"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن‘ سکوت اور عامر ؔسہیل کی ثلاثی

ہم حکومت کے ناخن یا پیر نہیں کاٹ رہے: فروغ نسیم
وفاقی وزیر قانون فروغ سلیم نے کہا ہے کہ ''ہم حکومت کے ناخن یا پیر نہیں کاٹ رہے‘‘ بلکہ اس کا گلا کاٹنے کی فکر میں ہیں‘ کیونکہ اگر اس کے ناخن کاٹ دیں تو وہ کھجانے سے محروم ہو جائے گی اور پیر کاٹنے سے وہ چلنے پھرنے اور سیر سپاٹے سے فارغ ہو جائے گی‘ جبکہ گلے کی خیر ہے جس کے کاٹنے سے وہ صرف گانا گانے سے معذور ہو جائے گی‘ لیکن یہ کوئی اتنا بڑا نقصان نہیں‘ کیونکہ یہ ویسے بھی میراثیوں کا کام ہے اور حکومت کو یہ کام بھلا بھی نہیں لگے گا کہ ہر وقت راگ ہی الاپتی رہے‘ جو کہ یقینا بے وقت کی راگنی ہی ہوگا۔ اس لیے حکومت کو صرف دو کام کرنے چاہئیں ‘جو اسے اچھے لگتے ہیں‘ کیونکہ اس بات کا گمان بھی ہے کہ وہ عدالت میں کوئی مقدمہ لے کر جائے اور وہاں گانا شروع کر دے اور اس طرح سارے رنگ میں بھنگ ڈال دے اور یہ دونوں چیزیں وہ ساتھ ہی لے کر چلی جائے اور وہاں جا کر دونوں کو مکس کر دے۔ آپ اگلے روزایک نجی ٹی وی پر گفتگو کر رہے تھے۔
کشمیر پر عالمی برادری کی بے حسی تشویش ناک ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کشمیر پر عالمی برادری کی بے حسی تشویشناک ہے‘‘ جبکہ میرے بارے میں ان کی بے حسی اور بھی تشویشناک ہے کہ میرے ساتھ ساتھ میرے بال بچوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے اور چادر اور چار دیواری کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا جا رہا‘ جبکہ بچے تو عقل کے کچے ہوتے ہیں اور اگر انہوں نے اسی بے عقلی میں چار پیسے بنا ہی لیے ہیں‘ تو بچگانہ حرکت سمجھ کر ان سے در گزر کرنا چاہیے اور یہ تو ایسے ہی جیسے کسی بچے کا کھلونا توڑ دیا جائے‘ جبکہ سلمان شریف بے چارے کے تو سارے کھلونوں پر قبضہ ہی کیا جا رہا ہے اور ابھی برخوردار حمزہ شہباز کی باری بھی آنی ہے اور یہی صورتحال بھائی صاحب کے بچوں کی ہے‘ جن میں سے بعض کو تو بن باس پر مجبور کر دیا گیا ہے؛ البتہ ان کی صاحبزادی پر کچھ مزید توجہ کی ضرورت ہے‘ جو میرے اور حمزہ شہباز کے منصوبے توڑنے کے درپے ہے ‘جبکہ یہ کام دہشت گردی کی ذیل میں آتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جس نے بھی کرپشن کی اسے نشانِ عبرت بنانا چاہیے: اسلم اقبال
پی ٹی آئی کے رہنما میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ ''جس نے بھی کرپشن کی اسے نشانِ عبرت بنانا چاہیے‘‘ چنانچہ پہلے اپوزیشن کو نشانِ عبرت بنایا جائے گا اور جو ہمارے زعماء جو اس کام میں مصروف ہیں‘ ان کی باری آئے گی‘ بلکہ اپوزیشن کے حوالے سے ہی اس قدر نشانِ عبرت قائم چکے ہوں گے کہ مزید کسی نشانِ عبرت کی ضرورت ہی نہیں رہے گی اور جہاں تک اپوزیشن والوں کا تعلق ہے تو وہائٹ کالر کرائم کا ثابت ہونا ہی ناممکن ہے ‘بلکہ اُلٹا جیل میں جو عیاشیاں کرائی جائیں گی‘ ان کا خرچہ ہی اتنا ہوگا کہ حکومت کے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے اور اگر کوئی کیس ثابت ہو بھی گیا تو بعض مخیر حضرات کے پاس ویڈیوز ہی اتنی موجود ہیں کہ ان کا بال بھی بھیکا نہیں ہو سکے گا‘ ایسے لیے اپوزیشن والوں کو چاہیے کہ جیلوں میں موج مستی کرتے رہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر مصروف گفتگو تھے۔
سکوت
یہ مظہر حسین سید کا مجموعہ غزل ہے‘ جسے مثال پبلشرز فیصل آباد نے شائع کیا ہے۔ انتساب امی اور اُبو کے نام ہے۔ پس سرورق خورشید رضوی کے قلم سے ہے ‘جبکہ دیباچے احمد حسین مجاہد‘ روش ندیم اور ناصر علی سید نے لکھے ہیں۔ اندرون سرورق ایک طرف شاعر کا مختصر تعارف اور تصویر ہے‘ جبکہ دوسری طرف شاعر کے منتخب اشعار درج ہیں۔ سرورق عثمان ضیا ء نے بنایا ہے۔ کچھ اشعار دیکھیے:؎
میں پہلا شخص ہوں جو اس جگہ سے گزرا ہوں
یقین کر کہ یہاں کوئی راستہ نہیں تھا
...............
رکوں تو پیڑ نہیں کوئی سایہ دار یہاں
چلوں تو شہر میں چلنے کا راستہ نہیں ہے
...............
شجر بنوں گا یہی سوچ کر بڑا ہوا ہوں
اس لیے تو کڑی دھوپ میں کھڑا ہوا ہوں
اور اب آخر میں ثلاثی کے نام سے عامرؔ سہیل کی مختصر نظمیں:
شام کا نقشہ
پڑھ پڑھ یارمحمد بخشا
شام کا نقشہ
باہو باہو
میں تیرے دربار کا آہو
باہو باہو
ایک خدا ہے
ایک زمیں پہ بلھے شاہ ہے
ایک خدا ہے
جال فریدا
لمبے لمبے بال فریدا
جال فریدا
زلف نمازی
لہریں شاہ عبداللہ غازی
زلف نمازی
دن درویشی
رات گئے اجمیر میں پیشی
دن درویشی
عاق محبت
شاہ میراں عشاق محبت
عاق محبت
آج کا مقطع
چڑیاں سی چہچہاتی ہیں جن میں بہت ظفرؔ
کچھ پیڑ ہیں جناب کے اندر اُگے ہوئے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں