"ZIC" (space) message & send to 7575

کٹے پھٹے اشتہار اور تازہ غزل

کرائے کے لئے خالی ہے
ایک عدد کمرہ جو فرسٹ فلور پر واقع ہے کرائے کے لئے خالی ہے ‘جو ایک ہی بڑے ہال پر مشتمل ہے‘ جسے ڈرائنگ روم‘ بیڈ روم‘ کچن اور باتھ روم کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مکان اگرچہ گندے نالے کے عین اوپر واقع ہے‘ تاہم ہوا اگر نالے کی طرف سے نہ ہو تو بدبو ہرگز نہیں آتی۔ چوری چکاری کا کوئی خطرہ نہیں کیونکہ یہاں چوری کی واردات چار بار ہو چکی ہے اور اس گھر کو بالکل خالی کر دیا گیا ہے‘ اس لیے چور اب اس میں دوبارہ کیا لینے آئیں گے‘ بلکہ کم بخت اس کی کھڑکیاں بھی اُکھاڑ کر لے گئے‘ لیکن اس کا ایک فائدہ یہ ہوا ہے کہ مکان خاصا ہوادار ہو گیا ہے‘ جبکہ آخری مرتبہ وہ اس کی چوبی سیڑھی بھی اکھاڑ کر لے گئے تھے۔ اس لئے کرایہ دار کو اوپر جانے کے لئے خود ہی انتظام کرنا پڑے گا یعنی 
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
سنہری موقعہ سے فائدہ اٹھائیں۔ 
المشتہر: فون نمبر 00077777
انتقال پرملال
ہمارے پیارے ماموں جان جن کا اگلے روز انتقال ہو گیا تھا ‘جس کی اطلاع اخبارات میں شائع بھی کرا دی گئی تھی‘ اس اطلاع کو منسوخ سمجھا جائے کیونکہ ماموں جان کو جب غسل دے رہے تھے تو پانی اس قدر ٹھنڈا تھا کہ وہ اُٹھ کر بیٹھ گئے۔ آئندہ احتیاط کا ارادہ کر لیا گیا ہے اور پانی موسم کے مطابق ٹھنڈا یا گرم کر لیا جائے گا تاکہ وہ آرام سے غسل لے سکیں؛ چنانچہ آئندہ جونہی وہ باقاعدہ اللہ کو پیارے ہوں گے تو دوبارہ اطلاع دے دی جائے گی۔ جملہ رشتے داروں اور عوام سے اس پر معذرت خواہ ہیں۔ دور کے رشتہ دار اگر یہ اطلاع پڑھ لیں تو براہ کرم تعزیت کے لئے آنے سے گریز کریں‘ اگر وہ دورانِ سفر ہوں تو سوائے صبر کے اور کیا کیا جا سکتا ہے‘ البتہ اس صورت میں وہ دوسری بار آنے کی زحمت بیشک نہ کریں کیونکہ تعزیت کی بجائے وہ عیادت کا ثواب حاصل کر لیں گے جو بھی کافی ہوگا۔
المشتہر: سوگواران غیر مرحوم‘ پکی ٹھٹی لاہور
منسوخی عاق نامہ
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہذا ہر خاص و عام پر واضح رہے کہ میں نے پچھلے دنوں اپنے بیٹے آزاد خان کو بوجہ نافرمانی و بے راہ روی اپنی جائیداد منقولہ و غیر منقولہ سے عاق کر دیا تھا اور اس کا اعلان اخبار میں بھی چھپوا دیا تھا‘ اس عاق نامے کو فوری طور پر منسوخ سمجھا جائے کیونکہ اب میں بقول برخوردار راہ راست پر آ گیا ہوں جو کافی زدو کوب کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں بلکہ اس مارکٹائی کے دوران اس کی والدہ کو بھی پانچ سات مکّے پڑ گئے اور اب موصوفہ نے آئندہ اس طرح کی مداخلت بیجا سے توبہ کرلی ہے کیونکہ برخوردار کا ہاتھ ویسے ہی کافی بھاری ہے جس کا اب مجھے بھی اچھی طرح یقین آ گیا ہے۔ لہٰذا میں بقائمی ہوش و حواس‘ جو کافی ٹکوروں وغیرہ کرنے کے بعد بحال ہوئے ہیں‘ اعلان کرتا ہوں کہ عاق نامہ مذکورہ بالا کو منسوخ کرتا ہوں‘ کیونکہ میں بوجہ طوالتِ عمری اپنے پاسے مزید نہیں تڑوا سکتا۔
المشتہر: جابر خاں ولد صابر خاں‘ چونا منڈی لاہور
برائے فروخت
ایک عدد والد صاحب عین چالو حالت میں برائے فروخت موجود ہیں‘ ضرورتمند خواتین و حضرات توجہ فرمائیں۔ سادہ طبیعت کے مالک ہیں اور بیٹھک وغیرہ میں بھی گزر اوقات کر سکتے ہیں کیونکہ اس کی اُنہیں عادت بھی پڑی ہوئی۔ ان کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ رات بھر کھانستے ہیں اس لئے چورا چکاری کا کوئی خطرہ نہیں ہے گویا کوئی گارڈ‘ پہرے دار یا کتا رکھنے کی ضرورت نہیں ہے یعنی والد کا والد اور پہرے دار کا پہرے دار۔ جو ملے کھا لیتے ہیں بلکہ اکثر اوقات روزے کی حالت میں رہتے ہیں اور بعض اوقات افطار کرنا بھی بھول جاتے ہیں جبکہ سایۂ پدری اس پر مستزاد ہے۔ پوتوں پوتیوں کو اپنی پیٹھ پر سوار کرا کر گر بھر میںگھوم لیتے ہیں ‘بلکہ بچوں کی فرمائش پر گھر سے باہر کا بھی چکر لگا لیتے ہیں۔ حقے کی ایک چلم پر دن اور رات کا گزارہ کر لیتے ہیں اور کبھی شکایت کا موقعہ نہیں دیتے۔ موقعہ پر آ کر ٹھونک بجا کر دیکھ سکتے ہیں۔ پہلے آؤ‘ پہلے پاؤ‘ ایسے مواقع بار بار نہیں آتے۔دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
المشتہر: مرزا تابعدار بیگ‘ صدر بازار گوجرانوالہ
اور‘ اب اس ہفتے کی تازہ غزل:
جس سمت چاہتا ہوں دوبارہ نہ جاؤں میں
ڈرتا ہوں اُس طرف سے پکارا نہ جاؤں میں
درپیش ہے پھر ایک محبت کا معرکہ
اس میں بھی بے خطا کہیں مارا نہ جاؤں میں
بیشک مری زمین بھی ہے منتظر‘ مگر
یوں تیرے آسماں سے اتارا نہ جاؤں میں
تُو بھی اگر بلائے تو رکھوں یہ احتیاط
تھوڑا سا جاؤں‘ سارے کا سارا نہ جاؤں میں
موجوں سے میری ہاتھ بندھی التجا ہے یہ
جب ڈوبنے لگوں تو اُبھارا نہ جاؤں میں
مدہم ہوا ہوں اپنی رضا سے‘ وہ نقش ہوں
دشمن کے ہاتھ سے بھی نکھارا نہ جاؤں میں
پامال کر چکا ہوں جسے‘ ڈر رہا ہوں اب
اُس رہگزر سے اور گزارا نہ جاؤں میں
ایسے یہاں سے کوچ کروں خامشی کے ساتھ
زنہار کوئی کر کے اشارہ نہ جاؤں میں
تاکید کر رہا ہوں کہ بنتے ہوئے‘ ظفر
جتنا بگڑ چکا ہوں‘ سنوارا نہ جاؤں میں
آج کا مطلع:
چاروں سمت چھلکتا رہتا ہوں ہر دم
کائنات سے میری ذات زیادہ ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں