"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور تازہ غزل

پھر میرا مشورہ ہے گھبرانا نہیں ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پھر میرا مشورہ ہے گھبرانا نہیں ہے‘‘ اور جب تک میری حکومت قائم ہے یہ مشورہ بھی جاری رہے گا، حتیٰ کہ میرے بعد بھی اگر اس مشورے پر عمل کرتے رہیں تو فائدہ ہوگا ‘کیونکہ میں خود اس پر عمل نہیں کرتا اور گڈ گورننس کے نہ ہونے کے باوجود میں کبھی نہیں گھبرایا اور نہ ہی میرے وزیر ، مشیر گھبراتے ہیں کیونکہ جہاں انہیںکام کرنا نہیں آتا وہاں وہ گھبرانے سے بھی ناواقف ہیں، تاہم دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ اب وہ گھبرانا بھی سیکھ رہے ہیں؛ چنانچہ امید ہے کہ اس عہدِ حکومت میں وہ اچھی طرح طاق ہو جائیں گے اور اگلی بار باقاعدہ گھبرانا شروع کر دیں گے کیونکہ گڈ گورننس کی صورتحال تب بھی ایسی ہی رہے گی بلکہ ہماری روایت بن جائے گی اور ہم اپنی روایات کا ہمیشہ پاس کرتے ہیں، البتہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے گھبرانا سیکھنے سے بھی معذرت کر لی ہے کیونکہ افسروں کے تبادلے سے ہی انہیں فرصت نہیں ملتی بلکہ تبادلے منسوخ کرنے کی مصروفیت اس کے علاوہ ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نا اہل حکمرانوں سے نجات کا وقت آ گیا ہے: پرویز اشرف
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''نا اہل حکمرانوں سے نجات کا وقت آ گیا ہے‘‘ جبکہ عوام کو ہم سے تو مکمل اور مستقل نجات ہو چکی ہے‘ بلکہ ہمارے ساتھ نواز لیگ بھی شامل ہے کیونکہ باریاں لگنے کا سنہری زمانہ اب ایک خواب کی شکل اختیار کر چکا ہے بلکہ رات بھر ڈرائونے خواب پریشان رکھتے ہیں۔ شریف برادران نے تو پیسے واپس کرنا شروع کر دیئے ہیں،اب زرداری کی ضمانت بھی اسی لیے کروارہے ہیں کہ جو پیسے بنتے ہیں، حکومت کے ماتھے ماریں اور آرام کی نیند خود بھی سوئیں اور ہمیں بھی سونے دیں‘ جس کے بعد دیگر شرفا بھی خاکسار سمیت حساب چکتا کرنے کو تیار بیٹھے ہیں کیونکہ بقول شاعر ع
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارا
جبکہ سب کے لاد چلنے کا وقت کچھ زیادہ دور نہیں ہے اور ہمارے پاس تو لاد چلنے کو بھی شاید کچھ نہ رہے۔ آپ اگلے روز چکوال میں ایک رسمِ قُل میں شریک تھے۔
عدالت جا کر حکومت بھیگی بلّی بن جاتی ہے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عدالت جا کر حکومت بھیگی بلّی بن جاتی ہے‘‘ اور ظاہر ہے کہ باہر سے ہی بھیگ کر آتی ہے کیونکہ عدالت میں تو بھیگنے کے لیے پانی دستیاب نہیں ہوتا اور نہ ہی عدالت اس کی اجازت دیتی ہے جبکہ ہم ذرا مختلف قسم کی بلّیاں ہیں جو اپنے نو سو چوہے مکمل کر چکی ہیں اور اب حج پر جانے کی بجائے لندن یاترا پر ہی اکتفا کیے ہوئے ہیں۔ زیادہ تر عمائدین پہلے ہی لندن سدھار چکے ہیں اور وہیں ڈیرے ڈال دیئے ہیں اور رفتہ رفتہ باقی خواتین و حضرات بھی پر تول رہے ہیں جبکہ پروں کو تولنا بجائے خود ایک مشکل کام ہے بلکہ یہ اُڑنے اُڑانے کے تو قابل رہے ہی نہیں، تولنے میں بھی کمی بیشی ہو جاتی ہے کہ ہمیں اس کی پریکٹس بھی نہیں ہے، نیز ہم بولنے سے پہلے بھی بات کو تولنا بھول جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ سے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ناکام ٹولہ پارٹیاں بدل کر عوام کو دھوکا دے رہا ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''ناکام ٹولہ پارٹیاں بدل کر عوام کو دھوکا دے رہا ہے‘‘ حالانکہ یہ کام پارٹیاں بدلے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایک کام کو کرنے کے کئی طریقے موجود ہیں مثلاً جیسا کہ حکومت پر میری تنقید پہلے نرم نرم ہوا کرتی تھی‘ لیکن جب اس نے کوئی توجہ ہی نہیں کی تو اب میں نے سخت سخت بیانات دینا شروع کر دیئے ہیں کیونکہ بیان کے بھی مختلف طریقے ہوتے ہیں اور جب ایک طریقہ کارگر نہ ہو تو دوسرے طریقے سے کام لیا جاتا ہے ۔اگرچہ ہمارا کوئی طریقہ بھی کارگر ثابت نہیں ہوا‘ جس سے ایسا لگتا ہے کہ غلطی طریقے میں نہیں، ہم میں ہے لیکن یہ اس قدر پختہ ہو چکی ہے کہ اب اس کے رفع ہونے کا کوئی امکان ہی نہیں ہے۔ اس لیے اب اسی پر گزارہ کرنا پڑ رہا ہے جبکہ غلطیوں سے سبق بھی سیکھنا چاہیے۔ لیکن ہم سے یہ بھی نہیں ہو سکا۔ آپ اگلے روز منصورہ میں خطاب کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
فریبِ آب ہو جیسے سراب میں شامل
سکون سا بھی ہے کچھ اضطراب میں شامل
غضب تو یہ ہے کہ اپنی ہی پڑ گئی ہے مجھے
سوال تھے کئی اس کے جواب میں شامل
نہ جانے کیوں یہ ملاوٹ مجھے پسند آئی
تھی اور بھی کوئی شے تیرے خواب میں شامل
یگانگت سے ترا اور اور ہو جانا
نہیں ہے میرے حساب و کتاب میں شامل
مجھے تو کچھ نہیں معلوم، لوگ کہتے ہیں
کہ تُو بھی ہے مرے حالِ خراب میں شامل
یہ خود کفیل ہے پہلے ہی اس قدر کہ نہ پُوچھ
کروں بھی میں تو کروں کیا شراب میں شامل
ملی جُلی کوئی جنّت ہی اب ملے گی ہمیں
کہ ہے گناہ بھی اپنے ثواب میں شامل
سو کون اُن کے لیے انقلاب لائے گا
جو لوگ آپ نہ ہوں انقلاب میں شامل
کُچھ اور بھی ہیں ، ظفرؔ انتظار کے مارے
بس ایک تُو ہی نہیں اس عذاب میں شامل
آج کا مطلع:
سوچتا رہتا ہوں یہ زندگی ہے بھی کہ نہیں
کوئی تھا بھی کہ نہیں تھا کوئی ہے بھی کہ نہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں