"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ‘ متن اور تازہ غزل

2020ء میں اِن ہائوس تبدیلی اور الیکشن دیکھ رہا ہوں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''2020ء میں ان ہائوس تبدیلی اور الیکشن دونوں دیکھ رہا ہوں‘‘ لیکن مجھے پتا نہیں چل رہا کہ ان دونوں میں اِن ہائوس تبدیلی کونسی ہے اور الیکشن کون سا‘ جبکہ مارچ اور دھرنے کے دوران میں تو وزیراعظم کا استعفیٰ بھی دیکھ رہا تھا‘ لیکن وہ بھی نظر کا ہیرپھیر ہی تھا؛ چنانچہ اب بھی ضروری ہے کہ میں اپنی نظر چیک کرائوں‘ کہیں اسے نظر ہی نہ لگ گئی ہو‘ کیونکہ مجھے نظر بھی بہت جلد لگ جاتی ہے‘ اور میرے الیکشن سے ہارنے سے لے کر دھرنے اور مارچ میں ناکامی تک سارے شاخسانے نظرِ بد ہی کے ہیں ‘بلکہ ایمانداری کی بات ہے کہ نظر تو میرے پیٹ کو بھی لگ گئی ہے ‘لیکن یہ الٹی نظر ہے‘ یعنی گھٹنے کی بجائے اس نے مزید بڑھنا شروع کر دیا ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ترمیم کی حمایت کا فیصلہ پارٹی مشاورت سے کیا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''آرمی ایکٹ کی ترمیم کی حمایت کا فیصلہ پارٹی مشاورت سے کیا‘‘ جبکہ پارٹی مشاورت سے میری مراد بھائی صاحب ہی کی مرضی ہوتی ہے اور ان ساری باتوں کا فیصلہ وہ آنے سے پہلے ہی کر آئے تھے اور اسّی کے اسّی ارکان ِقومی اسمبلی‘ حکومت کے متھے مار آئے تھے‘ جس کا ذکر اعتزاز احسن نے بھی کیاہے‘ لیکن اگر کسی طرح انہیں معلوم ہو ہی گیا تھا تو انہیں بات اپنے تک ہی رکھنی چاہیے تھی‘ اتنی چغل خوری کی کیا ضرورت تھی‘ آہستہ آہستہ سب کو خود ی پتا چل جاتا تو اور بات تھی‘ جبکہ دوسری بڑی چغل خوری حکومت ہے‘ جس نے ہمارے بھانڈے ہی پھوڑ دیئے ہیں؛ حالانکہ کسی کے برتنوں کو تہس نہس کرنا کوئی شرافت نہیں ہے‘ بلکہ شرافت تو یہ ہے کہ پھوڑنے کی بجائے انہیںقلعی کروا دیا جائے ‘لیکن اس سے بھی ہماری قلعی نے کھلنا تھا۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
معیشت کا پہیہ چل پڑا‘ عوام کی مشکلات پر قابو پا لیں گے: عثمان بزدر
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''معیشت کا پہیہ چل پڑا‘ عوام کی مشکلات پر قابو پا لیں گے‘‘ لیکن ساتھ ساتھ عوام کا پہیہ بھی چلنے لگا ہے‘ کیونکہ گھبراہٹ کو روک روک کر پہلے ہی ان کا ستیا ناس ہو چکا ہے‘ اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ ہم پر قابو پا لیں گے‘ کیونکہ ہم پر قابو پانا بھی روز بروز آسان سے آسان تر ہوتا جا رہا ہے ؛حالانکہ ہم نے لنگر خانے کھول دیئے ہیں‘ اس لیے عوام کی روٹی کا مسئلہ تو ہم نے حل کر دیا ہے اور اس کے ساتھ پناہ گاہوں کا جال بھی بچھا رہے ہیں‘ جس سے ان کے قیام کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا‘ اس کے علاوہ ان کیلئے راشن کارڈز سسٹم بھی شروع کر رہے ہیں‘ تا کہ سارا سارا دن گھر میں یا پناہ گاہوں میں بیٹھ کر مکھیاں مارنے کی بجائے کوئی کام کاج بھی کریں۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیر مملکت برائے ہائوسنگ سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں تھی‘ اب منتیں کر رہی ہے: اکرم درانی
جے یو آئی کے سینئر رہنما اور سربراہ رہبر کمیٹی اکرم درانی نے کہاہے کہ ''حکومت ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں تھی‘ اب منتیں کر رہی ہے‘‘ اور جب سے اپوزیشن تتر بتر ہوئی ہے ‘ اسے فکر پڑ گئی ہے کہ اپوزیشن کے بغیر حکومت کیسے کریں گے؟ چنانچہ حکومت کی فرمائش پر ایک جعلی اپوزیشن تیار کی جا رہی ہے‘ تا کہ حکومت کو بھی سہولت رہے اور جمہوریت کا بھی بول بالا ہو‘ ہمارے مقرر سربراہ آج کل وہ پیسے سمیٹنے میں لگے ہوئے ہیں ‘جو دھرنے کے دوران حاصل کیے گئے چندوں سے نہیں بچے تھے‘ لیکن اس دوران انہیں کشف ہوا ہے کہ حکومت بھی جا رہی ہے اور انہیں نئے الیکشن بھی نظر آ رہے ہیں؛ چنانچہ آج کل ان کی گزر اوقات پھوکے اخباری بیانات پر ہی رہ گئی ہے یا شب و روز دونوں بڑی پارٹیوں کو بددعائیں دینے میں ان کا وقت گزرتا ہے‘ جنہوں نے ہمیں بیچ منجدھار چھوڑ کر اندر خانے حکومت سے صلح کر لی اور ہم نہ اِدھر کے رہے‘ نہ اُدھر کے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار ِخیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سجاد کریم صاحب کی فرمائش پر اپنی تازہ غزل :
پیام بھیج کوئی یا کبھی کلام تو کر
کہ عشق تو نہ سہی‘ تھوڑا احترام تو کر
کبھی جو وقت پڑے ہم کو بیچ بھی لینا
ہیں دستیاب یہاں مفت میں‘ غلام تو کر
نہیں درست یہ بیکار بیٹھنا بھی ترا
پڑے ہیں کب سے یہ ان میں سے کوئی کام تو کر
ہم آ سکیں نہ ترے ہاں‘ زیادہ ممکن ہے
مگر ہمارے لیے کوئی انتظام تو کر
ہم اس کا قبضہ نہ مانگیں گے یہ تسلی رکھ
یہ جائیداد کسی دن ہمارے نام تو کر
خواص ہی نہیں طالب ترے عوام بھی ہیں
یہ لطف ِ خاص کسی دن ذرا سا عام تو کر
شریف تو ہیں مگر اتنے دین دار نہیں
حلال شے کوئی ہم پر کبھی حرام تو کر
یہ پختہ کاری ہماری برائے نام سی ہے
نیا نیا ہے‘ لحاظِ خیالِ خام تو کر
رکی ہوئی ہے کہانی‘ ظفرؔ‘ محبت کی
اگر یہ چل نہیں سکتی اسے تمام تو کر
آج کا مقطع
محبت تو چوری کا گڑ ہے ظفرؔ
یہ میٹھا زیادہ تو ہونا ہی تھا

 

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں