"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن‘ ریکارڈ کی درستی اور عامرؔ سہیل کی غزل

حکومت ایک سال میں چاروں شانے چت ہو گئی:سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت ایک سال میں چاروں شانے چت ہو گئی‘‘ جبکہ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ محاورہ ہی غلط ہے‘ کیونکہ شانے دو ہوتے ہیں‘ چار نہیں۔ اس لیے سب سے پہلے اس محاورے کو درست کرنے کی کوئی تدبیر کرنی چاہیے کہ محاورے ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں اور اسی لیے ہماری زبان کو بامحاورہ کہا گیا ہے اور جس ملک کے محاورے درست نہ ہوں‘وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا‘ بلکہ زندگی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتا ہے‘ جبکہ زندگی کی دوڑ بھی ایک غلط محاورہ ہے‘ کیونکہ زندگی گزرتی اور چلتی ہے۔ آج تک کسی نے اسے دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا ۔آپ اگلے روز منصورہ میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ہر طبقے کی زندگی میں آسانیاںپیدا کریں گے:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ہر طبقے کی زندگی میں آسانیاں پیدا کریں گے‘ وکلاء کے مسائل حل کریں گے‘‘ جبکہ غریب طبقہ تو بھوک ننگ سے ویسے ہی رفتہ رفتہ ختم ہو جائے گا‘ جبکہ درمیانی طبقہ بھی بہت جلد غریب طبقے میں ہی شامل ہو کر اپنے انجام کو پہنچ جائے گا اور باقی صرف ہمارا طبقہ رہ جائے گا‘ جس کی زندگی میں مزید آسانیاں پیدا کی جائیں گی اور جہاں تک وکلاء کے مسائل کا تعلق ہے تو عدالتوں میں لگانے کیلئے انہیں بہتر تالے مہیا کیے جائیں گے اور کرسیاں پھینکنے کی بھی تربیت دی جائے گی‘ تاکہ زخمی ہونے کا احتمال کم سے کم ہو‘ نیز ہڑتال کے حوالے سے بھی ان کی جانکاری میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا‘ جبکہ عدالت کے اندر اور باہر آپس میں دھینگا مشتی کے آداب کی بھی تربیت کا انتظام کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بھی کئی ریفریشر کورسز کروائے جائیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور بار کے صدر سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان کو سازش کے ذریعے اقتدار میں لایا گیا:احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو سازش کے ذریعے اقتدار میں لایا گیا‘‘ اگرچہ اب تک ہر حکومت کو کسی نہ کسی مقصد کیلئے ہی اقتدار میں لایا جاتا رہا ہے‘ لیکن اس دفعہ مقصد کچھ زیادہ ہی بڑاتھا؛ حالانکہ اس سلسلے میں مساوات کا اصول پیش نظر رکھنا چاہیے‘ نیز جن دو پارٹیوں کو پہلے منصوبے کے ذریعے لایا جاتا رہا ہے‘ وہ سنہری روایت قائم رکھنی چاہیے کہ دونوں معزز جماعتوں کو حسب ِمعمول باری باری ملک و قوم کی خدمت کا موقع دیا جائے اور ان کے رنگ میں بھنگ نہ ڈالا جائے‘ جبکہ بھنگ ویسے بھی کوئی اچھی چیز نہیں‘ جو اچھے بھلے آدمی کو خواہ مخواہ ملنگ بنا کررکھ دیتی ہے اور ہیروئن کا نشہ تو آدمی کو کہیں کا نہیں چھوڑتا۔ ہیروئن سے رانا ثناء اللہ بہت یاد آئے‘ کیا سرفروش اور دلیر آدمی ہے اور پارٹی میں ماشاء اللہ ان جیسوں کی کمی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز نارووال میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
برادرم ایم ابراہیم خان نے اپنے کل والے کالم بعنوان ''فروخت کا دھندا‘‘ میں مصرعہ استعمال کیا ہے ‘جو صحیح طور پر درج نہیں ہوا۔ ع
چراغ لے کے ہوا سامنے ہوا کے چلے
یہ میرؔ انیسؔ کے اس مشہور شعر کا دوسرا مصرعہ ہے۔ ؎
انیسؔ دم کا بھروسا نہیں‘ ٹھہر جائو
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے
زیادہ امکان یہی ہے کہ یہ ٹائپ کی غلطی ہے‘ جبکہ مذکورہ بالا صورت میں مصرعہ بے معنی بھی ہے۔ تحریر میں اشعار درج کرنے سے اس کا حسن ضرور دوبالا ہو جاتا ہے‘ لیکن شعر یا مصرعے کی صحت کا بھی خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔ ع
خطا نمودہ ام و چشمِ آفریں دارم
اور اب آخر میں عامرؔ سہیل کی یہ خوبصورت غزل:
زمینی رزق ہے عامرؔ گزارا خاک پر ہے
مری پسلی میں جلتی ماہ پارہ خاک پر ہے
سنو تو سرخ پانی کا بلاوا آخر شب
چنو تو سیپیوں کا گھر یہ سارا خاک پر ہے
جو سہلاتا ہے آبی اور خوابی جلد اس کی
جو ہنسلی چھو رہا ہے وہ کنارا خاک پر ہے
بدن میں جتنی بے چینی ہے وہ ترتیب دے دو
تمہارے ہونٹ ہیں اور یہ شمارہ خاک پر ہے
تمہارے ڈگمگاتے پیر دل کی سیر پر ہیں
جہانوں سے بڑا ہے یہ سہارا خاک پر ہے
گریباں زاد موتی‘ رات افسانوں میں ہوتی
مگر خنجر کی زد میں گھر ہمارا خاک پر ہے
زمیں کا منہ نہ دیکھو گے اگر رخصت ہوئے تو
یہ رت یہ مہ جبینوں کا نظارا خاک پر ہے
غزالوں اور جالوں نے مرے مصرعے سنے ہیں
ترے جوبن کا لیکن تیز دھارا خاک پر ہے
یہ گیتوں اور گھروں کو تھپکیاں دیتا پسینہ
تغارے‘ صبر‘ محنت‘ گیت‘ گارا خاک پر ہے
یہیں رکھی رہے یہ رغک سیمیں چوکھٹے کی
ہوں خود میں غرق لیکن استخارہ خاک پر ہے
یہ افسوں صرف شاعر کو عطا ہوتا ہے عامرؔ
غزل‘ افلاک کو چھو کر دوبارہ خاک پر ہے
آج کا مطلع
سراب دیکھنے کو‘ انتظار کرنے کو
کرو تو کام پڑے ہیں ہزار کرنے کو

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں