"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور علی ارمان ؔکی شاعری

معاہدہ ٹوٹ چکا‘ حکومتی رٹ ختم‘ اب حکومت ہم کرینگے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''معاہدہ ٹوٹ چکا‘ حکومتی رٹ ختم‘ اب حکومت ہم کریں گے‘‘ لیکن مجھے نون لیگ اور پیپلز پارٹی والے بد نصیبوں پر ترس آ رہا ہے‘ جو عین وقت پر آ کر رفو چکرہو گئے ہیں اور الٹا مجھے نصیحتیں کر رہے ہیں کہ میں بھی آ جائوں؛ حالانکہ میں شہباز شریف کو وزیر خارجہ بنا رہا تھا اور بلاول کو وزیر داخلہ! بہر حال اب میں درانی صاحب سے مشورہ کروں گا‘ جنہیں میں صدر مملکت مقرر کر چکا ہوں کہ ان صاحبان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے‘ شاید انہیں اندر وغیرہ بھی کرنا پڑے‘ کیونکہ آخر ڈسپلن بھی کوئی چیز ہوتی ہے اور جس حکومت میں ڈسپلن نہ ہو‘ وہ حکومت نہیں کہلا سکتی‘ نیز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ گرفتار سابق وزیراعظم کو ضمانت پر رہا کر دیا جائے کہ آخر خدا ترسی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ماچر سے خطاب کر رہے تھے۔
ان کو اندازہ نہیں تھا اتنے لوگ آئیں گے
اب ہاتھ پائوں پھول گئے: عطاء الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما عطاء الرحمن نے کہا ہے کہ ''ان کو اندازہ نہیں تھا اتنے لوگ آئیں گے‘ اب ہاتھ پائوں پھول گئے‘‘ میں نے خود دیکھا ہے کہ ان کے ہاتھ پانچ پانچ کلو اور پائوں سات سات کلو کے ہو گئے ہیں؛حتیٰ کہ ان سے چلا بھی نہیں جا رہا اور ہاتھوں سے بھی معذور ہو چکے ہیں اور جب وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا تو پھر جانے ان کا کیا ہوگا اور ایسا لگتا ہے کہ انہیں ایک ایک وہیل چیئر خرید کر دینی پڑے گی‘ تا کہ یہ بیچارے چل پھر تو سکیں اور یہ خرچہ ہم بخوبی برداشت کر لیں گے‘ کیونکہ چندے کے پیسے بھی موجود ہیں‘ اور نواز لیگ اور پیپلز پارٹی نے جو حصہ ڈالا تھا‘ وہ بھی کافی موجود ہے‘ اس کے علاوہ سٹال وغیرہ لگوانے کے عوض میں جو پانچ پانچ ہزار وصول کر رہے ہیں‘ وہیل چیئر نہ خریدنے کے لیے تو وہی کافی ہوں گے اور جب ہماری حکومت بن گئی تو پھر تو انشاء اللہ وارے نیارے ہی ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
اس وقت عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اس وقت عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے‘‘ بلکہ اس سے بھی بڑا مسئلہ ہمارا ہے‘ کیونکہ مولانا فضل الرحمن کی حکومت بننے والی ہے اور ہم نے ان کے مارچ میں شامل نہ ہو کر سخت غلطی کی ہے‘ ورنہ ہم بھی اس میں باقاعدہ حصہ دار ہوتے اور عوام کی خدمت کرنے کا موقعہ ہمیں بھی ملتا‘ تاہم اب بھی گنجائش تو موجود ہے‘ کیونکہ نون لیگ اور پی پی پی نے ان کا مزید ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے اور ڈی چوک جانے سے معذرت کر لی ہے اور مولانا کو ضرورت بھی ہے ‘نیز ہمیں بھی ڈنڈے وغیرہ کھائے کافی عرصہ ہو گیا ہے ‘ اس لیے اپنے حصہ کا کردار ہم بھی ادا کر سکتے ہیں ‘کیونکہ اقتدار قربانی دیئے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا اور ہم بھی سر پر کفن باندھ کر اس کام میں شامل ہو کر اس کے ثمرات سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز صوبائی امیر محمد حسین محنتی اور جنرل سیکرٹری کاشف سعید شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
ہمارے ایک بھائی صاحب نے گزشتہ روز اپنے کالم میں علامہ اقبالؔ کا ایک شعر اس طرح درج کیا ہے؎
روزِ ازل مجھ سے کہا یہ جبرائیل نے
جو عقل کا غلام ہے وہ دل نہ کر قبول
علامہ اقبال کے اس شعر کا پہلا مصرعہ بے وزن ہو گیا ہے‘ جو اصل میں اس طرح سے ہے ع
روزِ ازل یہ مجھ سے کہا جبرائیل نے
اس کے علاوہ انہوںنے نواب زادہ نصر اللہ خان مرحوم کا ایک شعر بھی اس طرح درج کیا ہے؎
خدا کی شان کہ ایک کلچڑی گنجی
حضورِ بُلبل بستاں کرے نوا سنجی
اس کا پہلا مصرعہ بے وزن ہے‘ جو اس طرح سے ہے ع
خدا کی شان کہ تو ہو کے کلچڑی گنجی
اور‘ اب علی امان کے کچھ اشعار:
سر زد ہوئی تھی مجھ سے بھی یہ بھُول میرے بھائی
میں بھی کبھی کھِلا تھا مرے پھول‘ میرے بھائی
مٹّی کی کیا مجال کرے مجھ کو پائمال
سر پر مرے پڑی ہے مری دھول میرے بھائی
آتا ہوں کائنات کی دیوار چھو کے میں
میرا تو ہے یہ روز کا معمول میرے بھائی
پتھر کی بات غور سے سن‘ آدمی نہ بن
پاگل کلام کرتا ہے معقول میرے بھائی
مجنوں کا مدرسہ بھی کوئی دشت وشت تھا
میں بھی کبھی گیا نہیں سکول میرے بھائی
اچھا ہے میرے پاس نہ خاصا ہے میرے پاس
مجھ کو بہت یہ عشق ذرا سا ہے میرے بھائی
جلتا ہے جس کو دیکھ کے پانی جہان کا
یہ دل جو تیری دید کا پیاسا ہے میرے بھائی
ممکن نہیں کہ ہو کوئی مجھ سے بڑا فقیر
ارمانؔ کائنات کا کاسہ ہے میرے بھائی
......
تیرا وجود مجھ میں سما تو نہیں گیا
اے شخص تو کہاں ہے‘ چلا تو نہیں گیا
ہجر کا ایک تو احساس نہیں ہے مجھ کو
دل ہو خالی تو میری آنکھ بھری ہوتی ہے
آج کا مطلع
میرا اور تمہارا کچھ
چکراتا ہے سارا کچھ

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں