"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور تازہ غزل

اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا ازسرنو جائزہ 
لینے کی ضرورت ہے:وزیر اعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے‘‘ بلکہ‘ اگر سچ پوچھیں تو ہر چیز کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ‘جس کے مطابق‘ ہم نے اپوزیشن اور اس کے ساتھ انڈسٹری کا بھی جائزہ لینا شروع کر دیا ہے اور جس کے بہتر نتائج برآمد ہونے کی اُمید ہے‘ جس کی پہلی کامیابی سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی ہے‘ جس میں جہانگیر ترین صاحب کی قائل کر لینے کی خداداد صلاحیت کا بہت زیادہ دخل ہے کہ وہ اپنے زور دار دلائل سے ہی اپنے مقابل کو بے دست و پا کر دیتے ہیں‘ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ وہ پارٹی کے لیے ایک زبردست اثاثہ ہیں ‘جن کی منی ٹریل بھی دی جا سکتی ہے‘ جبکہ وہ ہر مشکل وقت میں ہمارے کام آئے ہیں‘ جس کے لیے انہیں ایک بڑے اہم مددگار کا نام بھی دیا جا سکتا ہے‘ جس کے وہ بجاطور پر مستحق بھی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام سستی روٹی چاہتے ہیں تو حکومت کا بائیکاٹ کریں: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عوام سستی روٹی چاہتے ہیں تو حکومت کا بائیکاٹ کریں‘‘ یعنی ‘اگر انہوں نے ووٹ کو عزت دو‘ مجھے کیوں نکالا اور نواز شریف کی رہائی کیلئے حکومت کا بائیکاٹ نہیں کیا تو کم از کم سستی روٹی کیلئے تو کر لیں‘ کیونکہ ویسے بھی شاید میرا یہ آخری مطالبہ ہو‘ کیونکہ حکومتی انتقامی کارروائی کے مطابق‘ ٹی ٹی کے ذریعے کروڑوں روپے میرے اکاؤنٹ میں جمع کرانے کا الزام ہے وہ مجھے اتنا مصروف رکھیں گے کہ ان باتوں کی فرصت ہی کہاں ملے گی؛ حالانکہ میں نے صاف بتا دیا تھا کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ روپے کس کم بخت نے میرے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیئے‘ جو کوئی بہت بڑا سخی ہی ہو سکتا ہے اور میں حیران ہوں کہ بعض لوگوں کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آ جاتا ہے کہ وہ مفت بانٹتے پھریں۔ آپ اگلے روز پتوکی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہی تھیں۔
سیاست میں مذہبی کارڈ استعمال نہیں کریں گے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سیاست میں مذہبی کارڈ استعمال نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ ہمارے لیے سندھ کارڈ ہی کافی ہے؛ اگرچہ سندھ کی جو حالت ہم نے کر رکھی ہے‘ اس کے بعد اس کارڈ کا استعمال بھی خاصا مشکوک ہو چکا اور مذہبی کارڈ کا استعمال بھی یہیں تک محدود ہوگا کہ اپنے دوسرے گھر جا کر والد صاحب اللہ اللہ کریں گے اور اُن کا ڈاڑھی رکھنے کا بھی ارادہ ہے‘ جس کے بعد وہ فتوے وغیرہ جاری کرنے کے قابل بھی ہو جائیں گے اور اس سلسلے میں اُن کی معاونت کیلئے انکل گیلانی کافی ہوں گے‘ جو ملتان میں ایک پرانے اور تجربہ کار گدی نشین بھی ہیں اور ویسے بھی اللہ والے ہیں اور اُن کا تعویز دھاگہ بھی خوب چلتا ہے‘ اس لیے مذہبی کارڈ کے استعمال کے امکان کو یکسر رد نہیں کیا جا سکتا‘ جبکہ سپیکر سندھ اسمبلی بھی خاصے پہنچے ہوئے بزرگ ہیں اور مذہبی کارڈ چلانے میں وہ بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سیاست میں ضمیر فروشی کا فائدہ اپوزیشن اتحاد کو ہوگا: غلام احمد بلور
عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما حاجی غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ ''سیاست میں ضمیر فروشی کا فائدہ اپوزیشن اتحاد کو ہوگا‘‘ اس لیے ضمیر فروش خواتین و حضرات کو چاہیے کہ ضمیر جیسی لعنت سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کر کے اپوزیشن کو صاف ستھرا بنانے میں اپنا کردار ادا کریں ‘جو اگرچہ پہلے ہی زرداری‘ نوازشریف فیملی کافی ستھرائی سے سرفراز ہے‘ بلکہ سیاست دانوں کو اس سلسلے میں ایک پوری مہم چلانا چاہیے ‘تاکہ ضمیر فروش ارکان ِپارلیمنٹ خود ہی جوق در جوق یہ نیک کام جلد از جلد انجام دے کر پاک صاف ہو جائیں اور جو ارکان معافی تلافی کے خواہشمند ہوں ‘انہیں پارٹی کی طرف سے ترو تازہ ضمیر مہیا کئے جائیں اور اگر اس ضمن میںکوئی خرچہ درکار ہو تو مولانا فضل الرحمن سے تعاون حاصل کیا جا سکتا ہے‘ جو نئے نئے امیر ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز پشاور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
جو اس قدر ادب آداب سے نکلتا ہے
وہ رنج اسی دلِ نایاب سے نکلتا ہے
بھنور اک اور بھی ہوتا ہے منتظر گویا
مرا سفینہ جو گرداب سے نکلتا ہے
یہ میری خاک ہی اُڑتی ہے سر بسر ہر دم
غبار سا جو یہ مہتاب سے نکلتا ہے
ہے شاخسانہ مرے جھوٹ موٹ سجدوں کا
کوئی دُھواں سا جو محراب سے نکلتا ہے
جو نالہ دل میں مقید ہے ایک مدت سے
جو بند ہے یہ اُسی باب سے نکلتا ہے
مرے خلاف جو سازش ہے سلسلہ اس کا
اسی مری صفِ احباب سے نکلتا ہے
مرے لیے کوئی جھونکا سا بادِ صر صر کا
تمہارے گلشنِ شاداب سے نکلتا ہے
مرے سرشکِ مسلسل کا عکس ہو نہ کہیں
جو رنگ سا پرِ سرخاب سے نکلتا ہے
پھر اُس کے بعد بھی رہتا ہے خواب خواب‘ ظفرؔ
اگر وہ سلسلۂ خواب سے نکلتا ہے
آج کا مطلع
یہ فردِ جرم ہے مجھ پر کہ اُس سے پیار کرتا ہوں
میں اِس الزام سے فی الحال تو انکار کرتا ہوں

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں