیے سلیمانی ٹوپیوں کا انتظام کر لیا ہے اور دیکھنے والوں کو صرف یہ ٹوپیاں ہی نظر آئیں گی‘ کام کا کوئی سراغ نہیں ملے گا اور یہ ہم اس لیے کر رہے ہیں کہ کہیں ہمارے کام کو نظر نہ لگ جائے؛ چونکہ اسی طرح کی ایک ٹوپی ہم نے اپنی حکومت کو بھی پہنا دی ہے‘ اسی لیے وہ کہیں نظر نہیں آ رہی اور دشمنوں کی نظرِ بند سے بھی بچی ہوئی ہے اور اب تو لوگ بھی اس کے عادی ہو گئے ہیں اور انہوں نے پوچھنا ہی چھوڑ دیا ہے کہ حکومت اور اس کی رٹ کہاں ہے اور اس لیے ہر طرف امن و سکون کا دور دورہ ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
مہنگائی کا احساس ہے‘ قرض اتارنے تک
مشکل وقت برداشت کرنا ہوگا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کا احساس ہے‘ قرض اتارنے تک مشکل وقت برداشت کرنا ہوگا‘‘ اور یہ قرض؛ چونکہ اتنا زیادہ ہے کہ اس کیلئے اترنے کا قیامت تک کوئی امکان نہیں‘ اس لیے مہنگائی بھی موجود رہے گی اور تب تک روکھے سوکھے یہ مشکل وقت گزارنا پڑے گا‘ جبکہ اس وقت تک ویسے بھی؛ اگر عوام موجود رہے تو مہنگائی کے عادی بھی ہو جائیں گے ‘جبکہ ہم قیامت کے بعد بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ‘کیونکہ اس وقت تک ہمیں بھی کوششیں جاری رکھنے کی عادت پڑ چکی ہوگی‘ جبکہ مشکل وقت گزارنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کو مشکل سمجھا ہی نہ جائے اورمیں نے کرکٹ سے بھی یہ سبق سیکھا ہے کہ ہار کو تسلیم ہی نہ کرو‘ امپائر چاہے جتنا شور مچاتے رہیں‘ کیونکہ انہیں انگلی اٹھانے کی عادت ہوتی ہے؛ حالانکہ انگلی سے اٹھانے کے علاوہ کئی دیگر مفید کام بھی لیے جا سکتے ہیں‘ مثلاً: انگلیوں پر نچایا جا سکتا ہے اور انگلی ٹیڑھی کر کے گھی بھی نکالا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز نرسنگ ٹریننگ سنٹر کا افتتاح اور تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
چلتا تھا کام تیرے اشارے بغیر بھی
دیتے تھے حاضری جو پکارے بغیر بھی
راتوں میں ایک سمت نما تھا ترا خیال
ہم نے سفر کیا ہے ستارے بغیر بھی
اس زندگی سے یہ بھی توقع نہ تھی ہمیں
گزرے گی عمر‘ عمر گزارے بغیر بھی
صحرا میں ریت کا کوئی نام و نشاں نہیں
دریا بھرا ہوا ہے کنارے بغیر بھی
ایسی بھی کچھ لڑائیاں ہم نے لڑی ہیں جو
ہتھیار پھینک دیتے تھے ہارے بغیر بھی
طُومارِ عشق سر پہ گراں تر تھا اور ہم
چلتے گئے یہ بوجھ اتارے بغیر بھی
لا حاصلی تھی ایک حضوری میں بھی وہاں
اب صبر آ گیا ہے تمہارے بغیر بھی
مرتے تھے ایک ذرّۂ لطف و کرم پہ جو
جیتے ہیں آج سارے کے سارے بغیر بھی
کچھ اور ہی سمجھ رہے تھے ہم تو اے ظفرؔ
دنیا رواں دھواں ہے ہمارے بغیر بھی
آج کا مقطع
اِس کی تعبیر ہے کہیں تو ظفرؔ
میرے خوابِ رواں سے دُور ہے کیوں