عید کے بعد عوام کو مہنگائی کے بھنور سے نکالیں گے:خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''عید کے بعد عوام کو مہنگائی کے بھنور سے نکالیں گے‘‘ جس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے ہماری قیادت سمیت ہم خود انتقامی کارروائیوں کے بھنور سے نکلیں‘ اس لیے عوام خاطر جمع رکھیں‘ کیونکہ ہم اس بھنور سے نکلیں گے اور نہ عوام مہنگائی کے بھنور سے‘ تاہم عوام کو اسی بھنور سے نکالنے کا بس ایک ہی طریقہ ہے کہ عوام کا جو پیسہ ہم نے امانتاً اپنے پاس رکھا ہوا ہے‘ وہ واپس کر دیں اور وہ بھی عوام ہم سے خود مطالبہ نہ کریں تو کیسے واپس کر سکتے ہیں‘ جبکہ اس کا مطالبہ عوام نے اب تک ہم سے نہیں کیا‘ جبکہ خدا لگتی بات تو یہ ہے کہ اگر ہم مقدمات سے بچ بھی گئے تو عوام کومہنگائی کے بھنور سے نکالنا ہمارے فرشتوں کے بھی بس میں نہیں ہوگا۔ آپ اگلے روز وزیر آباد میں پارٹی کے ضلعی رہنما ذوالفقار فرید امیر سے ملاقات کر رہے تھے۔
ناکام حکومت نے عوام کی مشکلات بڑھا دیں:شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ناکام حکومت نے عوام کی مشکلات بڑھا دیں‘‘ جبکہ میں یہاں لندن میں ان کی مشکلات دور کرنے میں لگا ہوا ہوں اور جب تک یہ مکمل طور پر دُور نہیں ہوتیں‘ میں کیسے واپس آ سکتا ہوں؟ اسی طرح اسحاق ڈار صاحب بھی یہاں اسی کارخیر میں بے حد مصروف ہیں اور حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ وہ بھی اس وقت تک واپس نہ جائیں جب تک وہ اپنے اس پروگرام سے پوری طرح کامیاب نہیں ہو جاتے‘ کیونکہ ان مشکلات کو ملک سے باہر رہ کر بھی دور کیا جا سکتا ہے۔ ملک کے اندر رہ کر تو انہیں پیدا کیا جاتا ہے ‘جبکہ ہم نے مذاق مذاق میں ہی ملکی خزانہ خالی چھوڑا تھا۔ اس لیے اسے سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے‘ کیونکہ ویسے بھی ہم طبعاً ذرا مخولیے واقع ہوئے ہیں ۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کو ووٹ دینے میں ہم اور عوام قصوروار ہیں:اختر مینگل
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ''حکومت کو ووٹ دینے میں ہم اور عوام قصور وار ہیں‘‘ بلکہ ہمیں ووٹ دینے کے ذمہ دار بھی عوام ہی ہیں اور جس کا مطلب ہے کہ یہ مکمل طور پر گمراہ ہو چکے ہیں‘ جنہیں راہ راست پر لانا ضروری ہے اور اسی نیک مقصد کی خاطر میں حکومت سے علیحدہ ہونے کا سوچ رہا ہوں‘ کیونکہ میرے اتنے مخالفانہ بیانات کے بعد بھی وزیراعظم کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ مجھے ملاقات کیلئے بلا لیتے اور مطالبات بیشک نہ مانتے ‘جو کافی حد تک پہلے بھی پورے ہو چکے ہیں؛ اگرچہ ملاقات میں بھی پھیکی چائے کے علاوہ کچھ دستیاب نہیں ہوتا اور صرف چند سوکھے سڑے بسکٹ ہی پیش کر کے سمجھاجاتا ہے کہ حق میزبانی ادا ہو گیا ہے‘ جبکہ میں تو اشیائے خورونوش ساتھ بھی لے جانے کو تیار تھا۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں ایک نجی ٹی وی چینل میں شریک گفتگو تھے۔
کئی لوگ پارٹی کے ضابطے سے واقف نہیں:نعیم الحق
وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا ہے کہ ''کئی لوگ پارٹی کے ضابطے سے واقف نہیں‘‘ اور منہ پر پٹی باندھ کر بیٹھے رہتے ہیں‘ جبکہ بہت کم حضرات ایک دوسرے‘ بلکہ عمران خان کے خلاف بھی بیان بازی میں مصروف رہ کر پارٹی ضابطے کی پیروی کر رہے ہوتے ہیں اور خوب رونق لگی رہتی ہے‘ جبکہ فواد چودھری اس کی روشن مثال ہیں اور اسی بنا پر وزیراعظم ان کے قلمدان میں اضافے کا سوچ رہے ہیں ‘تاکہ دوسرے بھی اس سے حوصلہ مند ہو سکیں اور اس طرح مخالفین کے اس طعنے کا مدلل جواب دے رہے ہوتے ہیں کہ حکومت کچھ بھی نہیں کر رہی۔ اب آپ ہی بتائیے کہ حکومت اس سے بڑھ کر اور کیا کر سکتی ہے اور اگر یہ بھی نہ کرے تواس پر نالائقی اور نااہلی کا الزام لگتا ہے‘ کیونکہ الزام لگانا بہت آسان ہے اور کام کرنا بے حد مشکل۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
جرم ثابت ہو گیا تو سیاست چھوڑ دوں گا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب ِاختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''جرم ثابت ہو گیا تو سیاست چھوڑ دوں گا‘‘ جو ویسے بھی چھوٹ جائے گی ‘کیونکہ جرم ثابت ہونے پر جو سزا پائی ہوگی‘ اس کے نتیجے میں جو ہمیشہ کی نااہلی ہوگی‘ اس کے بعد شریفانہ طرز ِعمل یہی ہے کہ سیاست کے بارے میں کوئی خیال بھی دل میں نہ لایا جائے؛ اگرچہ خیال تو مادر پدر آزاد چیز ہے کہ اپنے آپ اور نہ چاہتے ہوئے بھی آ جاتا ہے ‘جو گزشتہ سہانے دنوں کی یادوں سے بھرا ہوتا ہے اور یہ سہانی یادیں عمر بھر پیچھا نہیں چھوڑتیں اور نہ آدمی خود ان کا پیچھا چھوڑتا ہے‘ لیکن چونکہ جملہ عزیز و اقربا جیل میں اکٹھے ہوں گے ‘اس لیے دل لگا رہے گا اور گھر ہی کا ماحول میسر رہے گا۔ اس لیے زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی پریشان ہونے کی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
پانے کے برابر‘ نہ ہی کھونے کے برابر
تھی ایک ملاقات نہ ہونے کے برابر