"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی ہیروئن کا نشہ نہیں کیا:رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی ہیروئن کا نشہ نہیں کیا‘‘ لیکن میں نے صرف ہیروئن کا نشہ کرنے کی قسم کھائی ہے، ہیروئن بیچنے کی نہیں کیونکہ آدمی کو قسم بھی سوچ سمجھ کر کھانی چاہیے اور یہ احتیاط میں نے اپنی پارٹی اور آقائوں ہی سے سیکھی ہے، اگرچہ وہ اتنی احتیاط کے باوجود پکڑے گئے بلکہ آئے روز مزید پکڑے جا رہے ہیں‘ تاہم بات صرف اتنی سی ہے کہ جب میں فیصل آباد سے روانہ ہُوا تو ایک ساتھی نے کہا کہ ہیروئن ہے‘میں سمجھا کوئی فلمی ہیروئن ہے‘ تو اُسے لفٹ دینا لازمی تھا کہ عورت ذات اس وقت کہاں جاتی‘ لیکن ٹال پلازہ پر پہنچے تو اے این ایف والے آن وارد ہوئے، میں نے اِدھر اُدھر دیکھا مگر مجھے کوئی ہیروئن نظر نہیں آئی، ایسا لگتا ہے کہ کسی ساتھی نے میرے ساتھ بے تکلفی میں مذاق کیا تھا۔ آپ اگلے روز ضمانت پر رہا ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جھوٹ کے بادل بہت جلد چھٹ جائیں گے: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''جھوٹ کے بادل بہت جلد چھٹ جائیں گے‘‘ بلکہ چھٹنا شروع ہو بھی گئے ہیں جو ہرروز کوئی نیا کیس کھل جاتا ہے جو ان گھٹائوں کے پیچھے چھپا ہُوا تھا ؛چنانچہ ان بادلوں کے چھٹنے کے بعد ہر چیز صاف نظر آنے لگی ہے‘ ورنہ بڑے بڑے اثاثوں اور جائیدادوں پر تو کسی کی نظر ہی نہیں پڑی تھی اور بادلوں کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہاں بہت سے نقصانات بھی ہیں جن میں باقاعدہ چُغل خوری بھی شامل ہے جو کہ کوئی اچھی بات ہرگز نہیں ہے، اوّل تو جب سے ہم اقتدار سے الگ ہوئے ہیں اچھی باتوں کا رواج ہی ختم ہو گیا اور ساتھ ساتھ اچھے کاموں کا بھی، اور وہ کام جب یاد آتا ہے تو کلیجہ منہ کو آتا ہے، حالانکہ کلیجے کو اپنی جگہ پر قائم رہنا چاہیے کہ مُنہ کو آ کر اُسے کیا ملے گا اور جس سے ثابت ہوا کہ سب کو اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے، لیکن ہمارے بعد تو معاشرے میں کوئی اپنا کام ڈھنگ سے کر ہی نہیں رہا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان ِاسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔
جمہوریت کے لیے جدوجہد جاری رکھوں گا: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کے لیے جدوجہد جاری رکھوں گا‘‘ کیونکہ اصل جمہوریت وہی ہے جس میں حکومت ہماری ہو ورنہ یہ آمریت ہو کر رہ جاتی ہے۔ جبکہ عوام کی جی بھر کے خدمت صرف جمہوریت ہی میں کی جا سکتی ہے، اگرچہ یہ کام نواز لیگ والے بھی بہت کرتے ہیں‘ لیکن بیچارے پکڑے بھی جاتے ہیں‘ کیونکہ یہ سارا کام ہی ہاتھ کی صفائی کا ہے جو کسی کسی کو ہی آتا ہے کہ یہ جیب تراشی سے کچھ زیادہ مختلف کام نہیں ہے جو ایک ہُنر ہے اور باقاعدہ فنکاری کی ذیل میں آتا ہے‘ اوپر سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ہماری 80 ہزار خواتین بھی نکال دی ہیں جو زیادہ تر سرکاری ملازمین اور جو مستحق بھی زیادہ تھیں‘ کیونکہ حکومت کے خوف سے بالائی آمدن بالکل ہی بند ہو گئی ہے اور تنخواہ میں گزارہ بھی کم ہی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
بینظیر سپورٹ پروگرام میں اب حقدار خواتین آئیں گی: ثانیہ نشتر
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ ''بینظیر سپورٹ پروگرام میں اب حقدار خواتین آئیں گی‘‘ جو کہ پہلے پیپلز پارٹی کے حقدار تھے اور اب تحریک انصاف کے حقدار بنیں گے‘ جن میں خواتین وزرا بھی آئیں گی کیونکہ کمر توڑ مہنگائی کے اس عالم میں تنخواہ میں کس کا گزارہ ہوتا ہے اور وزرا، معاونین، ترجمانوں کی بیگمات کو بھی اکاموڈیٹ کرنے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ یہ بھی ایک طرح سے غریب غرباہی میں شمار ہوتی ہیں، جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا ہے ؎
مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
چنانچہ ان خواتین کو ہماری بھی یہی تلقین ہے کہ وہ خودی کو نہ بیچیں اور اسی غریبی میں نام پیدا کریں جبکہ ان میں بعض خواتین ایسی ہیں کہ تنگدستی کی وجہ سے ان کے گھروں میں کھانا بھی نہیں پکتا اور انہیں ہوٹلوں کے کھانے پر گزارہ کرنا پڑتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
یوں تو خوش خوش ملیں گے سب سے ہم
نام تیرا نہ لیں گے اب سے ہم
تیری دنیا سے جو نکل آئے
تیری دنیا میں تھے ہی کب سے ہم
بوجھ دل سے اتارتے ہی ترا
ہلکے پھلکے ہوئے ہیں تب سے ہم
بہت آگے نکل گیا تھا تُو
دیتے آواز کیا عقب سے ہم
تُو نے دروازہ جونہی دکھلایا
نکل آئے بڑے ادب سے ہم
جن دنوں تیرے دل کے پاس رہے
دُور تھے اپنے روز و شب سے ہم
خود ہی گم ہوتے ہوتے رہ گئے ہیں
باز آئے تری طلب سے ہم
تُجھ سے کوئی گلہ نہیں اپنا
اور، راضی ہیں اپنے رب سے ہم
عُمر باقی کوئی اگر ہے، ظفرؔ
وہ بھی جی لیں گے اپنے ڈھنگ سے ہم
آج کا مقطع:
اُمیدِ وصل کو ظفر اتنا غلط نہ جان
اس جھوٹ سے ہی سوچ میں سچائی آئے گی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں