"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن ،درویش نامہ اور تازہ غزل

چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، 
فضل الرحمن سے مدد نہیں مانگی: شبلی فراز
سینیٹ میں قائدِ حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد میں فضل الرحمن سے مدد نہیں مانگی‘‘ بلکہ ان کو یہ پیشکش کی تھی کہ اگر کچھ درکار ہو تو حکم کریں جبکہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد ناکام بنانے کا سارا کام جہانگیر ترین صاحب کے سپرد کر رکھا ہے کہ وہ اپوزیشن ارکان سے رابطہ کر کے انہیں ساتھ دینے پر مائل کریں کیونکہ انہیں قائل کرنے کا وہ ملکہ حاصل ہے کہ حیرت ہوتی ہے کہ یہ فن انہوں نے کہاں سے سیکھ لیا ہے، دراصل اُن کے پاس دلائل اور منطق کا لازوال خزانہ موجود ہے جسے وہ بڑی ہنرمندی سے بروئے کار لاتے ہیں اور اس لیے ہم انہیں پارٹی کا قیمتی اثاثہ سمجھتے ہیں، اورشکر ادا کرتے ہیں کہ عمران خان کے بعد ہمیں کیا تحفہ عطا کیا ہے یعنی ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں۔آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو میں شریک تھے۔
نواز شریف آئے گا اور پاکستان بنائے گا: شہباز شریف
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف آئے گا اور پاکستان بنائے گا‘‘ اگرچہ وہ پاکستان کو پہلے کافی حد تک بنا چکے تھے، تاہم وہ اسے دوبارہ بنانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک اس میں کچھ کسر رہ گئی تھی، بلکہ اُن کے بعد میں آؤں گا اور پاکستان بناؤں گا اور اگر بھتیجی مریم نواز اپنے کارخیر میں اسی طرح مصروف رہیں اور کچھ اور ویڈیوز کا بھی انکشاف کر دیا تو نواز شریف اُسی وقت جیل سے نکل کر پاکستان بنانا شروع کر دیں گے اور جو تھوڑا بہت باقی رہ گیا وہ خود وزیراعظم بن کر مکمل کر دیں گی اور یاد رہے کہ یہ سارا کام جیل میں بھی ہو سکتا ہے اور اس کارِ ثواب میں ہم سب وہاں اکٹھے ہوں گے جبکہ میرا ہاتھ بٹانے کو برخوردار حمزہ شہباز اور رانا ثنا بھی موجود ہوں گے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت ترقی کا پہیہ اُلٹا گھما رہی ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت ترقی کا پہیہ اُلٹا گھما رہی ہے‘‘ اور نواز شریف کی تیز رفتار ترقی کو ترقیٔ معکوس بنا کر رکھ دیا ہے، اگرچہ پہیے کو اُلٹا گھمانا کافی مشکل کام ہے لیکن حکومت کو داد دینی چاہیے کہ اُس نے یہ انتہائی مشکل کام بھی کس سہولت کے ساتھ سرانجام دیا ہے جس میں زیادہ تر حصہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا ہے جن کے ارکان اسمبلی اپنے اپنے علاقے میں اپنی پسند کا ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او لگوا کر عوام کی اندھا دھند خدمت میں مصروف ہیں اور وزیراعظم عمران خان کے نام کا ڈنکا بجا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایبٹ آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
درویش نامہ
یہ اقبال نظر کی مزاحیہ تحریروں کا مجموعہ ہے جسے کولاژپبلی کیشنز کراچی نے چھاپا ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے: درویشی کے نام (درویشی سے مراد درویش کی مؤنث ہے) کتاب پیپر بیک میں شائع کی گئی ہے جس کا سرورق انجم ایاز نے بنایا ہے۔ یہ ہلکی پھلکی تحریریں ہیں جو اپنے مقصد میں کامیاب ہیں، نمونے کے طور پر یہ اقتباس''حساس نوعیت کے ایک پہاڑی مورچے پر ایک بڑا فوجی افسر معائنے کے لیے پہنچا، ابھی وہ اپنے ماتحتوں سے باتیں ہی کر رہا تھا کہ ایک گولی عین اُس کے سرسے گزر گئی۔ اس نے حیرت اور تشویش سے نزدیک کھڑے ماتحتوں سے پوچھا، یہ گولی کہاں سے آئی؟ جواب ملا، سر یہ دشمن کے مورچے سے چلائی گئی ہے، دشمن کا ایک سپاہی سامنے والے مورچے سے اکثر گولیاں برساتا رہتا ہے۔تم اُسے مار کیوں نہیں دیتے؟ افسر نے کہا۔ جس پر جواب ملا: سر اگر اسے مار دیا تو وہ کوئی اچھی قسم کا نشانچی وہاں لا کر بٹھا دیں گے اور وہ روزانہ دو چار پھڑکائے گا۔ یہ تو دو سال سے گولیاں مار رہا ہے۔ آج تک کسی کو نہیں لگی۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
نیا نیا کوئی سانچا ہے جس میں ڈھلتے ہوئے
وہ ساتھ چھوڑ گیا، راستا بدلتے ہوئے
کوئی تو چیز سلگتی ہے اندر اندر ہی
یہ سانس چل رہی ہے جو دھواں اگلتے ہوئے
لگیں گے اور شب و روز کس قدر مجھ کو
ترے اس الجھے ہوئے جال سے نکلتے ہوئے
خموش تھے مرے پانی تو ایک مدت سے
نشاں دیا ہے کسی لہرنے اُچھلتے ہوئے
وہاں کہ میں جہاں پیاسا کھڑا رہا اک عمر
مرے قریب تھے چشمے کئی اُبلتے ہوئے
ہمیشہ سخت رہا اک چٹان کی صورت
کبھی کبھار کوئی برف سا پگھلتے ہوئے
وہ راستا کوئی دشوار بھی نہ تھا، لیکن
میں بار بار ہی گرتا رہا سنبھلتے ہوئے
وہ جاتے جاتے بھی کیا توڑ پھوڑ کر گئی ہے
جو اک بلا تھی کوئی میرے سر سے ٹلتے ہوئے
دراصل میں نے یہ نقصان خود کیا ہے، ظفرؔ
اسی لیے میں بہت خوش تھا ہاتھ ملتے ہوئے
آج کا مقطع
ہیں جتنے دائرے نئی ٹی شرٹ پر ، ظفرؔ
سوراخ اُسی قدر ہیں پرانی جراب میں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں