"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ‘متن اور درستی

بعض عناصر گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں: وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''بعض عناصر جان بوجھ کر گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں‘‘ اسی لیے ان کی سرکوبی کے لیے ٹربیونلز قائم کئے جا رہے ہیں ‘تا کہ شتر بے مہار ہی نہ ہو جائیں‘ جبکہ حکومت ہرگز ایسا نہیں چاہتی‘ بلکہ شتر بے مہار ہونے کے ساتھ ساتھ وہ شتر غمزے بھی دکھا رہے ہیں۔ اس لیے ان کی بہتری کے لیے یہ ضروری اقدام کیا جا رہا ہے‘ تا کہ یہ جیل میں اپنے محبوب سیاستدانوں کے ساتھ گپ شپ لگایا کریں‘ جس کا انہیں باہر سے کم ہی موقعہ ملتا ہے‘ نیز وہاں جا کر وہ جیل کے معاملات کی اصلاح کے لیے بھی اپنی تجاویز حکومت کو پیش کر سکتے ہیں؛ اگرچہ جیل میں اے کلاس وغیرہ ختم کی جا رہی ہے‘ لیکن ان آزاد خیالوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ پوری جفا کشی کے ساتھ یہ فرض بھی سر انجام بھی دیں گے ‘کیونکہ جیلوں کی اصلاح بھی ایک قومی فریضہ ہے‘ جبکہ ان عناصر کو بھاری جرمانہ بھی کیے جائیں گے ‘تا کہ وہ اپنی اصلاح کے بارے بھی سنجیدگی سے غور و فکر کریں۔ آپ اگلے روز وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔
رانا ثناء کی سیاسی جدوجہد کو مخالفین بھی تسلیم کرتے ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''رانا ثناء اللہ کی سیاسی جدوجہد کو مخالفین بھی تسلیم کرتے ہیں‘‘ اور یہ تقریباً وہی جدوجہد ہے ‘جو وہ میرے ساتھ مل کر کیا کرتے تھے اور جس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوا کرتے تھے‘ مثلاً: پولیس مقابلوں کے بعد ایک تو کثرتِ آبادی کا مسئلہ رفتہ رفتہ حل ہو رہا تھا اور دوسرے پولیس کا کام بھی خاصا آسان ہو گیا تھا ‘جبکہ مخالف عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا کارِ خیر بھی انجام پا جاتا تھا‘ بلکہ ان کے علاوہ ان کے جملہ عزیز و اقارب کی جدوجہد بھی قابلِ ستائش ہے کہ انہوں نے محض ملکی مفاد کی خاطر جگہ جگہ اثاثے بنا لیے تھے‘ تا کہ ملک کی خاطر کسی بھی قسم کی قربانی دینے کے لیے سینہ سپر رہیں۔ اس کے علاوہ وہ رانا صاحب نے منشیات کے قلع قمع میں بھی قابل ذکر کارنامے سر انجام دیئے۔ آپ اگلے روز ان کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کر رہے تھے۔
خوبصورت مستقبل کا خواب دکھا کر بیروزگار کر دیا گیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''خوبصورت مستقبل کا خواب دکھا کر بیروزگار کر دیا گیا‘‘ اور ان بیروزگاروں میں خاکسار بھی شامل ہے ‘کیونکہ ایک تو مجھے دھاندلی کر کے ہرا دیا گیا اور دوسرے کشمیر کمیٹی کی میری چیئر مینی بھی ختم کر دی گئی؛ حالانکہ میں کسی کا کیا لیتا تھا اور مجھ غریب پر بیرون ملکی دوروں کا دروازہ بھی بند کر دیا گیا اوراس نعمت سے محروم ہونے کے بعد میرے پٹھے کھچائو کا شکار رہتے ہیں‘ جبکہ مجھے دونوں بڑی پارٹیوں نے بے وقوف بنایا بھی ہے اور صرف اخلاقی مدد تک محدود ہو گئیں‘ جبکہ ہم نے اخلاقی امداد کو چاٹنا ہے؟۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت نے 14 ماہ میں معیشت کو کچرا کنڈی کا ڈھیر بنا دیا: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''حکومت نے 14 ماہ میں معیشت کو کچرا کنڈی کا ڈھیر بنا دیا‘‘ جبکہ ہم نے ملک میں پیسہ رہنے ہی نہیں دیا کہ نہ پیسہ ہو اور نہ معیشت کا کوئی مسئلہ کھڑا ہو اور اس طرح ہم نے فساد کی جڑ کو ہی ختم کر دیا اور اب یہی پیسہ لندن اور دبئی وغیرہ کی معیشت کو کچرا کنڈی بنا رہا ہے‘ جبکہ حکومت مسئلہ کشمیر پر توجہ دینے کی بجائے ہم دونوں بھائیوں کیخلاف فرد جرم عائد کروانے کو ترجیح دے رہی ہے؛ حالانکہ یہ کام کشمیر کو پاکستان بنانے کے بعد بھی کیا جا سکتا ہے اور جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات ہی غلط ہیں‘ جبکہ ہمارے وقت میں کوئی پانچ سو ترجیحات ہوا کرتی تھیں ‘جن میں بار بار ہر ترجیح ‘ ترجیح اوّل ہوا کرتی تھی‘ جبکہ چین سے ریلوے انجن خریدنے میری ترجیح اول تھی‘ جسے میں نے پورا بھی کر دیا اور اگر وہ انجن ناکارہ نکلے تو یہ انجنوں کا قصور ہے‘ میرا یا چین کا نہیں! آپ اگلے روز عدالت پیشی پرمیڈیا کو تحریری بیان دے رہے تھے۔
درستی
برادرِ عزیز رئوف کلاسرا نے اپنے کل والے کالم میں ایک شعر اس طرح سے درج کیا ہے:؎
وہی اہلِ وفا کی صورتِ حال
وارے نیارے ہیں مشیروں کے
اس میں دوسرا مصرعہ محل نظر ہے کہ بے وزن ہو گیا ہے۔میرے خیال میں اس کی اصل صورت اس طرح سے ہو گی: ع
وارے نیارے وہی مشیروں کے
عزیزی سعد اللہ شاہ کے کالم میں ایک شعر اس طرح سے درج ہے: ؎
سدا ہے فکر ترقی بلند بینوں کو
ہم آسمان سے لائے ان زمینوں کو
اس کے دوسرے مصرع میں ''لائے‘‘ کے بعد ''ہیں‘‘ کا لفظ چھوٹ گیا ہے ‘جو یقینا ٹائپ کی غلطی ہے۔ اس کے علاوہ ایک شعر کا یہ مصرعہ اکیلا ہی چھپ گیا ہے: ع
کچھ جسارت ہم نے بھی کی تھی
جبکہ دوسرا یا پہلا مصرعہ غائب ہے!
جناب محمد فاروق عزمی نے اپنے ایک کالم میں علامہ محمد اقبال کا شعر اس طرح درج کیا ہے؎:
آ میں تجھ کو بتائوں کہ تقدیرِ اُمم کیا ہے
شمشیر و سناں اول طاوس و رباب آخر
پہلا مصرعہ بے وزن ہے۔ صحیح صورت غالباً یہ ہے: ع
آ تجھ کو بتائوں میں تقدیرِ اُمم کیا ہے
آج کا مطلع
لہو کی سر سبز تیرگی ہے کہ رنگ اڑتے لباس کا ہے
سمجھ میں آئے کہاں کہ منظر حواس کے آس پاس کا ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں