راوین ممتاز احمد شیخ کا کتابی سلسلہ شمارہ11‘12 شائع ہو گیا ہے‘ جو ضخیم بھی ہے اور مجلد بھی۔ مادرِ علمی کے حوالے سے سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج لاہور ڈاکٹر محمد اجمل پر ڈاکٹر امجد طفیل کا مضمون ہے اور ان کا مضمون اور دو غزلیں‘ جمیل جالبی مرحوم پر ڈاکٹر معین الدین عقیل اور صدف مرزا کا ایک ایک مضمون ہے۔ افسانہ نگار وں میں رشید امجد‘ انور زاہدی‘ محمد الیاس‘ علی تنہا‘ امجد طفیل‘ مشرف عالم ذوقی‘ طاہرہ اقبال‘ گلزار جاوید‘ بشریٰ اعجاز‘ شموئل احمد‘ خالد فتح محمد اور دیگران‘ جبکہ سفرنامہ سلمیٰ اعوان کے قلم سے ہے۔ نظموں میں ستیہ پال آنند‘ کشور ناہید‘ احسان اکبر‘ اقبال فہیم جوزی‘ سعادت سعید‘ نصیر احمد ناصر‘ یاسمین حمید‘ علی محمد فرشی‘ عشرت آفرین‘ جمیل الرحمن‘ نجیبہ عارف‘ فہیم شناس کاظمی‘ نیلم احمد بشیر‘ جواز جعفری‘ ارشد معراج‘ طاہر شیرازی‘ عنبرین صلاح الدین‘ ناز بٹ‘ عمر فرحت‘ شائستہ مفتی اور دیگران ہیں۔ حصہ مضامین میں ابو الکلام قاسمی‘ قاضی افضال حسین‘ ڈاکٹر رؤف پاریکھ‘ ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی‘ محمد اظہار الحق‘ ڈاکٹر آصف فرخی‘ ڈاکٹر ناصر عباس نیئر‘ ڈاکٹر نجیبہ عارف‘ محمد حمید شاہد‘ ڈاکٹر قاضی عابد‘ غافر شہزاد‘ ڈاکٹر طارق ہاشمی‘ مسلم شمیم‘ ظفر سپل‘ ڈاکٹر غفور شاہ قاسم اور محمد عامر سہیل شامل ہیں۔
نظموں کی طرح غزلیں بھی لاتعداد ہیں‘ شعراء میں سحر انصاری‘ کشور ناہید‘ شمیم حنفی‘ احسان اکبر‘ انور شعور‘ سلیم کوثر‘ صابر ظفر‘ غلام حسین ساجد‘ جمیل الرحمن‘ لیاقت علی عاصم‘ باصر سلطان کاظمی‘ اجمل سراج‘ تسنیم عابدی‘ نسیم سحر‘ حسن عباس رضا‘ ریحانہ روحی‘ طارق نعیم‘ محبوب ظفر‘ انجم خلیق‘ ندیم بھابھہ‘ رحمان حفیظ‘ منظر نقوی‘ افضل گوہر راؤ‘ اقبال پیرزادہ‘ کوثر محمود‘ فیروز ناطق خسرو‘ شہزاد نیئر‘ شہاب صفدر‘ خورشید ربانی‘ شمشیر حیدر‘ احمد عطا اللہ‘ عنبرین حسیب عنبر‘ اشرف سلیم‘ سلیم فگار‘ احمد خیال‘ سجاد بلوچ‘ الیاس بابر عوان‘ علی یاسر‘ عمران عامی‘ نعیم رضا بھٹی‘ عذرا نقوی اور دیگران ہیں۔مترجم خواتین و حضرات میں افتخار عارف‘ ڈاکٹر فاطمہ حسن اور احسن ایوبی‘ جبکہ رشید امجد کا عاشقی صبر طلب۔ ناہید نیازی پر ڈاکٹر امجد پرویز کا مضمون ہے اور طنز و مزاح میں ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی‘ اور ڈاکٹر عزیز فیصل رحمان۔ خاکہ اختر رضا سلیمی اور محمد عارف‘ قافیاں از: سرمد صہبائی۔
نظموں کے سلسلے میں پھر کبھی‘ فی الحال غزلوں کا ذکر خیر اس طرح سے کہ ہماری دوست کشور ناہید کی چھ غزلوں کے 17مصرعے خارج از وزن ہیں۔ دیگر غزلوں میں سے چند اشعار:
گھرے بادل ہوا میدان سے گھر میں چلی آئی
گھمرتی گھومتی شب میرے بستر میں چلی آئی (شمیم حنفی)
مجھے بتاؤ مکاں سے کہ لامکاں سے ملا
میں خود کو مل نہیں پایا‘ تمہیں کہاں سے ملا
یہ اب جو اپنی کہانی میں لکھ رہے ہیں تجھے
ترا سراغ اُنہیں میری داستاں سے ملا (سلیم کوثر)
دشت سے آگے جا رہا ہوں میں
شاید آگے ہی کچھ شجر نکلیں (صابر ظفر)
بازار وہ نہیں‘ در و دیوار وہ نہیں
یہ شہر ایک رات میں کتنا بدل گیا (غلام حسین ساجد)
ساتھ اپنے ہوا لے گئی کیوں خاک ہماری
کیوں اس نے اسے بھی ترے در پر نہیں پھینکا (جمیل الرحمن)
تھامو نہ میرا ہاتھ‘ تماشا تو دیکھ جاؤ
گر بھی رہا ہوں اور سنبھل بھی رہا ہوں میں
بہار ڈھونڈ ہی لے گی مجھے اُمید تو ہے
مکاں ہی چھوڑا ہے‘ ویرانہ تھوڑی چھوڑا ہے (لیاقت علی عاصم)
کیا فائدہ فائدے کا یارو
نقصان میں کیا مضائقہ ہے
اے خرد اب کچھ مرے دل کی بھی سوچ
اس نے بھی آفت مچائی ہے بہت (باصر سلطان کاظمی)
سمندر بک چکا‘ لہروں کا سودا ہو چکا ہے
تجارت میں ہمارے ساتھ دھوکا ہو چکا ہے
جن کا میں ہوں وہی نہیں میرے
فرق کتنا ہے مجھ میں اور اُن میں (نسیم سحر)
تعزیت کر کے آ رہا ہوں ابھی
مجھ کو بیمار تک پہنچنا تھا
دھوپ میں ہم تھے اور سائے کو
تیری دیوار تک پہنچنا تھا (طارق نعیم)
میں اس قامت میں کم پڑنے لگا تھا
ترے سائے میں سارا ہو گیا ہوں
میں اپنا ہو کے بھی اپنا نہیں تھا
نجانے کیوں تمہارا ہو گیا ہوں (مجتبیٰ حیدر شیرازی)
اک تہجد گزار کی خاطر
ہم محبت گزار چل پڑے تھے
اک شکاری کا ایسا شہرہ تھا
اُس کی جانب شکار چل پڑے تھے
گاؤں کی محفلیں اُجڑ گئی تھیں
شہر میں کاروبار چل پڑے تھے (احمد عطاء اللہ)
وہ پورا چاند تھا لیکن ہمیشہ
گلی میں ادھ کھلی کھڑکی سے جھانکا (احمد خیال)
اک عمر سے ہم بزم کیے بیٹھے ہیں خود کو
اور شہر میں مشہور ہے تنہائی ہماری (عمران عامی)
آج کا مطلع
لفظ جس طرح معانی میں نہیں رہ سکتا
میں وہ مچھلی ہوں جو پانی میں نہیں رہ سکتا