"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ’’نوائے ساز شکن‘‘

ایٹمی دھماکا نہ کرنے کے عوض اربوں کی پیشکش ٹھکرا دی: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ایٹمی دھماکا نہ کرنے کے عوض اربوں ڈالر کی پیشکش ٹھکرا دی‘‘ کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ یہ شخص ڈالروں کی پیشکش پر ہی رام ہو سکتا ہے‘ لیکن سکیورٹی اداروں کی طرف ڈر تھا ‘ اس لیے میں نے دل پر بڑا سا پتھر رکھ کر وہ پیشکش ٹھکرا دی‘ اس کے علاوہ میں نے سوچا کہ اربوں ڈالر تو میں اپنی وزارت ِعظمیٰ کے دوران بھی کما رہا ہوں‘ اس لیے بھی ان خطرناک ڈالروں پر میں نے کوڑا گھونٹ بھر لیا‘ جبکہ میں نے کہا بھی کہ مجھے 6 دھماکے کرنے کو کہا گیا ہے؛ اگر میں چھ کی بجائے تین کر دوں تو مجھے آدھے ڈالر دے دیں‘ لیکن وہ نہیں مانے اور ہم نے ایک دوسرے کی پیش کش ٹھکرا دی۔ آپ اگلے روز جیل سے اپنا بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران کی جگہ لینے کے لیے کچھ لوگ 
پی ٹی آئی میں تیار بیٹھے ہیں: خواجہ آصف
مسلم لیگ ن کے پارلیمانی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''عمران کی جگہ لینے کیلئے کچھ لوگ پی ٹی آئی میں تیار بیٹھے ہیں‘‘ اس لیے میں انہیں خبردار کر رہا ہوں کہ ہمارا مکُو ٹھپنے کی بجائے انہیں اُن لوگوں کی فکر کرنی چاہیے‘ یہ نیک کام بعد میں کر لینا ‘جبکہ زیادہ ضروری کام پہلے کرنا چاہیے اور اس کی بجائے اب حکومت نے چیئر مین نیب کے خلاف سازش شروع کر دی ہے؛ حالانکہ افہام و تفہیم کے کسی منطقی نتیجے پر پہنچتے ہی سب کا بندوبست ساتھ ہی ہو جانا تھا‘ اس لیے '' تیل دیکھو‘ تیل کی دھار دیکھو‘‘ کے مصداق انہیں کچھ دیر انتظار کر لینا چاہیے‘ جو میرے خلاف بھی انکوائریاں شروع کر رہا ہے؛ حالانکہ اس کام کے لیے شریف برادران ہی کافی تھے ۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے۔
پی پی پی نے کبھی ذاتیات کی سیاست نہیں کی: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے کبھی ذاتیات کی سیاست نہیں کی‘‘ بلکہ ہم نے کبھی بھی کوئی سیاست نہیں کی ‘کیونکہ سیاست کا مقصد تلاش رزق کے علاوہ کچھ نہیں‘ جس میں ہم مارے مارے پھرتے رہے ہیں اور والد صاحب ؛چونکہ گھر کے سربراہ تھے‘ اس لیے گھر کا سارا خرچہ چلانا بھی انہی کے ذمے تھا؛ چنانچہ وہ اپنے معزز ساتھیوں سمیت اسی نیک کام میں لگے رہے کہ دنیا میں جو بھی آتا ہے‘ اپنے اور دوسروں کے رزق کا اہتمام اسی کے ذمے ہوتا ہے؛ چنانچہ یہ صرف ادا کرنے میں انہوں نے کبھی کوتاہی نہیں کی ‘جبکہ پھوپھی جان بھی ان کا ہاتھ بٹاتی رہیں کہ سارا بوجھ والد صاحب پر نہ پڑے‘ اب اُن کے بعد یہ میرا فرض ہوگا کہ گھر چلانے میں اپنا کردار ادا کروں ۔آپ اگلے روز لاڑکانہ میں میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف نے سخت دبائو کے باوجود ایٹمی دھماکا کیا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف نے سخت دبائو کے باوجود ایٹمی دھماکا کیا‘‘ اور اگر وہ دبائو قبول کر لیتے تو انہیں بعد میں اتنی خدمت اکٹھی کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی‘ لیکن چونکہ وہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے تھے‘ جس کیلئے جملہ لوازمات کا خیال رکھنا بھی ضروری تھا اور اگر وہ یہ دبائو قبول کر لیتے تو شاید انہیں وزارتِ عظمیٰ سے ہاتھ دھونا بھی گوارا تھا‘ لیکن اب وہ اس وقت کو یاد کر کر کے ہاتھ ملا کرتے ہیں اور جہاں مذکورہ خدمات نے انہیں انتقامی کارروائیوںکے چنگل میں پھنسایا ‘وہاں دبائو قبول کر کے اس سے صاف بچ سکتے تھے۔ انہیں اپنے صاحبزادے کی الحمد للہ نے بھی پھنسایا اور اب پیسے واپس کرنے کی خاطر لندن فلیٹس فروخت کرنے سے بھی انکاری ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نوائے ساز شکن
یہ شان الحق حقی ستارئہ امتیاز کا مجموعۂ غزل ہے ‘جسے ان کے صاحبزادے شایان حقی نے فیروز سنز لمیٹڈ لاہور‘ کراچی سے شائع کروایاہے اور جس کا انتساب دختر نیک اختر تزئین جہاں زیبا نظامی کے نام ہے۔ دیباچہ سحر انصاری کے قلم سے ہے ‘جبکہ پس سرورق تحریر محترمہ زہرہ نگاہ کی ہے۔ آخر پر مصنف کی 28 کتابوں کی فہرست شائع کی گئی ہے۔ حقی مرحوم کی اردو زبان و ادب کیلئے خدمات جو بھی اور جس قدر بھی ہوں‘ یہ مجموعہ ان کی کتابوں میں محض ایک اضافے کی حیثیت رکھتا ہے‘ جبکہ ٹائٹل پر شاعر کے نام کے ساتھ ستارۂ امتیاز لکھنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہمارے دوست پروفیسر سحر انصاری نے اپنے دیباچے میں جو سترہ منتخب اشعار نقل کیے ہیں‘ وہ بھی محض واجبی سے ہی ہیں۔ شاعر کے تعارف میں ڈاکٹر اسلم فرخی مرحوم کی وضع دارانہ رائے بھی شامل ہے۔اردو غزل کئی برسوں سے اپنا چولا تبدیل کر چکی ہے اور روایتی طرز بیان سکہ رائج الوقت نہیں رہا۔ اس لیے یہ غزل زمانہ ٔ موجود کی غزل نہیں کہلا سکتی کہ اس میں تازگی یا تاثیر نام کی کوئی چیز دستیاب نہیں؛ البتہ یہ مجموعہ جو بالکل روایتی اور روٹین کی شاعری پر مشتمل ہے‘ ان کے باقی کام کی توقیر گھٹانے کا بھی سبب بن سکتا ہے اور دو معتبر ہستیوں کی تعریف و تحسین بھی اس شاعری کا کچھ نہیں بگاڑ سکی۔ اس کی اشاعت سے شاعر سمیت کسی کا بھی بھلا نہیں ہوا اور یہ کتاب شائع کروا کر مرحوم کی کوئی خدمت انجام نہیں دی گئی۔
آج کو مطلع
یقیں تو خیر بڑی بات ہے‘گماں بھی نہیں 
زمیں کو رو رہے تھے‘ سر پہ آسماں بھی نہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں