"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور شعر و شاعری

بد قسمتی سے حکومت کی تمام توجہ سیاسی انتقام پر ہے: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''بد قسمتی سے حکومت کی تمام توجہ سیاسی انتقام پر ہے‘‘ کیونکہ کرپشن‘ منی لانڈرنگ اور اثاثوں میں اضافے کیخلاف کارروائی کرنے سے بڑھ کر سیاسی انتقام اور کیا ہو سکتا ہے‘ جبکہ یہ سارے کے سارے معمولات میں شامل ہیں‘ جن پر کبھی کارروائی نہیں ہوئی‘ نہ ہمارے دور میں اور نہ نواز لیگ کے دور میں‘ بلکہ بقول شخصے کرپشن کے بغیر تو ترقی ہو ہی نہیں سکتی اورحکومت نے اب تک اپنے آپ کو صرف ترقی دشمن ثابت کیا ہے اور جہاں تک حکمرانوں کی ترقی کا سوال ہے‘ تو کوئی بتائے کہ یہ شرفا جھک مارنے کیلئے حکومت میں آتے ہیں؟ اگرچہ اقتدار میں آئے بغیر جھک بھی نہیں ماری جا سکتی۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اپنی توجہ کسی اچھے کام کی طرف مبذول کرے‘ تا کہ اس کا نام بھی ہماری طرح یادگار رہ جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نیازی صاحب بڑوں سے مخالفت کا انتقام 
بچوں سے لینا کم ظرفی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نیازی صاحب ! بڑوں سے مخالفت کا انتقام بچوں سے لینا کم ظرفی ہے‘‘ اور جس کا مطلب ہے کہ آدمی بچوں کے نام پر بھی کوئی کام نہیں کر سکتا اور خاکسار کے بیٹوں کے بعد اب امیر مقام کے بیٹے کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ جبکہ یہ نشانہ بھی خطا جائے گااور اسے ایک مذاق سے زیادہ اہمیت نہیں دی جا سکتی؛ البتہ یہ کافی سنگین مذاق ہوتا ہے۔ اب آپ ہی بتائیے کہ ان حالات میں ‘میں کیسے واپس آ سکتا ہوں؟ بلکہ امیر مقام سے بھی یہی کہتا ہوں کہ بغرضِ علاج یہیں آ جائے اور کسی طرح اپنے برخوردار کو بھی یہاں بھیج دے‘ جیسے کہ میرا ایک بیٹا صرف میری تیمار داری کیلئے یہاں رُکا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
امیر مقام کو اپنے قائد کے ساتھ کھڑے 
ہونے کی سزا مل رہی ہے: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''امیر مقام کے بیٹے کو اپنے قائد کے ساتھ کھڑے ہونے کی سزا مل رہی ہے‘‘ حالانکہ ایک قیدی کے ساتھ کھڑے ہونا خود جیل جانے کا ایک اشارہ ہوتا ہے‘ اسی لیے میں نے بھی نواز شریف کی بجائے اپنے والد کے ساتھ کھڑے ہونے کا ارادہ کر لیا ہے؛ اگرچہ اُن کے ساتھ کھڑے ہونے کیلئے مجھے لندن کا سفر اختیار کرنا پڑے گا‘ کیونکہ میرے خلاف بھی حکومت کی انتقامی کارروائیاں اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والی ہیں‘ جبکہ تایا جان کے خلاف جو کارروائی ہوئی ہے‘ منطقی انجام تک پہنچنے کے بعد ہی ہوئی ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
تین نسلوں سے مقابلہ کر رہے ہیں‘ ڈرنے والے نہیں: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''تین نسلوں سے مقابلہ کر رہے ہیں‘ ڈرنے والے نہیں‘‘ البتہ ا بھی مقابلہ دوسری نسل تک ہی پہنچا ہے؛ حالانکہ ایک ہی نسل تک رہتا تو وہی کافی تھا کہ خود والد صاحب ہی کئی نسلوں کے برابر ہیں‘ کیونکہ ان کی جمع پونجی آنے والی سب نسلوں کیلئے کافی ہوگی اور مجھ تک تو اُن کے فیوض و برکات ابھی پوری طرح پہنچے ہی نہیں‘ جبکہ میں نے ذاتی طور پر کچھ بھی نہیں کیا ہے اور مجھے تو جعلی اکائونٹ کا کچھ پتا ہی نہیں ہے ‘جبکہ اکائونٹ تو اکائونٹ ہوتا ہے‘ جعلی ہو یا اصلی ‘بلکہ جعلی اکائونٹ بھی اسے اصل بنانے کے لیے ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
ہجر کی نذر کر دیا تو نے
وصل تک فاصلہ ہی کتنا تھا
میں سُورج کی کوئی پہلی کرن ہوں
رکی کچھ دیر روشندان میں ہوں
مری کشتی کنارے پر کھڑی ہے
میں سر سے پائوں تک طوفان میں ہوں
میرے ہونے سے کیا ملا ہے تمہیں
میرے جانے سے کیا کمی ہو گی(یاسمین سحر)
نہ جانے اُن زمانوں تم کہاں تھے
میں اپنے آپ میں جب مبتلا تھا
تو پھر صدیوں تلک اُٹھا نہیں میں
میں اک دن اپنے اندر گر پڑا تھا (اسد عباس خاں)
تری آنکھ بدلی تو میں بھی چھوڑ کے آ گیا
کئی باغ رات کی رانیوں سے بھرے ہوئے (افتخار احمد ‘ اوکاڑہ)
سانس لیتا ہوں تو ہر رنگ بکھر جاتا ہے
زندگی میں تجھے تصویر نہیں کر سکتا (اکبر معصوم)
عشق پکڑا گیا ہے رستے میں
عقل ناکا لگائے بیٹھی تھی (چوہدری افضل گل)
کوئی سچ مچ محبت کر کے پیاسا پھر رہا ہے
کسی کی داستان میں نہر جاری ہو گئی ہے (علی زریون)
آج کا مقطع
کیا زبردست آدمی ہو‘ ظفرؔ
عیب کو بھی ہنر بنا دیا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں