"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ابرار احمد کی نعت

انگوٹھا چھاپ اسمبلیوں کو تسلیم نہیں کریں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''انگوٹھا چھاپ اسمبلیوں کو تسلیم نہیں کریں گے‘‘۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آئندہ تسلیم نہیں کریں گے‘ کیونکہ اب تک تو انہیں تسلیم کیے بیٹھے ہیں‘ جن میں ہمارے معزز ارکان بھی شامل ہیں اور اگر خاکسار منتخب ہو جاتا تو وہ بھی انہیں تسلیم کر لیتا ‘کیونکہ ویسے بھی انگوٹھے کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ یہ تصدیق کی نشانی ہے اور جس کے بغیر نہ شناختی کارڈ بن سکتا ہے‘ نہ پاسپورٹ اور جسے ٹھینگا بھی کہتے ہیں‘ جو صرف دکھانے کے کام آتا ہے‘ جیسا کہ حکومت نے وزیراعظم کے استعفے کے ضمن میں ہمیں دکھا رکھا ہے اور جسے دیکھنے کو ہمارا دل بالکل نہیں چاہتا اور جواب میں ہم یہی کہتے کیں کہ ؎
آنکھیں دکھلاتے ہو‘ جوبن تو دکھاؤ صاحب
وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے
آپ اگلے روز اسلام آباد میں اپنے دھرنے میں عید میلاد النبی کی مناسبت سے سیرت کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
باقی جماعتوں کی بجائے پیپلز پارٹی کیخلاف ہی کیس بنتے ہیں: کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''باقی جماعتوں کی بجائے صرف پیپلز پارٹی کے خلاف ہی کیس بنتے ہیں؛ حالانکہ باقی جماعتوں نے بھی کافی خدمت کر رکھی ہے‘ تاہم اس ضمن میں ہم نواز لیگ کا مقابلہ نہیں کر سکتے؛ البتہ اگر جعلی اکاؤنٹس والی انتقامی کارروائی نہ ہوتی تو ہم نے نواز لیگ کا ریکارڈ بھی توڑ دیا تھا‘ لیکن بقول شاعر...ع 
اے بسا آرزو کہ خاک شدہ
اگر خدا نے موقعہ دیا تو یہ حسرت بھی پوری کر لیں گے ‘کیونکہ بلاول بھٹو زرداری ابھی نوجوان ہیں اورہونہار بروا کے چکنے چکنے پات مصداق ‘ ان کے جوہر نظر آ رہے ہیں۔ بیشک زرداری صاحب بوڑھے ہو چکے ہیں اور بیمار بھی ہیں‘ لیکن بلاول ان کی ساری کمی پوری کر دیں گے اور اب تو سُنا ہے کہ پلی بارگینگ بھی کر رہے ہیں ‘جس سے وہ دوبارہ ہلکے پھلکے ہو جائیں گے‘ جبکہ ان کے علاوہ دیگر معززین بھی ماشاء اللہ بے شمار ہیں اور بھلے چنگے بھی۔ آپ اگلے روز سکھر کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کی سوچ سے جمہوریت اور آئین کو خطرہ ہے: حسن مرتضیٰ
پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر اور ترجمان سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی سوچ سے جمہوریت اور آئین کو خطرہ غے‘‘ کیونکہ اگر اس کی دھواں دھار کوششوں سے کرپشن ختم ہو گئی تو کوئی بھی اسمبلیوں کا الیکشن لڑنے کیلئے تیار نہیں ہوگا‘ جبکہ سیاست ایک سرمایہ کاری ہے‘ جس سے کئی گنا منافع کی بھی ریل پیل ہوتی ہے اور کوئی بھی عقلمند شخص اپنا سرمایہ ڈوبنے کیلئے نہیں آئے گا اور اگر جمہوریت نہ ہوئی تو اس کا اثر آئین پر بھی پڑے گا؛ اگرچہ کرپشن کرنے میں بھی کئی خطرات پنہاں ہیں مثلاً احتساب کا ڈر رہتا ہے‘ تاہم اطمینان اور خوشی کی بات یہ ہے کہ ایسے مقدمے کبھی توڑ نہیں چڑھتے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت سے مذاکرات معطل نہیں ہوئے: اکرم درانی
رہبر کمیٹی کے ترجمان اور رابطہ کار اکرم درانی نے کہا ہے کہ حکومت سے ''مذاکرات معطل نہیں ہوئے‘‘ کیونکہ کوشش یہی کر رہے ہیں کہ مفاہمت کی کوئی صورت نکل آئے ‘جبکہ مولانا صاحب تو مرنے مارنے پر تُلے ہوئے ہیں اور اُنہیں متعدد شہادتیں بھی درکار ہیں‘ جس کا عندیہ انہوں نے دے بھی رکھا ہے‘ جو کہ شہادت پانے والے بیچارے مدارس کے غریب طلبا ہی ہوں گے‘ جنہیں مولانا نے سبز باغ دکھا رکھا ہے؛ حالانکہ کوئی بھولی بھٹکی گولی خدانخواستہ اُن کی طرف بھی آ سکتی ہے‘ لیکن وہ بھی کیا کریں‘ بند گلی میں پھنس گئے ہیں‘ جس سے نکلنے کے لیے کوئی صورت ابھی تو نظر نہیں آتی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘اب آخر میں ابرار احمد کی نعت:
میں ترا ہجر کیسے بنوں
اے مرے خوش نما
اے مری نارسائی
مرے ہجرِ نامختتم
مجھ کو یہ تو بتا
کیا مری آنکھ میں
ایک بھی ایساآنسو نہیں
جو تری چشم میں
کوئی خوابِ تمنا جگا دے
میری مرجھائی آواز میں کیا نہیں ہے
کہیں ایک بھی لفظ ایسا
جو ہونٹوں پہ تیرے
کوئی ایسا نغمہ سجا دے
کہ جس میں کہیں
میرے تارِ نفس کی شکستہ صدا بھی ہو شامل
مجھ کومعلوم ہے
دائمی وصل کس کا مقدر ہوا
پر بتا تو سہی
میں ترا‘ ہجرکیسے بنوں؟
آج کا مطلع
ہمارے ساتھ وہ مجبور سے لگے ہوئے ہیں
قریب سے نہ سہی دور سے لگے ہوئے ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں