"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور الیاس بابر اعوان کی شاعری

چین کی ترقی‘ غربت سے نجات دنیا میں مثالی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''چین کی ترقی‘ غربت سے نجات دُنیا میں مثالی ہے‘‘ جبکہ ہماری ترقی اس سے بھی زیادہ مثالی ہے‘ جس میں بقول بھائی صاحب‘ دیگر لوازمات کا بھی خیال رکھا جاتا تھا اور غربت سے نجات کی صورتحال ایسی تھی کہ ہم نے اپنی غربت سے تو نجات حاصل کرلی تھی ‘بس عوام کی غربت باقی رہ گئی تھی‘ جس سے نجات حاصل کرنے ہی والے تھے کہ ہماری حکومت ختم ہو گئی‘ اس لیے یہ کام اب اگلی بار پر چھوڑدیا ہے‘ جب تک ہم خود بھی غریب ہو جائیں گے ‘کیونکہ پچھلی جمع پونجی پر تو حکومت قبضہ کر رہی ہے اوپر سے پیسوں کی واپسی کا مطالبہ بھی روز بروز شدت اختیار کر رہا ہے۔ بھائی صاحب جس کے حق میں ہرگز نہیں‘ جبکہ میں تو انہیں سمجھا سمجھا کر تھک چکا ہوں کہ جوتوں اور پیاز والا محاورہ در پیش ہو تو ایک ہی چیز پر اکتفا کر لی جائے اور میرے خیال میں پیازہی ٹھیک رہیں گے‘ آگے ان کی مرضی ہے۔ میں نے تو پیاز کھانے کی پریکٹس بھی شروع کر دی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں چین کے 70ویں یوم آزادی پر اپنا پیغام دے رہے تھے۔
2021ء تک بھارت کو مسلمانوں اور مسیحیوں
سے پاک کر دیں گے: بی جے پی رہنما
بی جے پی کے ایک رہنما راجیشور سنگھ نے کہا ہے کہ ''2021ء تک بھارت کو مسلمانوں اور مسیحیوں سے پاک کر دیں گے‘‘ جس کی ابتدا کشمیر سے کی جا چکی اور اس کے بعد دوسرے مسلمانوں اور مسیحیوں کی باری ہے‘ تاہم‘ ہم نے ایک رعایت رکھی ہے کہ اگر یہ لوگ ہندو ہو جائیں تو یہ وہاں رہ سکیں گے‘ جبکہ مسیحیوں کو چاہیے تھا کہ انگریزوں کا اقتدار ختم ہوتے ہی اپنے ملک کو سدھار جاتے اور مسلمان لوگ پاکستان بنتے ہی دوسرے مہاجرین کے ہمراہ کُوچ کر جاتے؛ اگرچہ ہمارا ملک بی جے پی کی وجہ سے پہلے ہی کافی پاک ہے‘ تاہم اقلیتوں سے کافی حد تک بھارت کو پاک کیا جا چکا؛ اگرچہ اس کی رفتار سست ہے‘ جس میں تیزی لانا پڑے گی‘ نریندر مودی اس سلسلے میں خاصے مدد گار ثابت ہو رہے ہیں۔آپ اگلے روز ممبئی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت ہر شعبے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے: بختاور بھٹو زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت ہر شعبے میں مکمل طومر پر ناکام ہو چکی ہے‘‘ اور یہ بات مجھے بلاول بھائی نے بتائی ہے‘ جنہیں یقینا والد صاحب نے بتایا ہوگا‘ کیونکہ وہ اپنے طور پر کوئی بات نہیں کرتے کہ والد کا سایہ سرپر سلامت ہو تو ہر بات کہنے کا حق اُنہی کو ہوتا ہے‘ جبکہ یہ ہماری خاندانی روایات میں بھی شامل ہے اور اسی کے پیش نظر بلاول بھائی والد صاحب کے ساتھ جعلی اکاؤنٹس وغیرہ میں بھی شریک ہیں‘ کیونکہ وہ آہستہ آہستہ سیاست کے جملہ حقوق اور اسرار و رموز سے جلد از جلد جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں‘ کیونکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بیحد ضروری نسخے ان کے دماغ میں رہ جائیں اور بلاول بھائی ان سے محروم ہی رہ جائیں؛ اگرچہ پھوپھی صاحبہ ان کی رہنمائی کرنے کیلئے موجود ہوں گی۔ آپ اگلے روز ٹوئٹر میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
بی آر ٹی کی تکمیل 6ماہ میں کرنے کا اعلان غلطی تھی: کے پی کے حکومت
وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسف زئی نے اعتراف کیا ہے کہ ''بی آر ٹی 6ماہ میں تکمیل کا اعلان غلطی تھی‘‘ اس کے علاوہ بھی کچھ غلطیاں ہوئیں‘ کابھی اعتراف کر لینا چاہیے ‘مثلاً کچھ لوگوں‘ بلکہ بہت سے لوگوں نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے‘ بلکہ کچھ حضرات نے تو اس میں غوطہ زنی کا شغل بھی کیا‘کیونکہ بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا لازمی ہوتا ہے اور جہاں تک صوبائی خزانے کو پہنچنے والے کروڑوں اربوں کے نقصان کا تعلق ہے تو خزانہ صوبائی ہو یا وفاقی‘ ان سب خزانوں کو ایسے نقصانات اٹھانے کی ویسے بھی عادت پڑی ہوئی ہے‘ اس لئے اس پر حیران‘ پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کہ خزانہ اگر خالی ہوتا رہتا ہے ‘تو اللہ کی قدرت سے بھر بھی جاتا ہے ۔ آپ اگلے روز پشاور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب الیاس بابر اعوان کی شاعری:
وہی ہم ہیں وہی دنیا پرانی ہے ہماری
وہی اک جھوٹ‘ اک لڑکی دوانی ہے ہماری
زیادہ دیر تک چلتا نہیں سکہ ہمارا
کریں بھی کیا‘ طبیعت ناگہانی ہے ہماری
تمہارے کام کیا آئے گا یہ ہونا ہمارا
ہماری جیب میں بس رائیگانی ہے ہماری
کہیں سے لے کے آؤ کاغذی پھولوں کا دستہ
ابھی کچھ دیر میں خوشبو بھی آنی ہے ہماری
ہماری دھوپ پر بھی موسمِ گل آ چکا ہے
کسی کے پاس اب تک سائبانی ہے ہماری
ہم کسی اور پرکئے گئے فرض
اور کسی اور پر ادا ہوئے ہیں
وہ ہماری دُعا میں تھے شامل
لوگ جو آپ کو عطا ہوئے ہیں
کرایہ دار ہوں‘ مالک مکان تھوڑی ہوں
اس لیے تو ہوں چپ‘ بے زبان تھوڑی ہوں
دیواریں بننا آسان کہاں ہے دوست
عمریں کٹ جاتی ہیں دروازوں کے ساتھ
اتنے لوگ نہیں تھے اُس کی محفل میں
جتنی خاموشی تھی آوازوں کے ساتھ
آج کا مقطع
دن بھر اس پر ہی بسر اوقات ہوتی تھی‘ ظفرؔ
رات کا جو ایک ٹکڑا سا بچا رکھتے تھے ہم

 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں