لوگ پھر نواز شریف کی طرف دیکھ رہے ہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''لوگ پھر نواز شریف کی طرف دیکھ رہے ہیں‘‘ کہ موصوف نے اربوں روپے ذاتی غیر ملکی دوروں میں اڑا دیئے اور کروڑوں روپے ٹپ کی شکل میں دیتے رہے اور وہ مطالبہ کر رہے ہیںکہ ہمیں ان کی شکل دکھائی جائے ‘تاکہ وہ عبرت حاصل کریں اور ووٹ دینے کے گناہ سے توبہ تائب ہوں کہ موصوف کے انہی لچھنوں کی وجہ سے وہ اس حال کو پہنچے ہوئے ہیں؛ چنانچہ یا تو ہمیں جیل لے جا کر اُن کی زیارت کرائی جائے یا جیل سے نکال کر سڑکوں پر لایا جائے ‘تاکہ اس عجیب چیز کو جی بھر کے دیکھ سکیں‘ جو کہ موصوف کے دیگر کارنامے دیکھ کر ہی کانوں کو ہاتھ لگاتیں رہے کہ ان نئے انکشافات نے تو ان کے ہوش ہی اُڑا دیئے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈنگہ میں میاں طارق محمود کی عیادت کر رہے تھے۔
حکومت سے عوام کو نجات دلانے کا وقت آ گیا:مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت آمریت سے بھی بدتر‘ عوام کو نجات دلانے کا وقت آ گیا‘‘ کیونکہ آمر حکومتیں بھی میرے مسائل کا نا صرف خیال رکھتی تھیں‘ بلکہ اُنہیں حل بھی کرتی رہتی تھیں اور کوئی نہ کوئی پرمٹ میرے لئے ہر وقت تیارر ہتا تھا اور میں کافی عرصے سے اس انتظار میں تھا کہ اس سے نجات دلانے کا وقت آئے ‘جو اب خدا خدا کر کے آ گیا ہے اور میں نے کام شروع کر دیا ہے اور اس کے نتائج بہت جلد نکلیں گے‘ اگر اس نے میری طرف توجہ نہیں کی‘ جس کا یہ سنہری موقعہ ہے اور ایسے موقعے بار بار نہیں آتے اور حکومت تھوڑی سی توجہ اور نظر کرم سے اپنی عاقبت سنوار سکتی ہے‘ جبکہ اس حکومت کو جلد از جلد اپنی عاقبت پر ایک نظر ڈالنے کی فوری ضرورت بھی ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں تعلقہ روہڑی کے امیر مولانا عبدالکریم عباسی سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران صاحب کو دوروں کے لئے بھی
بھیک مانگنی پڑے گی: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران صاحب کو دوروں کے لئے بھی بھیک مانگنی پڑے گی‘‘ جبکہ ہمارے وزیراعظم کے ذاتی دوروں کے لئے بھی ملکی خزانے کا منہ کھلا رہتا تھا اور جو انہوں نے تقریباً خالی بھی کر دیا تھا کہ دوبارہ بھر لیں گے‘ لیکن ایک منصوبے کے تحت‘ اُن کی اقتدار سے چھٹی کرا دی گئی اور اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ موجودہ وزیراعظم کو دوروں کے لئے بھیک مانگنی پڑے گی ‘جبکہ امریکی دورے پر بھی انہیں اس لئے پاکستانی سفارت خانے میں قیام کرنا پڑے گا کہ فائیو اور سیون سٹار ہوٹلوں کیلئے‘ جن میں ہمارے وزیراعظم ٹھہرا کرتے تھے‘ ان کے پاس پیسے ہی نہیں ہوں گے اور واپسی کے کرائے کے لئے انہیں وہاں سے بھی بھیک مانگنی پڑے گی‘ کیونکہ ان کے پاس تو بیروں کو ٹپ دینے کے لئے بھی پیسے نہیں ہوں گے۔ اور‘ ان کی یہ حالت دیکھ کر واقعی رحم آتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے اپنا بیان جاری کر رہی تھیں۔
سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات میں
غفلت برداشت نہیںکریں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''سیلاب کے بچاؤ کے اقدامات میں غفلت برداشت نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ باقی اقدامات میں جو غفلت برداشت کر رہے ہیں تو کم از کم کوئی ا قدام تو ایسا ہو‘ جس میں غفلت برداشت کرنا بیحد مشکل ہو‘ جبکہ برداشت والا ہمارا پیمانہ پہلے ہی لبریز ہو چکا؛ اگرچہ سیلاب ایک قدرتی آفت ہے‘ جس کا تدارک بھی قدرت ہی کو کرنا چاہیے اور ہو سکتا ہے کہ بالآخر یہ کام ہمیں قدرت ہی کے سپرد کرنا پڑے کہ عاجز مسکین بندہ قدرت کے مقابلے میں کیا کر سکتا ہے؟ جبکہ ہمیں حکومت بھی قدرت سے ملی ہے‘ تو اس کو چلا بھی قدرت ہی رہی ہے‘ ورنہ ہمیں تو سمجھ ہی میں نہیں آ رہا کہ کیا کرنا ہے ۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامر ؔسہیل کی یہ تازہ غزل:
قاف پیازی سینہ ہُو
ایک نشہ تخمینہ ہُو
مزدلفہ کے حسن کی آنچ
چاند پرے اک زینہ ہُو
اور ٹشو پیپر کی تم
یاد کوئی پارینہ ہُو
کابل کی سرخی مسمار
دُور پڑا پشیمنہ ہُو
یا سلکی یا ملکی جسم
یا الھٹر سازینہ ہُو
آنکھوں آنکھ اتاشی دکھ
ہونٹوں کی کابینہ ہُو
تم کمرے میں بند نماز
کمرے میں آئینہ ہُو
یار غزل میں دھیما سُر
سُر جیسے کترینہ ہُو
ٹھوکر ہر ہر نیکی پر
پیار کوئی نابینا ہُو
نیند‘ جھلس جائے گی نیند
اور نہ آنسو سینا ہُو
پڑھنا اُس کی آنکھ کا تِل
اوک سے پانی پینا ہُو
کیچڑ میں مزدور کنول
عامرؔ جون مہینہ ہُو
آج کا مطلع
گلشن ِ خواب ہوں تاراجِ حقیقت کر دے
اتنے احسان کئے یہ بھی مروت کر دے