"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور علیؔ ارمانؔـ کی شاعری

خلائی مخلوق‘ نواز شریف کے نعرے سے مرادسکیورٹی فورسز نہیں: رانا ثنا
مسلم لیگ ن کے پنجاب کے صدر رنا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ''خلائی مخلوق‘ نواز شریف کے نعرے سے مرادسکیورٹی فورسزنہیں‘‘ کیونکہ جب سے وہ معاملہ فہمی کر کے لندن گئے ہیں‘ چیزوں کے معنی تک بدل گئے ہیں اور اب کوئی سال بھر کے بعد انہوں نے ہدایت کر بھیجی ہے کہ میں اس کی اس طرح سے وضاحت کر دوں‘ جیسی کہ میں نے ہیروئن کیس میں وضاحت کی تھی؛ البتہ اثاثوں والے کیس کے بارے بھی کوئی اچھی سی وضاحت سوچ رہا ہوں کہ اثاثے کم بخت ہیں ہی اتنے زیادہ کہ چھوٹی موٹی وضاحت سے تو کام ہی نہیں چلے گا‘ تاہم حکومت کی بیوقوفی پر ہنسی آ رہی ہے کہ جب اثاثوں کا معاملہ صاف نظر آ رہا تھا تو انہیں ہیروئن کا کیس بنانے کی کیا ضرورت تھی؟ جس سے خواہ مخواہ میرا بھی وقت ضائع ہوا اور اس کا اپنا بھی اور جو اس کے پر کاٹے جا رہے ہیں‘ تو اسی لیے کہ اُسے وقت کی کوئی قدر ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں مسلم لیگی رہنما علی اصغر بھولا گجر کی برسی کے موقعے پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ایم کیو ایم پی ٹی آئی اتحاد زیادہ دیر چلتا نظر نہیں آ رہا: پرویز اشرف
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اتحاد زیادہ دیر چلتا نظر نہیں آ رہا‘‘ اُدھر ہماری اپنی صورتِ حال بھی خاصی مخدوش ہو رہی ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری‘ والد صاحب سے لڑ جھگڑ کر دبئی روانہ ہو گئے ہیں اور میاں نواز شریف کی طرح ان کی واپسی بھی خاصی مخدوش ہو گئی ہے‘ جبکہ ترمیم کے معاملے پر ان کے جھاگ کی طرح بیٹھ جانے پروہ خاصے برگشتہ خاطر ہوئے تھے ‘لیکن زرداری صاحب کا موقف یہ ہے کہ جب نواز لیگ ہی نے ہتھیار پھینک دیئے تھے‘ تو وہ کہاں تک ڈٹے رہتے؟ اس لیے ناچار انہیں بھی غصہ تھوکنا پڑا اور وہی کچھ کرنا پڑا جو نواز شریف کر کے گئے تھے‘ جبکہ اب تو چیئرمین صاحب کے اندر ہونے کی باری تھی اور انہیں اس نازک صورت ِحال کا اندازہ ہونا چاہیے تھا‘ جبکہ ان کا خیال تھا کہ والد صاحب کو اندر رکھنے سے ہی حکومت کا گھر پورا ہو گیا تھا۔ آپ اگلے روز ایک دعوت ولیمہ میں گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم چاہیں نہ چاہیں‘ این آر او جاری ہو رہے ہیں: سراج الحق
امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم چاہیں نہ چاہیں‘ این آر او جاری ہو رہے ہیں‘‘ بلکہ وہ تو مجھے بھی این آر او دے رہے تھے‘ لیکن میں نے صاف انکار کر دیا؛ اگرچہ مجھے اس کی ضرورت بھی نہیں تھی‘ لیکن اب سوچتا ہوں کہ لے لینا چاہیے تھا کہ آخر وہ کچھ دے ہی رہے تھے؛ اگرچہ اس طرح بھی وہ روزانہ این آر او جاری کر کے میرے روزانہ بیان دینے کی نقل ہی کر رہے تھے ‘جبکہ میں تو روزانہ ایک بیان اس لیے جاری کر تا ہوں‘ تاکہ معلوم ہو سکے کہ جماعت ِاسلامی میدان میں موجود ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں تربیتی ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔
خالد مقبول صدیقی کو بہت پہلے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا: فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ''خالد مقبول صدیقی کو بہت پہلے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا‘‘ اور اب‘ جیسا کہ صاف نظر آ رہا ہے‘ انہیں استعفیٰ واپس لینے میں بھی دیر نہیں کرنی چاہیے‘ بلکہ انہوں نے استعفیٰ دیا ہی کب ہے؟ صرف ارادہ ہی ظاہر کیا ہے اور اس پر پیپلز پارٹی والے مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں ‘کیونکہ ملک میں کچھ بھی ہو‘ ایک پارٹی ضرور مٹھائیاں بانٹتی ہے اور اگر وہ عقلمندی سے کام لیتے تو پارٹی قیادت سے بھی مستعفی ہو جاتے‘ تاکہ کسی اور مستحق کا بھی چانس نکل آتا ‘کیونکہ ہم سب کا انحصار چانس نکلنے پر ہی ہے اور معلوم نہیں میرا چانس کب نکلتا ہے؟ کیونکہ دنیا آخر امید پر قائم ہے اور میں چونکہ دنیا دار زیادہ ہوں۔ اس لیے میں کچھ زیادہ ہی امید پر قائم ہوں‘ بلکہ قائم کہاں ہوں‘ اِدھر اُدھر ڈول ہی رہا ہوں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں علیؔ ارمان ؔکی شاعری:
سب سے بڑا جہاں میں خود آزار میں ہوں میں
ہے اور کون اپنا گرفتار‘ میں ہوں میں
انیسویں صدی میں تھا غالبؔ کو یہ مرض
اور اب حریضِ لذتِ آزار میں ہوں میں
میرے اور اُس کے بیچ میں حائل کوئی نہیں
افسوس اپنی راہ کی دیوار میں ہوں میں
سارے دِیے بجھا کے بھی یہ مطمئن نہیں
اس رات کے اندھیرے کو درکار میں ہوں میں
آمیزئہ طلسم ہے ارماںؔ مرا وجود
اُمید و خواب و خوف کا انبار میں ہوں میں
............
جاوداں میں اپنے عشقِ جادوانی سے ہوا
کام میرا اک نگاہِ ناگہانی سے ہوا
خار و خس کے لوگ رہتے تھے مرے چاروں طرف
مہرباں میں شہر پر شعلہ بیانی سے ہوا
چل دکھاؤں رونقِ شہرِ غلط فہمی تجھے
وہ جو پیدا اک ذرا سی بدگمانی سے ہوا
آگ تھا جب تک تو مجھ میں تھی ہواؤں کی لپک
ہو گیا مٹی تو مجھ کو عشق پانی سے ہوا
خوش رہے کیسے وہ زندانِ عناصر میں علیؔ
جو مکاں میں قید شوقِ لامکانی سے ہوا
آج کا مقطع
حسن حویلی پر‘ ظفرؔ 
پھول کِھلا مسمار کا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں