"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

رانا ثنا کی گرفتاری سے میرا کوئی تعلق نہیں: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''رانا ثنا کی گرفتاری سے میرا کوئی تعلق نہیں‘‘ لیکن میں اس پر خوش بہت ہوں کیونکہ خوش ہونا میرا حق ہے اور مجھے وزیراعظم بنا کر بھی خوش ہونے کا موقعہ دیا گیا تھا بلکہ رانا ثناکو تو بہت عرصہ پہلے اندر کیا جانا چاہئے تھا، اس لیے دیر آید درست آید کا محاورہ یا مقولہ ہمیشہ ہی ٹھیک نہیں رہتا جبکہ نیک کام میں ویسے بھی دیر کرنے کا حکم نہیں ہے اور امید ہے کہ جلدی ہی مجھے ایک اور خوشی بھی ملنے والی ہے جو شہباز شریف کی گرفتاری سے ہوگی اور اس کے بعد خوشیوں کے یکے بعد دیگرے جاری رہنے کا یہ سلسلہ ہے جو صاف نظر آ رہا ہے اور جب سے میں وزیراعظم بنایا گیا ہوں مجھے اللہ کا خاص بندہ ہونے کا یقین ہو گیا ہے جبکہ خوشحال عوام کی دعائیں بھی دن رات میرے ساتھ رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان جلد عوام کے سامنے پیش ہوں گے
ایک ایک ظلم کا بدلہ لیں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان جلد عوام کے سامنے پیش ہوں گے، ایک ایک ظلم کا بدلہ لیں گے‘‘ اور عوام پر جو ظلم ہمارے ہاتھوں سر زد ہوئے ہیں ان کا بدلہ بھی عمران خان ہی سے لیں گے کیونکہ ہم ان کی تلافی کرنے ہی والے تھے کہ ہماری حکومت کو ختم کر دیا گیا حالانکہ عوام رفتہ رفتہ اس کے عادی بھی ہو چکے تھے اور اب مجھے گرفتار کر کے ظلم کا ایک اور پہاڑ توڑا جا رہا ہے حالانکہ پہاڑ بھی اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ہی ہیں اور جتنا زور یہ پہاڑ توڑنے پر لگا رہے ہیں انہیں کوئی اچھا کام کرنا چاہئے کہ پہاڑوں کو توڑ کر یہ سیاحتی مقامات کو ہی ختم کرنے جا رہے ہیں اور جس کے نتیجے میں بطور نوادرات ہم ہی رہ جائیں گے اور اگر ہمیں سنبھال کر رکھ لیا جائے تو سیاح ہمیں دیکھنے کے لیے جوق در جوق آیا کریں گے اور اس طرح ملکی ریونیو میں بے پناہ اضافہ بھی ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میں رہبر کمیٹی کے اجلاس اور دیگر امور بارے گفتگو کر رہے تھے۔
کوئی طاقت ہمیں آئین کی بالادستی سے نہیں روک سکتی: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''کوئی طاقت ہمیں آئین کی بالادستی سے نہیں روک سکتی‘‘ اور سندھ میں میرے جو اثاثے ضبط ہوئے ہیں وہ میں نے آئین کی بالادستی ہی کے لیے رکھے ہوئے تھے اور جنہیں ضبط کر کے حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف آئین کی بالادستی میں یقین نہیں رکھتی بلکہ اس کی راہ میں روڑے بھی اٹکا رہی ہے بلکہ جو اثاثے ابھی ضبط نہیں ہوئے حکومت کی نظر ان پر بھی ہے جس کے راستے میں اٹکانے کے لیے بھی حکومت نے روڑے اکٹھے کرنا شروع کر دیئے ہیں جبکہ آئین کی بالادستی کے لیے برخوردار بلاول نے جو چوبیس ارب روپے رکھے ہوئے ہیں اس لالچی حکومت کی نظر ان پر بھی ہے جبکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ لالچ بری بلا ہے لیکن یہ حکومت اس بلا سے بچنے کی بجائے خود ہی اسے گلے لگا رہی ہے اور اس طرح آئین کی بالادستی کا مذاق اڑانے میں مصروف ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
ظلم کے ذریعے جمہوریت کی آواز نہیں دبائی جا سکتی: پرویز رشید
نواز لیگ کے مرکزی رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''ظلم کے ذریعے جمہوریت کی آواز نہیں دبائی جا سکتی‘‘ جبکہ حکومت کا تازہ ترین ظلم یہ ہے کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی سے بلٹ پروف گاڑیاں بھی چھین لی گئی ہیں جس سے ان کی زندگی کو سخت خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور اگر نصیب دشمناں انہیں کچھ ہو گیا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعظم ہوں گے لیکن وہ یاد رکھیں کہ فتح نواز شریف کی ہوگی جو قیدی نمبر 4470 کی حیثیت سے پہلے ہی سرخرو ہو چکے ہیں جبکہ بہت جلد شہباز شریف بھی سرخرو ہونے والے ہیں جبکہ شاہد خاقان عباسی کے سرخرو ہونے میں ابھی کچھ دیر ہے ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں نواز شریف سے ملاقات نہ ہونے پر احتجاج کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
توڑ دے بیشک محبت کا سبُو جیسا بھی ہے
اپنا محبوبِ نظر پھر بھی ہے تُو جیسا بھی ہے
تیری نسبت سے ہی اچھا لگ رہا ہے سر بسر
جس میں تُو ہے یہ جہانِ رنگ و بُو جیسا بھی ہے
اس میں بھر سکتے ہیں اپنی خاک اور خوابوں کے رنگ
ورنہ یہ منظر ہمارے رُوبرو جیسا بھی ہے
یہ نمازِ عشق ہر صورت ادا کی جائے گی
جیسی بھی نیّت ہے اپنی ،اور وضو جیسا بھی ہے
اعتقاد اپنا اُسی جھوٹے مسیحا پر ہے پھر
زخم جتنا بھی ہے دل پر، اور رفو جیسا بھی ہے
شیوۂ دریوزہ اپنا کارگر ہوگا کبھی 
دربدر جتنا بھی ہے اور کوبکو جیسا بھی ہے
جانتا ہوں اِس کے پیچھے اور بھی پنہاں ہے کچھ
یہ ترا لہجہ میانِ گفتگو جیسا بھی ہے
حسبِ خواہش ایک دن تعبیر بھی نکلے گی خود
نیند جیسی بھی ہے، خوابِ جستجو جیسا بھی ہے
اس کی اپنی ہی بہاریں اور خزائیں ہیں، ظفرؔ
دل کا موسم وہ نہیں ہے چار سو جیسا بھی ہے
آج کا مقطع:
کبھی وہ مہر ِ خموشی کو توڑتا بھی ، ظفر
وہ جھوٹ بولتا اور میں خبر بنا لیتا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں